کراچی کی تمام سرکاری اراضی کو 6 ماہ میں واگزار کرانے کا حکم
کراچی کی 59 ہزار 803 ایکڑ زمین پر ایم ڈی اے، پارکو اور پورٹ قاسم اتھارٹی قابض ہیں، ممبر ریکارڈ بورڈ آف رینونیو
سپریم کورٹ نے کراچی میں تمام سرکاری اراضی کو 6 ماہ میں واگزارکرانے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی جسٹری میں چیف جسٹس جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کراچی بدامنی عملدرآمد کیس میں زمین کے الاٹمنٹ سے متعلق معاملے کی سماعت کی۔ اس موقع پر ۔درخواست گزار نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اسے زمین الاٹ کی گئی لیکن زمین تک پہنچنے کے لئے انفرا اسٹرکچر موجود نہیں جبکہ صوبائی حکومت اور پورٹ قاسم اتھارٹی کے درمیان معاملات طے نہ ہونے کے باعث 4 سال سے رسوا کیا جارہا ہے۔
سماعت کے دوران بورڈ آف ریونیو کے رکن ذوالفقار شاہ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ کراچی میں سرکاری زمینوں کا سروے مکمل کرلیا گیا ہے ۔ عدالتی حکم پر شہر کی 2 ہزار 864 ایکڑ سرکاری اراضی دیگر قابضین سے واگزار کرالی گئی ہے تاہم شہر کی 59 ہزار 803 ایکڑ زمین پر ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی، پارکو اور پورٹ قاسم اتھارٹی قابض ہیں۔ عدالت نے ذوالفقار شاہ کے بیان پر ایم ڈی ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور چیرمین پورٹ قاسم کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے تمام سرکاری اراضی پر 6 ماہ میں قبضہ ختم کرانے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی جسٹری میں چیف جسٹس جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کراچی بدامنی عملدرآمد کیس میں زمین کے الاٹمنٹ سے متعلق معاملے کی سماعت کی۔ اس موقع پر ۔درخواست گزار نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اسے زمین الاٹ کی گئی لیکن زمین تک پہنچنے کے لئے انفرا اسٹرکچر موجود نہیں جبکہ صوبائی حکومت اور پورٹ قاسم اتھارٹی کے درمیان معاملات طے نہ ہونے کے باعث 4 سال سے رسوا کیا جارہا ہے۔
سماعت کے دوران بورڈ آف ریونیو کے رکن ذوالفقار شاہ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ کراچی میں سرکاری زمینوں کا سروے مکمل کرلیا گیا ہے ۔ عدالتی حکم پر شہر کی 2 ہزار 864 ایکڑ سرکاری اراضی دیگر قابضین سے واگزار کرالی گئی ہے تاہم شہر کی 59 ہزار 803 ایکڑ زمین پر ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی، پارکو اور پورٹ قاسم اتھارٹی قابض ہیں۔ عدالت نے ذوالفقار شاہ کے بیان پر ایم ڈی ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور چیرمین پورٹ قاسم کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے تمام سرکاری اراضی پر 6 ماہ میں قبضہ ختم کرانے کا حکم دے دیا۔