اسلام کے بارے میں اور تذکرہ مفسرین پاکستان
کتاب 25 ابواب کا احاطہ کرتی ہے ، باب اول میں اسلام کا سرسری جائزہ لیا گیا ہے
کتاب بعنوان '' کیا آپ اسلام کے بار ے میں کچھ جاننا پسند کریں گے ؟''حال ہی میں موصول ہوئی ، کتاب کے مصنف محمد مسعود احمد سہروردی اشرفی ہیں اور مترجم ارشد علی جیلانی مذکورہ کتاب کی اشاعت گلوبل اسلامک مشن (نیویارک، امریکا ) سے ہوئی ہے اور پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں دستیاب ہے ، ''اظہار تشکر '' کے عنوان سے محمد مسعود احمد سہروردی نے جو مضمون تحریر کیا ہے ، انھوں نے شکر گزاری کو ایک عظیم خوبی اور اخلاقی بلندی کا حصہ قرار دیا ہے ، بے شک اللہ تعالی انھی لوگوں کو پسند فرماتا ہے جو اللہ کی ہر نعمت پر شکر ادا کرتے ہیں ، حضور اکرم ﷺ کا فرمان مبارک ہے ''جو بندے کا شکر گزار نہیں ہوتا وہ اللہ سبحان و تعالی کا بھی شکر گزار نہیں بن سکتا ہے ۔
کتاب 25 ابواب کا احاطہ کرتی ہے ، باب اول میں اسلام کا سرسری جائزہ لیا گیا ہے تاکہ قاری پرسکون ہوکر مطالعہ اور اسلام کی حقانیت کو سمجھ سکے ، کہ آیا دین اسلام حق وباطل کی تفریق کو کس قدر دلنشیں اور مدلل انداز میں بیان کرتا ہے ، قرآن پاک بنی نوع انسانوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے ، یہ مکمل ضابطہ حیات ہے ، زندگی بسر کرنے کے اصول و ضوابط ، سماجی، معاشرتی اور سیاسی تدبر اور بصیرت کے خزانوں کے در وا کرتا ، یہ وہ واحد مذہب ہے جس کے لیے اللہ تعالی نے فرمایا ہے بے شک دین اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے ، اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا اور اپنا نائب بنایا تاکہ مخلوق خدا کے لیے راحت کا سامان پیدا کرے اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا داعی بن کر سامنے آئے ، اس لیے ہی اسے امن و سلامتی کا مذہب کہا جاتا ہے ۔
مصنف نے آسان او ر سہل انداز میں درس دیا ہے اور اسلام کی تعریف و توضیح کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ اسلام ایک آسمانی دین ہے ، جسے اللہ تعالی نے انبیاء ورسل کے ذریعے نازل فرمایا ہے ، اسلامی تعلیمات زندگی کے ہر معاملے میں رہنمائی کرتی ہے ، انصاف، دیانت داری، اقربا پروری غرض حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کا بھی حکم دیتی ہے تاکہ دولت پیسے کی مساوی تقسیم ہو اور امیر و غریب اللہ کی دی ہوئی ہر نعمت کے حقدار ہوں۔
اسلام نے آسمانی قوانین کے نفاذ کو یقینی بنانے اور عد ل وانصاف کو قائم رکھنے کے لیے سزا وجزا کا قانون بنایا ہے تاکہ مظلوم کے ساتھ ظلم و نا انصافی ہرگز نہ ہو ۔
کتاب کیا آپ اسلام ، اس کے نام میں معنویت عیاں بھی ہے ، اور نہاں بھی، لیکن کتاب کے قارئین اچھی طرح پڑھنے اور سمجھنے کے بعد مصنف کو داد دیے بنا نہیں رہیں گے ، مسعود احمد سہروردی نے قرآن پاک کی مختصراً تعریف اس طرح بیان کی ہے کہ مطالب اور معانی کی قندیل روشن ہوگئی ہے ، مترجم کا کمال یہ ہے کہ انھوں نے ترجمے کے لیے ایسے الفاظ کا چناؤ کیا ہے جو ہر شخص باآسانی سمجھ سکتا ہے ، باب نمبر ۱۳بعنوان اسلام میں زندگی کی قدر وقیمت اور اس کا تحفظ ، مصنف نے بتایا ہے کہ حالیہ واقعات اور میڈیا کے ذریعے اس تاثر کو ابھارا گیا ہے کہ مسلمان زندگی کی قدر وقیمت کو اہمیت نہیں دیتے ہیں ، اس باب میں ان غلطیوں کی نشاندہی کی ہے کہ اسلام وہ واحد مذہب ہے جو نہ کہ انسانوں ، بلکہ جانوروں کی زندگیوں کو بھی اہمیت دیتا ہے۔
اس موقع پر ایک واقعہ یاد آگیا کہ دور جہالت میں ضرورت کے تحت لوگ جانوروں کا گوشت کاٹ کر پکالیا کرتے تھے اور وہ تکلیف سے بلبلانے لگتے تھے ، لیکن ان کی چیخ و پکار ظالموں کے دلوں پر اثر انداز نہیں ہوتی ، چنانچہ رسول اکرم ﷺ کو جب یہ پتہ چلا تو آپ نے ممانعت فرمائی ، اسلام جیو اور جینے دو کے فلسفے کو فروغ دیتا ہے ، اللہ تعالی نے خودکشی کرنے کے لیے منع فرمایا ہے ، اسلام میں خودکشی حرام ہے ، اسلام میں عائلی نظام کے استحکام کے لیے مدلل اور مفصل انداز میں بتایا گیا ہے کہ کن وجوہات کی بنا ء پر طلاق یا خلع لیاجاسکتا ہے اور خوشگوار زندگی کے لیے میاں بیوی کے اچھے تعلقات اور آپس کی محبت اور ایک دوسرے کے دکھوں کا احساس اور اس کا مداوا ایک شادی شدہ کامیاب زندگی کی ضمانت ہوتی ہے ۔
میں محمد مسعود احمد کی اہم اور دین سے محبت کے نتیجے میں ظہور پذیر ہونے والی کاوش پر دلی مبارکباد پیش کرتی ہوں ، دوسری کتاب جس پر مجھے لکھنے کی سعادت نصیب ہورہی ہے ''تذکرہ مفسرین پاکستان '' کتاب کے مؤلف سید محمد قاسم ہیں ، جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے کہ اس کتاب میں پاکستان سے محبت کرنے والوں کا تعارف بیان کیا گیاہے اور ان کی علم وادب اور دینی کتب کا تذکرہ اور علمیت وقابلیت کا اظہار دین اسلام سے محبت کی شکل میں سامنے آیا ہے ، یہ کتاب مفسرین پاکستان خوبصورت ، بامعنی اور دینی علوم سے آراستہ ہے۔
پاکستان کے اکابرین اور مفسرین کی دینی خدمات کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ سید ابوالا علی مودودی کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے ،سید ابو الاعلی مودودی کی تاریخ پیدائش 1903اور جنم بھومی اورنگ آباد ہے ، آپ کا آبائی سلسلہ نسب روحانی بزرگ قطب الدین مودود چشتی سے جاملتا ہے ، اس سلسلے میں اس نسب کے سب سے پہلے بزرگ جو برصغیر ہند و پاک میں تشریف لائے وہ حضرت ابوالاعلیٰ تھے، جنھوں نے کرنال کے قریب پر اس نامی جگہ پر رہائش اختیار کی ، شاہ عالم ثانی کے دور حکومت میں یہ خاندان دہلی آگیا ، مولانا مودودی ننھیالی اعتبار سے ترکی النسل سید تھے۔
مولانا مودودی کو اللہ تعالی نے ذہانت سے مالامال کیا تھا ، انھوں نے عملی زندگی کا آغاز لکھنے سے کیا ، پندرہ سال کی عمر میں اپنے بڑے بھائی ابوالخیر مودودی کے ساتھ برصغیر پاک وہند کے مشہور اخبار مدینہ بجنور کے ادارتی عملے میں 1941میں جماعت اسلامی میں شامل ہوگئے ، پاکستان کو حقیقی اسلامی ملک بنانے کے لیے بھر پور کوششیں کرتے رہے ، مولانا مودودی نے 1942میں ''تفہیم القرآن'' کے نام سے قرآن مجید کی تفسیر لکھنی شروع کی جو تیئس سال کی محنت کے بعد 1972 میں پایہ تکمیل کو پہنچی ۔
محمد تقی عثمانی 1943میں پیدا ہوئے ، جب پاکستان وجود میں آیا اس وقت آپ کی عمر 4سال تھی ، اور آپ کا پہلا مکتب دیوبند تھا ، سید محمد تقی عثمانی نے پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کا امتحان دیا اور پہلی پوزیشن حاصل کی ، مفتی تقی عثمانی کو اپنے کمال علم سے بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی، ڈاکٹر اسرار احمد اپنے دینی علوم، تفسیر قرآن اور قرآن کی ترویج وتشریح قرآن کی بدولت آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں ، فروغ دین اور خلافت کے نظام کو قائم کرنے کے لیے 1972میں انجمن خدام القرآن قائم کیا ، 1975 میں تنظیم اسلامی اور صدر جنرل ضیاء الحق کی مجلس شوری کے رکن بھی نامزد ہوئے ۔ سید محمد قاسم نے مفسرین تذکرہ پاکستان لکھ کر بڑی اہم ہستیوں سے متعارف کرادیاہے ، جنھیں لوگ کم ہی جانتے تھے ، اللہ اس مبارک کام کے صدقے انھیں دین و دنیا کی کامیابی نصیب فرمائے ۔( آمین )
کتاب 25 ابواب کا احاطہ کرتی ہے ، باب اول میں اسلام کا سرسری جائزہ لیا گیا ہے تاکہ قاری پرسکون ہوکر مطالعہ اور اسلام کی حقانیت کو سمجھ سکے ، کہ آیا دین اسلام حق وباطل کی تفریق کو کس قدر دلنشیں اور مدلل انداز میں بیان کرتا ہے ، قرآن پاک بنی نوع انسانوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے ، یہ مکمل ضابطہ حیات ہے ، زندگی بسر کرنے کے اصول و ضوابط ، سماجی، معاشرتی اور سیاسی تدبر اور بصیرت کے خزانوں کے در وا کرتا ، یہ وہ واحد مذہب ہے جس کے لیے اللہ تعالی نے فرمایا ہے بے شک دین اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے ، اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا اور اپنا نائب بنایا تاکہ مخلوق خدا کے لیے راحت کا سامان پیدا کرے اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا داعی بن کر سامنے آئے ، اس لیے ہی اسے امن و سلامتی کا مذہب کہا جاتا ہے ۔
مصنف نے آسان او ر سہل انداز میں درس دیا ہے اور اسلام کی تعریف و توضیح کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ اسلام ایک آسمانی دین ہے ، جسے اللہ تعالی نے انبیاء ورسل کے ذریعے نازل فرمایا ہے ، اسلامی تعلیمات زندگی کے ہر معاملے میں رہنمائی کرتی ہے ، انصاف، دیانت داری، اقربا پروری غرض حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کا بھی حکم دیتی ہے تاکہ دولت پیسے کی مساوی تقسیم ہو اور امیر و غریب اللہ کی دی ہوئی ہر نعمت کے حقدار ہوں۔
اسلام نے آسمانی قوانین کے نفاذ کو یقینی بنانے اور عد ل وانصاف کو قائم رکھنے کے لیے سزا وجزا کا قانون بنایا ہے تاکہ مظلوم کے ساتھ ظلم و نا انصافی ہرگز نہ ہو ۔
کتاب کیا آپ اسلام ، اس کے نام میں معنویت عیاں بھی ہے ، اور نہاں بھی، لیکن کتاب کے قارئین اچھی طرح پڑھنے اور سمجھنے کے بعد مصنف کو داد دیے بنا نہیں رہیں گے ، مسعود احمد سہروردی نے قرآن پاک کی مختصراً تعریف اس طرح بیان کی ہے کہ مطالب اور معانی کی قندیل روشن ہوگئی ہے ، مترجم کا کمال یہ ہے کہ انھوں نے ترجمے کے لیے ایسے الفاظ کا چناؤ کیا ہے جو ہر شخص باآسانی سمجھ سکتا ہے ، باب نمبر ۱۳بعنوان اسلام میں زندگی کی قدر وقیمت اور اس کا تحفظ ، مصنف نے بتایا ہے کہ حالیہ واقعات اور میڈیا کے ذریعے اس تاثر کو ابھارا گیا ہے کہ مسلمان زندگی کی قدر وقیمت کو اہمیت نہیں دیتے ہیں ، اس باب میں ان غلطیوں کی نشاندہی کی ہے کہ اسلام وہ واحد مذہب ہے جو نہ کہ انسانوں ، بلکہ جانوروں کی زندگیوں کو بھی اہمیت دیتا ہے۔
اس موقع پر ایک واقعہ یاد آگیا کہ دور جہالت میں ضرورت کے تحت لوگ جانوروں کا گوشت کاٹ کر پکالیا کرتے تھے اور وہ تکلیف سے بلبلانے لگتے تھے ، لیکن ان کی چیخ و پکار ظالموں کے دلوں پر اثر انداز نہیں ہوتی ، چنانچہ رسول اکرم ﷺ کو جب یہ پتہ چلا تو آپ نے ممانعت فرمائی ، اسلام جیو اور جینے دو کے فلسفے کو فروغ دیتا ہے ، اللہ تعالی نے خودکشی کرنے کے لیے منع فرمایا ہے ، اسلام میں خودکشی حرام ہے ، اسلام میں عائلی نظام کے استحکام کے لیے مدلل اور مفصل انداز میں بتایا گیا ہے کہ کن وجوہات کی بنا ء پر طلاق یا خلع لیاجاسکتا ہے اور خوشگوار زندگی کے لیے میاں بیوی کے اچھے تعلقات اور آپس کی محبت اور ایک دوسرے کے دکھوں کا احساس اور اس کا مداوا ایک شادی شدہ کامیاب زندگی کی ضمانت ہوتی ہے ۔
میں محمد مسعود احمد کی اہم اور دین سے محبت کے نتیجے میں ظہور پذیر ہونے والی کاوش پر دلی مبارکباد پیش کرتی ہوں ، دوسری کتاب جس پر مجھے لکھنے کی سعادت نصیب ہورہی ہے ''تذکرہ مفسرین پاکستان '' کتاب کے مؤلف سید محمد قاسم ہیں ، جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے کہ اس کتاب میں پاکستان سے محبت کرنے والوں کا تعارف بیان کیا گیاہے اور ان کی علم وادب اور دینی کتب کا تذکرہ اور علمیت وقابلیت کا اظہار دین اسلام سے محبت کی شکل میں سامنے آیا ہے ، یہ کتاب مفسرین پاکستان خوبصورت ، بامعنی اور دینی علوم سے آراستہ ہے۔
پاکستان کے اکابرین اور مفسرین کی دینی خدمات کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ سید ابوالا علی مودودی کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے ،سید ابو الاعلی مودودی کی تاریخ پیدائش 1903اور جنم بھومی اورنگ آباد ہے ، آپ کا آبائی سلسلہ نسب روحانی بزرگ قطب الدین مودود چشتی سے جاملتا ہے ، اس سلسلے میں اس نسب کے سب سے پہلے بزرگ جو برصغیر ہند و پاک میں تشریف لائے وہ حضرت ابوالاعلیٰ تھے، جنھوں نے کرنال کے قریب پر اس نامی جگہ پر رہائش اختیار کی ، شاہ عالم ثانی کے دور حکومت میں یہ خاندان دہلی آگیا ، مولانا مودودی ننھیالی اعتبار سے ترکی النسل سید تھے۔
مولانا مودودی کو اللہ تعالی نے ذہانت سے مالامال کیا تھا ، انھوں نے عملی زندگی کا آغاز لکھنے سے کیا ، پندرہ سال کی عمر میں اپنے بڑے بھائی ابوالخیر مودودی کے ساتھ برصغیر پاک وہند کے مشہور اخبار مدینہ بجنور کے ادارتی عملے میں 1941میں جماعت اسلامی میں شامل ہوگئے ، پاکستان کو حقیقی اسلامی ملک بنانے کے لیے بھر پور کوششیں کرتے رہے ، مولانا مودودی نے 1942میں ''تفہیم القرآن'' کے نام سے قرآن مجید کی تفسیر لکھنی شروع کی جو تیئس سال کی محنت کے بعد 1972 میں پایہ تکمیل کو پہنچی ۔
محمد تقی عثمانی 1943میں پیدا ہوئے ، جب پاکستان وجود میں آیا اس وقت آپ کی عمر 4سال تھی ، اور آپ کا پہلا مکتب دیوبند تھا ، سید محمد تقی عثمانی نے پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کا امتحان دیا اور پہلی پوزیشن حاصل کی ، مفتی تقی عثمانی کو اپنے کمال علم سے بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی، ڈاکٹر اسرار احمد اپنے دینی علوم، تفسیر قرآن اور قرآن کی ترویج وتشریح قرآن کی بدولت آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں ، فروغ دین اور خلافت کے نظام کو قائم کرنے کے لیے 1972میں انجمن خدام القرآن قائم کیا ، 1975 میں تنظیم اسلامی اور صدر جنرل ضیاء الحق کی مجلس شوری کے رکن بھی نامزد ہوئے ۔ سید محمد قاسم نے مفسرین تذکرہ پاکستان لکھ کر بڑی اہم ہستیوں سے متعارف کرادیاہے ، جنھیں لوگ کم ہی جانتے تھے ، اللہ اس مبارک کام کے صدقے انھیں دین و دنیا کی کامیابی نصیب فرمائے ۔( آمین )