عید کے دوران گوشت کا زیادہ استعمال صحت کیلئے نقصان دہ ہوسکتا ہے ماہرین
امراض قلب، ذیابطیس، بلند فشار خون اور کولیسٹرول کے مرض میں مبتلا افراد کو زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے
ماہرین صحت و غذائیت نے عید الاضحیٰ کے دوران گوشت کا زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے، امراض قلب، ذیابطیس، بلند فشار خون اور کولیسٹرول کے مرض میں مبتلا افراد کو زیادہ احتیاط برتنے کی تجویز دی ہے۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر غذائیت عفیرہ انیس سعد کا کہنا تھا کہ صحت مند فرد یومیہ زیادہ سے زیادہ 70 گرام گوشت کھا سکتا ہے، شہری گوشت کھائیں مگر میانہ روی کے ساتھ کھائیں۔
انہوں نے کہا کہ بیف زیادہ کھانا صحت مند فرد کے لیے بھی درست نہیں، اس کی نسبت مٹن کھانا بہتر ہے، بہت سے لوگ قربانی کے گوشت کی چربی کا استعمال کرتے ہیں، جس سے جسم میں موپاٹے اور کولیسٹرول میں اضافہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ چربی بلڈ پریشر بھی بڑھاتی ہے جو کہ دل کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، دن میں ایک وقت گوشت کے پکوان کھالیں۔
عفیرہ انیس سعد نے کہا کہ اگر عمر کی بات کریں تو جو چھوٹے بچے کھانا کھانا شروع کرتے ہیں ان سے لے کر 12 سال تک کی عمر کے بچے یومیہ 80 سے 90 گرام گوشت کھا سکتے ہیں، 12 سال سے 22 سال تک کے بچے اور نوجوان 70 گرام روزانہ گوشت کھا سکتے ہیں، اگر ہم 22 سال سے بڑی عمر کے افراد کی بات کریں تو اس کو دن میں 65 گرام سے زیادہ گوشت نہیں کھانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صحت مند افررد کو پورے ہفتے میں 450 سے 600 گرام گوشت کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بزرگ افراد، بلڈ پریشر، امراض قلب اور کولیسٹرول کے مرض میں مبتلا افراد گوشت کم مقدار میں کھائیں، خاص طور پر بیف سے پرہیز کریں اور اگر ان کو کھانا ہے تو مچھلی، دیسی مرغی اور مٹن استعمال کریں کیونکہ بیف سے مزید کولسٹرول بڑھتا ہے۔
ماہر غذائیت نے کہا کہ شہری تین وقت بھی گوشت کھا سکتے ہیں مگر دن میں 65 سے 70 گرام گوشت کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے، اگر وہ 70 گرام گوشت کو تین سے چار حصوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو بھی کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر سال عید الاضحٰی کے بعد اسپتالوں میں کولیسٹرول، ذیابطیس، بلڈپریشر اور بدہضمی کے مریضوں کا رش نظر آتا ہےکیونکہ اس عید کو لوگ کھانے پینے کی عید سمجھتے ہیں، اس لیے وہ گوشت کے ساتھ چربی اور دعوتوں میں میٹھے لوازمات بھی مسلسل کھا رہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مختصراً یہ کہ شہری گوشت کھائیں مگر دن مین 70 گرام ہی کھائیں، ایک مکمل ڈائٹ پلان میں دالیں، سبزیاں، دودھ، دہی اور سلاد بھی شامل ہوتا ہے، اگر کوئی عید میں مسلسل گوشت ہی کھائے گا تو اس کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، اس لیے دال، سبزیاں، پھل اور سلاد کا بھی استعمال رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بہترین ہاضمے کے لیے لیموں اور سرکے کی پیاز کھائیں، کھانے کے ساتھ، لیموں پانی، لیمو اور ادرک کی چائے بھی مفید ثابت ہوگی۔
جناح اسپتال کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمر سلطان نے کہا کہ اگر ہم گوشت کھانے کے حوالے سے بات کریں تو یہ ہر فرد کی عمر اور اس کو لاحق امراض پر منحصر ہے، نوجوان افراد جن کو کوئی مرض نہیں وہ اعتدال میں رہتے ہوئے گوشت کی اچھی مقدار کھا سکتے ہیں، مگر بزرگ افراد، امراض قلب، بلند فشار خون اور وہ افراد جن کا یورک ایسڈ بڑھا ہوا ہے، ذیابطیس اور ہڈیوں میں درد کی شکایت کرنے والے افراد گوشت کم مقدار میں کھائیں۔
انہوں نے کہا کہ شہری عید الاضحٰی اور دعوتوں میں اکثر متوازن غذا کے استعمال کے اصول کو نظر انداز کر دیتے ہیں، اگر شہری صبح شام مسلسل گوشت کے پکوان کھائیں گے تو اس سے ان کے معدے پر دباؤ بڑھے گا۔
ڈاکٹر عمر سلطان نے کہا کہ شہری ان دنوں پانی اور لیموں کا استعمال زیادہ رکھیں تاکہ گوشت کھانے کے بعد اس کے ہاضمے کا نظام درست رہے۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر غذائیت عفیرہ انیس سعد کا کہنا تھا کہ صحت مند فرد یومیہ زیادہ سے زیادہ 70 گرام گوشت کھا سکتا ہے، شہری گوشت کھائیں مگر میانہ روی کے ساتھ کھائیں۔
انہوں نے کہا کہ بیف زیادہ کھانا صحت مند فرد کے لیے بھی درست نہیں، اس کی نسبت مٹن کھانا بہتر ہے، بہت سے لوگ قربانی کے گوشت کی چربی کا استعمال کرتے ہیں، جس سے جسم میں موپاٹے اور کولیسٹرول میں اضافہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ چربی بلڈ پریشر بھی بڑھاتی ہے جو کہ دل کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، دن میں ایک وقت گوشت کے پکوان کھالیں۔
عفیرہ انیس سعد نے کہا کہ اگر عمر کی بات کریں تو جو چھوٹے بچے کھانا کھانا شروع کرتے ہیں ان سے لے کر 12 سال تک کی عمر کے بچے یومیہ 80 سے 90 گرام گوشت کھا سکتے ہیں، 12 سال سے 22 سال تک کے بچے اور نوجوان 70 گرام روزانہ گوشت کھا سکتے ہیں، اگر ہم 22 سال سے بڑی عمر کے افراد کی بات کریں تو اس کو دن میں 65 گرام سے زیادہ گوشت نہیں کھانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صحت مند افررد کو پورے ہفتے میں 450 سے 600 گرام گوشت کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بزرگ افراد، بلڈ پریشر، امراض قلب اور کولیسٹرول کے مرض میں مبتلا افراد گوشت کم مقدار میں کھائیں، خاص طور پر بیف سے پرہیز کریں اور اگر ان کو کھانا ہے تو مچھلی، دیسی مرغی اور مٹن استعمال کریں کیونکہ بیف سے مزید کولسٹرول بڑھتا ہے۔
ماہر غذائیت نے کہا کہ شہری تین وقت بھی گوشت کھا سکتے ہیں مگر دن میں 65 سے 70 گرام گوشت کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے، اگر وہ 70 گرام گوشت کو تین سے چار حصوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو بھی کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر سال عید الاضحٰی کے بعد اسپتالوں میں کولیسٹرول، ذیابطیس، بلڈپریشر اور بدہضمی کے مریضوں کا رش نظر آتا ہےکیونکہ اس عید کو لوگ کھانے پینے کی عید سمجھتے ہیں، اس لیے وہ گوشت کے ساتھ چربی اور دعوتوں میں میٹھے لوازمات بھی مسلسل کھا رہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مختصراً یہ کہ شہری گوشت کھائیں مگر دن مین 70 گرام ہی کھائیں، ایک مکمل ڈائٹ پلان میں دالیں، سبزیاں، دودھ، دہی اور سلاد بھی شامل ہوتا ہے، اگر کوئی عید میں مسلسل گوشت ہی کھائے گا تو اس کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، اس لیے دال، سبزیاں، پھل اور سلاد کا بھی استعمال رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بہترین ہاضمے کے لیے لیموں اور سرکے کی پیاز کھائیں، کھانے کے ساتھ، لیموں پانی، لیمو اور ادرک کی چائے بھی مفید ثابت ہوگی۔
جناح اسپتال کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمر سلطان نے کہا کہ اگر ہم گوشت کھانے کے حوالے سے بات کریں تو یہ ہر فرد کی عمر اور اس کو لاحق امراض پر منحصر ہے، نوجوان افراد جن کو کوئی مرض نہیں وہ اعتدال میں رہتے ہوئے گوشت کی اچھی مقدار کھا سکتے ہیں، مگر بزرگ افراد، امراض قلب، بلند فشار خون اور وہ افراد جن کا یورک ایسڈ بڑھا ہوا ہے، ذیابطیس اور ہڈیوں میں درد کی شکایت کرنے والے افراد گوشت کم مقدار میں کھائیں۔
انہوں نے کہا کہ شہری عید الاضحٰی اور دعوتوں میں اکثر متوازن غذا کے استعمال کے اصول کو نظر انداز کر دیتے ہیں، اگر شہری صبح شام مسلسل گوشت کے پکوان کھائیں گے تو اس سے ان کے معدے پر دباؤ بڑھے گا۔
ڈاکٹر عمر سلطان نے کہا کہ شہری ان دنوں پانی اور لیموں کا استعمال زیادہ رکھیں تاکہ گوشت کھانے کے بعد اس کے ہاضمے کا نظام درست رہے۔