کرکٹ ٹیم کی کارکردگی پستی کی طرف گامزن ہے اقبال بیگ

یہ پاکستان کرکٹ کا المیہ ہے کہ ہم سپر ایٹ کیلیے بھی کوالیفائی نہیں کرسکے

(فوٹو: ویب ڈیسک)

سابق چیئرمین پی سی بی خالد محمود نے کہاکہ سرجری کیلیے کسی ماہرسرجن کی ضرورت ہوتی ہے، قومی کرکٹ ٹیم کی سرجری کیلیے کیا اس وقت کوئی ماہر سرجن دستیاب ہے؟،

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سرجری کی جو امیدیں پاکستان کرکٹ بورڈ سے لگائی جارہی ہیں اس پریہی کہا جا سکتا ہے کہ ''میر کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب، اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں''، لہٰذ اکوئی ایسی سرجری نہیں ہو سکتی جس میں پورے اسٹرکچرکی تبدیلی کی ضرورت ہے۔


جہاں تک قومی کرکٹ ٹیم کا سوال ہے میری رائے یہ ہے کہ یہی ہمارا جو اس وقت حاضر اسٹاک ہے اس میں اکثریت صلاحیت والے لڑکوں کی ہے۔

سینئر تجزیہ کار مرزا اقبال بیگ نے کہا کہ اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ والے کیا کر رہے ہیں؟ جن کی ذمے داری ہے، جنھوں نے سلیکشن کمیٹی کا تقرر کیا جنہوں نے کپتان بابراعظم کوواپس بلایا،یہ سب چیئرمین پی سی بی نے ہی کیا ناں، یہ ان کی بھی ذمہ داری ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ سارا نزلہ کھلاڑیوں پر گرا دیا جائے۔

یہ پاکستان کرکٹ کا المیہ ہے کہ ہم سپر ایٹ کیلیے بھی کوالیفائی نہیں کرسکے، ٹیم کی کارکردگی بلندی کی طرف جانے کی بجائے پستی کی طرف گامزن ہے ،اس کا ذمے دارکون ہے؟، پاکستان کرکٹ بورڈ میں مستقل مزاجی نہیں ہے، بورڈ کو چاہیے کہ وہ اپنا بھی احتساب کرے اور ان لوگوں کا بھی کرے جو پاکستان کرکٹ کوتباہی کے دہانے پر لے آئے۔
Load Next Story