سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت

ڈیڑھ کروڑ سے مہنگی گاڑیوں کو حاصل 25 فیصد ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے، چیئرمین ایف بی آر

فوٹو: فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کردی۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹرسلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا تو سینیٹر فیصل واوڈا نے ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس کی شدید مخالفت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس حوالے سے متعلقہ وزیر کو بلا کر وضاحت طلب کی جائے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ میرا کاروبار ہے۔ مجھے پتہ ہے کہ گاڑیوں پر ٹیکس کون لگوا رہا ہے۔ اس ٹیکس کو ختم کرنا پڑے گا ورنہ میں سب کو پس منظر بتا دوں گا۔ پالیسیز کے عدم تسلسل کے باعث بھی اس ملک میں مجھ سمیت کوئی انڈسٹری لگانے کو تیار نہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈیڑھ کروڑ سے مہنگی گاڑیوں کو حاصل 25 فیصد ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے۔ یہ فیصلہ ایف بی آر کا نہیں وزارت صنعت و پیداوار کی تجویز ہے۔ سینیٹر فیصل واوڈا کی مخالفت کے بعد کمیٹی نے متعلقہ وزیر کو بلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ای وہیکل پر ٹیکس کامعاملہ موخر کردیا۔

اجلاس میں سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ نئے بجٹ میں ٹیکس لگانے سے پورے ملک میں پراپرٹی مارکیٹ بیٹھ گئی ہے۔ اب عام آدمی گھر نہیں بنا سکے گا۔ کیا آئی ایم ایف کے کہنے پر ہر چیز کا بھٹہ بٹھا دیں گے۔

چیئرمین ایف بی آر بولے پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکسوں کی شرح بہت سازگار ہے، چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹیکس کے باوجود عوام نے سگریٹ پینا نہیں چھوڑے۔ رواں سال 40 کروڑ نان ٹیکس پیڈ سگریٹ اسٹکس پکڑی گئیں۔ قائمہ کمیٹی نے جعلی سگریٹ بیچنے والی دکانیں سیل کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی۔

اجلاس میں سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، چھ ماہ میں کس کی شپمنٹ پہنچتی ہے جس کا کسی کو پتہ ہی نہیں تھا، پالیسی بنا کر جب اس پر نظر ثانی کی جاتی ہے تو مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔


چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد تک اور غیر تنخواہ دار طبقے پر45 فیصدتک ٹیکس عائد ہے، پراپرٹی سیکٹر میں فائلر کیلیے ٹیکس 15 فیصد اور نان فائلر کیلیے 45 فیصد ہے، پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکسوں کی شرح فیئر ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ سیمنٹ پر فی کلو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں ایک روپیہ بڑھانے کی تجویز ہے کیونکہ سیمنٹ کے ریٹ بڑھنے سے ایف بی آر کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، سیمنٹ پر ایکسائز ڈیوٹی 2 روپے سے بڑھا کر3 روپے کلو کر دی گئی ہے، ایک روپیہ اس لیے بڑھایا جا رہا ہے کہ ایف بی آر کو ریونیو آئے۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کمیٹی اجلاس کے دوران استفسار کیا کہ سگریٹ پر ایف ای ڈی بڑھانے سے کیا سگریٹ کی کھپت کم ہوئی ہے؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا رسمی شعبے کی پیداوار میں 40 فیصد کی کمی ہوئی ہے، ٹیکس بڑھانے کے باوجود عوام نے سگریٹ پینا نہیں چھوڑا۔

اچیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ رواں سال ایف بی آر نے نان ٹیکس پیڈ 40 کروڑ سگریٹ اسٹک پکڑی ہیں، گزشتہ سال 14 کروڑ سگریٹ پکڑے گئے تھے، کسی دکان پر اسمگل شدہ سگریٹ ملے تو ایسی دکان کو سیل کر دیا جائے گا۔

سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اگر آپ چھوٹی اور بڑی تمام دکانیں بند کر سکتے ہیں تو اجازت ہے جبکہ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کسی بھی دکان پر فروخت ہونے والی اشیاء کی قیمت نہیں لکھی ہوتی، یہ قانون کی خلاف ورزی ہے اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا، تمام اشیاء کی قیمت نمایاں لکھی ہونا یقینی بنائیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فاروق ایچ نائیک کی تجویز کی منظوری دے دی۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ پلاٹوں پر ایکسائز ڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے، جس پر فاروق ایچ نائیک نے پوچھا پلاٹوں پر ایکسائز ڈیوٹی کس طرح عائد کی گئی؟ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ہم سیلز ٹیکس عائد کرنا چاہتے تھے اس لیے ایکسائز ڈیوٹی عائد کی۔

فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا پلاٹ تو اشیاء میں نہیں آتے نہ ہی یہ خدمات میں آتے ہیں، آپ نے پلاٹ کی خریداری پر ٹیکس کس قانون کے تحت لگایا؟ آپ نے قانون کو کھینچ کر ان کو شامل کیا ہے، یہ قانون چیلنج ہو جائے گا میں اس کے حق میں نہیں ہوں۔
Load Next Story