بلوچستان میں سیاسی مذاکرات سے خوشحالی اور امن آئے گا صدر مملکت
صدرمملکت کی زیرصدارت اجلاس میں صوبے کی غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئےکچھی کینال منصوبہ مکمل کرنے کی ضرورت پرزور دیا گیا
صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انسداد دہشت گردی کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد ِکار میں اضافہ ضروری ہے، قابل اور بہادر پولیس اہلکار تعینات کرنے کی ضرورت ہے اور صوبے میں سیاسی مذاکرات سے خوش حالی اور امن آئے گا۔
ایوان صدر سے جاری اعلامیے کے مطابق گوادر میں صدر مملکت آصف علی زرداری کی زیرِ صدارت بلوچستان میں سیکورٹی اور امن و امان کی صورت حال سے متعلق اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن رضا نقوی، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی کے ساتھ ساتھ رکن قومی اسمبلی ملک شاہ گورگیج، صوبائی وزیر داخلہ میر ضیااللہ لانگو، رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام نے بھی شرکت کی۔
اجلا سمیں صدر مملکت کو صوبے کی مجموعی سیکیورٹی صورت حال پر بریفنگ دی گئی اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کرنے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کے بارے میں بھی بتایا گیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے بلوچستان میں سیکیورٹی اور امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے ٹارگٹڈ لائحہ عمل اپنایا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اقدامات کے نتیجے میں صوبے میں سیکیورٹی کی صورت حال بہتری ہوئی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومت چینی اور غیر ملکی شہریوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
صدر مملکت نے صوبائی حکومت کی کوششوں اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اداروں کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعدادکار بڑھانا ہوگی اور بلوچستان میں قابل پولیس افسران تعینات کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کا مؤثر مقابلہ کرنے کے لیے استغاثہ کا طریقہ کار بہتر بنانا ہوگا، دہشت گرد عناصر کو سزا دلانے کے لیے استغاثہ کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہدا کے لواحقین کے معاوضے میں اضافہ کرکے باقی صوبوں کے برابر لایا جائے اور بلوچستان میں قابل اور بہادر پولیس اہلکار تعینات کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قابل افسران صوبے میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گے، زائرین کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے بھی مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے بلوچستان کی سماجی و اقتصادی حالت بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو ہنر سکھایا جائے، زیادہ تربیت یافتہ انسانی وسائل کی تیاری کے لیے تربیتی اداروں کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ افرادی قوت کو غیر ملکی زبانیں سکھانے سے انہیں بیرونی ممالک میں ملازمتیں تلاش کرنے میں مدد ملے گی، بلوچستان میں ماہی گیری کے پائیدار طریقوں کو فروغ دینا ہوگا۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ بلوچستان میں ماہی گیری کی صنعت کے فروغ کے لیے ماہی گیروں کو سرمایہ اور آلات فراہم کرنے کی ضرورت ہے، غیر قانونی ماہی گیری کے جالوں کی تیاری روکنا ہوگی۔
صدر مملکت نے کہا کہ سیاسی مذاکرات سے بلوچستان میں خوش حالی، ترقی اور امن آئے گا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے گوادر کا دورہ کرنے پر صدر مملکت آصف علی زرداری کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ صدر کے دورے سے بلوچستان کے عوام کو اپنائیت کا احساس ملے گا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ پولیس اور لیویز کی استعداد کار میں اضافہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے، سرحدی علاقےکے لوگوں کو روزگار تلاش کرنے میں مدد کے لیے قابل قدر مہارتوں سے آراستہ کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلوچستان کی ترقی کے لیے قومی اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کی زیر صدارت اجلاس میں صوبے کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے کچھی کینال منصوبے کو مکمل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
ایوان صدر سے جاری اعلامیے کے مطابق گوادر میں صدر مملکت آصف علی زرداری کی زیرِ صدارت بلوچستان میں سیکورٹی اور امن و امان کی صورت حال سے متعلق اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن رضا نقوی، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی کے ساتھ ساتھ رکن قومی اسمبلی ملک شاہ گورگیج، صوبائی وزیر داخلہ میر ضیااللہ لانگو، رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام نے بھی شرکت کی۔
اجلا سمیں صدر مملکت کو صوبے کی مجموعی سیکیورٹی صورت حال پر بریفنگ دی گئی اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کرنے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کے بارے میں بھی بتایا گیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے بلوچستان میں سیکیورٹی اور امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے ٹارگٹڈ لائحہ عمل اپنایا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اقدامات کے نتیجے میں صوبے میں سیکیورٹی کی صورت حال بہتری ہوئی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومت چینی اور غیر ملکی شہریوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
صدر مملکت نے صوبائی حکومت کی کوششوں اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اداروں کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعدادکار بڑھانا ہوگی اور بلوچستان میں قابل پولیس افسران تعینات کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کا مؤثر مقابلہ کرنے کے لیے استغاثہ کا طریقہ کار بہتر بنانا ہوگا، دہشت گرد عناصر کو سزا دلانے کے لیے استغاثہ کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہدا کے لواحقین کے معاوضے میں اضافہ کرکے باقی صوبوں کے برابر لایا جائے اور بلوچستان میں قابل اور بہادر پولیس اہلکار تعینات کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قابل افسران صوبے میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گے، زائرین کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے بھی مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے بلوچستان کی سماجی و اقتصادی حالت بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو ہنر سکھایا جائے، زیادہ تربیت یافتہ انسانی وسائل کی تیاری کے لیے تربیتی اداروں کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ افرادی قوت کو غیر ملکی زبانیں سکھانے سے انہیں بیرونی ممالک میں ملازمتیں تلاش کرنے میں مدد ملے گی، بلوچستان میں ماہی گیری کے پائیدار طریقوں کو فروغ دینا ہوگا۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ بلوچستان میں ماہی گیری کی صنعت کے فروغ کے لیے ماہی گیروں کو سرمایہ اور آلات فراہم کرنے کی ضرورت ہے، غیر قانونی ماہی گیری کے جالوں کی تیاری روکنا ہوگی۔
صدر مملکت نے کہا کہ سیاسی مذاکرات سے بلوچستان میں خوش حالی، ترقی اور امن آئے گا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے گوادر کا دورہ کرنے پر صدر مملکت آصف علی زرداری کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ صدر کے دورے سے بلوچستان کے عوام کو اپنائیت کا احساس ملے گا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ پولیس اور لیویز کی استعداد کار میں اضافہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے، سرحدی علاقےکے لوگوں کو روزگار تلاش کرنے میں مدد کے لیے قابل قدر مہارتوں سے آراستہ کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلوچستان کی ترقی کے لیے قومی اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کی زیر صدارت اجلاس میں صوبے کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے کچھی کینال منصوبے کو مکمل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔