متحدہ عرب امارات میں اسقاط حمل کی اجازت دینے کی قرارداد منظور
جنسی زیادتی یا مِحرم رشتہ دار سے حاملہ ہونے کی صورت میں 120 دن کے اندر اسقاط حمل کرایا جا سکتا ہے، قرارداد
متحدہ عرب امارات کی کابینہ نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں جنسی زیادتی یا مِحرم کے ذریعے ہونے والے حمل کو چند شرطوں کے ساتھ گرانے کی اجازت دی گئی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے سرکاری انگریزی اخبار کے مطابق طبی ذمہ داری کے قانون 2024 کی کابینہ کی قرارداد نمبر (44) میں کہا گیا ہے کہ اسقاط حمل کی اجازت ہے" اگر حمل کسی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی یا اس کی رضامندی کے بغیر ٹھہرا ہو یا حمل کا سبب بننے والا خاتون کا مِحرم ہو۔
اس قرارداد کے تحت 120 دن تک کے حمل کو گرانے کی اجازت ہوگی اور یہ اُن لوگوں پر لاگو ہوگا جو کم از کم ایک سال سے متحدہ عرب امارات میں مقیم ہوں۔ اسقاط حمل کے عمل کو طبی پیچیدگیوں سے پاک اور خواتین کے جانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ عہدیدار نے سرکاری اخبار کے نمائندے کو بتایا کہ ہمیں خواتین، بچوں اور خاندانوں کے تحفظ کے لیے مزید قانون سازی کی ضرورت ہے۔
یہ قرارداد، متحدہ عرب امارات کے صدر اور وزیراعظم کی توثیق کے بعد نافذ العمل ہو جائے گی۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات میں جنسی زیادتی کے مرتکب ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے کے قوانین لاگو ہیں۔ عصمت دری کی سزا عمر قید ہے اور اگر متاثرہ لڑکی 18 سال سے کم عمر ہو یا کوئی بڑی عمر کی خاتون جو جسمانی معذوری کے باعث مزاحمت سے قاصر ہوں تو ایسی صورت میں ملزم کو موت کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔
علاوہ ازیں جنسی زیادتی کے مرتکب شخص متاثرہ لڑکی یا خاتون کا مِحرم ہو یا غیر شادی شدہ رشتہ دار ہو تو ایسی صورت میں بھی سزا موت ہوسکتی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے سرکاری انگریزی اخبار کے مطابق طبی ذمہ داری کے قانون 2024 کی کابینہ کی قرارداد نمبر (44) میں کہا گیا ہے کہ اسقاط حمل کی اجازت ہے" اگر حمل کسی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی یا اس کی رضامندی کے بغیر ٹھہرا ہو یا حمل کا سبب بننے والا خاتون کا مِحرم ہو۔
اس قرارداد کے تحت 120 دن تک کے حمل کو گرانے کی اجازت ہوگی اور یہ اُن لوگوں پر لاگو ہوگا جو کم از کم ایک سال سے متحدہ عرب امارات میں مقیم ہوں۔ اسقاط حمل کے عمل کو طبی پیچیدگیوں سے پاک اور خواتین کے جانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ عہدیدار نے سرکاری اخبار کے نمائندے کو بتایا کہ ہمیں خواتین، بچوں اور خاندانوں کے تحفظ کے لیے مزید قانون سازی کی ضرورت ہے۔
یہ قرارداد، متحدہ عرب امارات کے صدر اور وزیراعظم کی توثیق کے بعد نافذ العمل ہو جائے گی۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات میں جنسی زیادتی کے مرتکب ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے کے قوانین لاگو ہیں۔ عصمت دری کی سزا عمر قید ہے اور اگر متاثرہ لڑکی 18 سال سے کم عمر ہو یا کوئی بڑی عمر کی خاتون جو جسمانی معذوری کے باعث مزاحمت سے قاصر ہوں تو ایسی صورت میں ملزم کو موت کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔
علاوہ ازیں جنسی زیادتی کے مرتکب شخص متاثرہ لڑکی یا خاتون کا مِحرم ہو یا غیر شادی شدہ رشتہ دار ہو تو ایسی صورت میں بھی سزا موت ہوسکتی ہے۔