امریکا نے جماعتہ الدعوہ سمیت 4 پاکستانی تنظیموں کو دہشتگرد قرار دے دیا
امریکی نے غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں ترمیم کرتے ہوئے جماعت الدعوۃ سمیت 4 پاکستانی تنظیموں کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔
امریکی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جن 4 تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے یہ تنظیمیں دراصل کالعدم لشکر طیبہ کے ہی مختلف نام ہیں اور پابندیوں سے بچنے کے لیے بار بار اپنا نام تدیل کرتی رہتی ہیں۔ امریکی دفتر خارجہ کے مطابق جن 4 تنظیموں کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے اس میں جماعت الدعوۃ، انفال ٹرسٹ، تحریک حرمت رسول اور تحریک تحفظ قبلہ اول شامل ہیں۔
ان 4 تنظیموں کے علاوہ امریکی وزارت خزانہ نے لشکر طیبہ کے 2 رہنماؤں نذیر احمد چوہدری اور محمد حسین گل کو بین الاقوامی دہشت گرد بھی قرار دیا ہے۔ امریکی وزارت خزانہ کے مطابق نذیر احمد چوہدری 2000 کے ابتدائی دنوں سے ہی لشکر کی حکمت عملی سے منسلک رہے ہیں جب کہ محمد حسین گل لشکر طیبہ کے بانی اراکین میں سے ہیں اور اس وقت تنظیم کی مالی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں۔
امریکی دفتر خارجہ کے مطابق دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں کے اثاثے منجمد کر لئے جائیں گے اور پھر کسی امریکی شہری کو بھی ان کے ساتھ مالياتی تعلقات رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ لشکر طیبہ نے 2008 کے ممبئی حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی، اس کے علاوہ 2011 میں مقبوضہ جموں کشمیر میں متعدد حملوں کی ذمہ دار بھی لشکر طیبہ ہے جب کہ لشکر طیبہ کے دہشت گرد اب افغانستان میں بھی حملے کر رہے ہیں اور رواں برس 23 مئی کو افغان صوبے ہیرات میں بھارتی قونصل خانے پر ہونے والے حملے میں بھی لشکر طیبہ کا ہی ہاتھ تھا۔
واضح ہے کہ امریکہ نے 2001 میں لشکر طیبہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا تھا جب کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو بھی امریکا دہشت گرد قرار دے چکا ہے اور انھیں پكڑوانے کے لیے ایک کروڑ ڈالر کا انعام بھی رکھا گیا ہے۔ دوسری جانب حافظ سعید امریکا اور بھارت کی جانب سے اپنے اوپر لگائے جانے والے تمام الزامات کی سختی سے تردید کرتے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اگر امریکا اور بھارت کے پاس ان کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں۔