پارلیمان سے منظوری سے قبل ہی ترقیاتی بجٹ میں 250 ارب کی کٹوتی
آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کا سامنا ہے،خسارا پورا کرنے کیلیے ترقیاتی بجٹ میں کمی کرنی پڑی ہے،وفاقی وزیر منصوبہ بندی
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 25-2024 کے وفاقی بجٹ کی پارلیمنٹ سے منظوری سے قبل ہی ترقیاتی بجٹ میں 250 ارب کی کٹوتی کردی۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے وفاقی ترقیاتی پروگرام میں 250 ارب روپے کٹوتی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نئے پروگرام کیلیے حکومت کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) کی کڑی شرائط کا سامنا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ خسارا پورا کرنے کیلیے کلہاڑی کہیں پڑنی تھی اور وہ ترقیاتی بجٹ پر پڑی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے پہاڑوں کے انبار ہیں، غربت و جہالت کا پہاڑ ہے، وسائل کے نام پر صرف کی غلیل ہے جس سے مقابلہ کررہے ہیں، 1400 ارب روپے کی پی ایس ڈی پی اب 1150 ارب رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال ایسی ہے کسی کی بھی حکومت ہوتی تو چوائسز نہ ہوتیں، معاشی مسائل سے نمٹنے کیلیے ریسورس موبلائزیشن کرنی ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ترقیاتی بجٹ کی قربانی کا مقصد عوام اور زراعت کو مزید ٹیکسوں سے بچانا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اگلے مالی سال جائزہ لے کر ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے وفاقی ترقیاتی پروگرام میں 250 ارب روپے کٹوتی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نئے پروگرام کیلیے حکومت کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) کی کڑی شرائط کا سامنا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ خسارا پورا کرنے کیلیے کلہاڑی کہیں پڑنی تھی اور وہ ترقیاتی بجٹ پر پڑی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے پہاڑوں کے انبار ہیں، غربت و جہالت کا پہاڑ ہے، وسائل کے نام پر صرف کی غلیل ہے جس سے مقابلہ کررہے ہیں، 1400 ارب روپے کی پی ایس ڈی پی اب 1150 ارب رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال ایسی ہے کسی کی بھی حکومت ہوتی تو چوائسز نہ ہوتیں، معاشی مسائل سے نمٹنے کیلیے ریسورس موبلائزیشن کرنی ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ترقیاتی بجٹ کی قربانی کا مقصد عوام اور زراعت کو مزید ٹیکسوں سے بچانا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اگلے مالی سال جائزہ لے کر ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔