معاشی نا انصافیاں نوجوان نیکوٹین پاؤچ آئس پینے لگے بچوں کو جینے کے ہنر سکھانا ہونگے ایکسپریس فورم

تھائی لینڈ سے بیٹھ کر ڈرون چلانے والا آئی ٹی انجینئر اس وقت کیمپ جیل میں ہے

ڈاکٹر، انجینئر، پائلٹ،انجینئر نشہ کر رہے،2 برس کی عمر سے ہی بچے کوانکار سننے،مشکلات کا مقابلہ کرنیکی تربیت دیں، ماہر نفسیات ڈاکٹر صداقت ۔ فوٹو : ایکسپریس

 

منشیات کی طرف راغب ہونے کی بڑی وجہ معاشی ناانصافیاں، ایک کروڑ سے زائد افراد نشے کے عادی، تعلیمی ادارے، چائے خانے اور پوش علاقے منشیات کی آماجگاہ،نوجوان نیکوٹین پاؤچ،آئس سمیت جدید اقسام کی منشیات استعمال کر رہے ہیں، روک تھام کے لیے سخت اور ہنگامی اقدامات کرنا ہونگے، منشیات کی سپلائی ناقابل معافی جرم قرار دینا ہوگا، معصوم بچوں کا مستقبل بچانے کیلیے ذمہ داران کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے ہمیں بچوں کو زندگی جینے کی سکلز سکھانا ہونگی، والدین،اساتذہ اور بچوں کی تربیت کرنا ہوگی،منشیات کی روک تھام کیلیے تعلیمی اداروں میں آگاہی سیشنز، میڈیا و سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو آگاہی دی جائے، تعلیمی نصاب میں بھی تربیتی مضامین شامل کیے جائیں۔

ان خیالات کا اظہار حکومت، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور ماہرنفسیات نے ''انسداد منشیات کے عالمی دن'' کے موقع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔انچارج نارکوٹکس انویسٹی گیشن یونٹ و ایس پی پنجاب پولیس آفتاب پھلروان نے کہا کہ پہلی مرتبہ کسی حکومت کی جانب سے انسداد منشیات پر سیاسی وِل دکھائی گئی، وزیراعلیٰ مریم نواز کی منشیات پر ''زیرو ٹالرنس''پالیسی کے باعث بااثر شخصیات اور بڑے ڈیلرز سلاخوں کے پیچھے ہیں۔منشیات کی ترسیل روکنے کیلیے گاڑیوں کی چیکنگ کیلیے خصوصی سکینرز لگانا ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ افغانستان سے براستہ خیبر پختونخوا ، پنجاب میں منشیات کی سمگلنگ ہورہی ہے اور یہاں سے بھارت میں بھی مشیات بھیجی جا رہی ہیں۔ تھائی لینڈ سے بیٹھ کر ڈرون چلانے والا آئی ٹی انجینئر اس وقت کیمپ جیل میں ہے۔


جارڈن گینگ بھی گرفتار کر لیا گیا جو پوش علاقوں میں منشیات سپلائی کر تا تھا، جو مجرمان اور ڈیلرز بیرون ملک بھاگ گئے ہیں ان کیخلاف بھی کارروائی جا ری،جائیدادیں ضبط کر لی گئی ہیں، ہم گھر کی صفائی بھی کر رہے ہیں، ڈی ایس پی مظہر اقبال، تھانہ شاہدرہ اور ہڈیارہ کے ایس ایچ اوز کیخلاف بھی منشیات کیس میں ایف آئی آرز درج، نوکری سے برخاست اورجائیداد ضبط کر لی گئی ہیں۔ماہر نفسیات ڈاکٹر صداقت علی نے کہا کہ منشیات کی طرف راغب ہونے کی بڑی وجہ معاشی ناانصافیاں، ہمیں بچوں کو زندگی جینے کی سکلز سکھانا ہونگی، ہمارے ہاں کردار سازی پر کام نہیں ہوتا، بچے بڑے ہوکر بگڑ جاتے ہیں لہٰذا والدین،اساتذہ اور بچوں کی تربیت کرنا ہوگی،تعلیمی نصاب میں بھی تربیتی مضامین شامل کیے جائیں۔انھوں نے کہا کہ 2 برس کی عمر سے ہی بچے کی تربیت کریں، اسے انکار سننے کی عادت ڈالیں مشکلات کا مقابلہ کرنے کی تربیت دیں، بچوں پر ترس نہ کھائیں۔

انھوں نے کہا کہ معاشرے کے کارآمد افراد ڈاکٹر،انجینئر، پائلٹ، سی ای اوزطلباء نشہ کر رہے ہیں، ہمیں اپنا طرز زندگی بدلنا ہوگا۔نمائندہ سول سوسائٹی سید ذوالفقار حسین شاہ نے کہا کہ ایک کروڑسے زائد افراد نشے کے عادی، تعلیمی ادارے، چائے خانے،پوش علاقے منشیات کی آماجگاہ،نوجوان نیکوٹین پاؤچ،آئس سمیت جدید اقسام کی منشیات استعمال کر رہے ہیں۔منشیات کی سپلائی کو ناقابل معافی جرم قرار دینا ہوگا،معصوم بچوں کا مستقبل بچانے کیلیے ذمہ داران کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔

انھوں نے کہا کہ منشیات کے حوالے سے سب سے بڑی اسٹیک ہولڈر حکومت ہے پھر والدین اور اساتذہ ہیں، اگر تینوں اپنا درست کردار ادا کریں تو ملک کو منشیات سے پاک کیا جاسکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ پوری دنیا اس وقت کیمیکل پر بات کر رہی ہے، ہمارے ہاں کیمیکل کا استعمال زیادہ ہے، اس کی وجہ سے ہم پر عالمی پابندیاں لگ سکتی ہیں، حکومت کو توجہ دینا ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ منشیات کے حوالے سے صوبائی سطح پر کوئی پالیسی نہیں، وزیراعلیٰ کام کرنا چاہتی ہیں، نان پروفیشنلز کی وجہ سے مسائل ہیں۔
Load Next Story