ڈکیتیوں میں قتل ہونے والوں کے پاس جانا چاہئیے تھا نہیں جا سکا مراد علی شاہ
کراچی کی ترقی کے لیے اپوزیشن کی مدد کی ضرورت ہوگی، وزیر اعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ڈکیتیوں میں قتل ہونے والوں کے پاس جانا چاہئیے تھا لیکن نہیں جا سکا۔
سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ پورے سندھ میں ڈکیتیوں کی وارداتوں میں 85 افراد کو قتل کیا گیا۔ ڈکیتیوں میں قتل ہونے والوں کے لواحقین کے پاس ضرور جانا چاہئیے تھا ہم نہیں جا سکے یہ ہماری غلطی ہے۔ لواحقین کو 10 لاکھ روپے دئیے جائیں گے۔ اسٹریٹ کرائم یقینا افسوسناک ہیں ۔سندھ میں 40 اینٹری پوائنٹس ہیں۔ سیف سٹی سے سندھ کے داخلی اور خارجی راستوں کو مانیٹر کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کراچی کی ترقی کے لیے اپوزیشن کی مدد کی ضرورت ہوگی۔ وفاقی حکومت کو اب بھی سندھ کو 50،55 ارب روپے دینے ہیں۔ وفاقی حکومت نے 2018 سے 2022 تک سندھ کے لیے کوئی منصوبہ نہیں رکھا۔ شہباز شریف وزیر اعظم بنے تو وفاق نے سندھ کے منصوبے شامل کیے۔نگراں حکومت نے آکر ان منصوبوں پر کام رکوادیا۔ باقی صوبوں میں پرانے منصوبوں کے نام پر کام چلتا رہا۔ہم نے اس سال بھی وزیر اعظم سے رابطہ کیا اور سندھ کے منصوبے شامل کیے اور منظوری بھی لی۔
سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ پورے سندھ میں ڈکیتیوں کی وارداتوں میں 85 افراد کو قتل کیا گیا۔ ڈکیتیوں میں قتل ہونے والوں کے لواحقین کے پاس ضرور جانا چاہئیے تھا ہم نہیں جا سکے یہ ہماری غلطی ہے۔ لواحقین کو 10 لاکھ روپے دئیے جائیں گے۔ اسٹریٹ کرائم یقینا افسوسناک ہیں ۔سندھ میں 40 اینٹری پوائنٹس ہیں۔ سیف سٹی سے سندھ کے داخلی اور خارجی راستوں کو مانیٹر کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کراچی کی ترقی کے لیے اپوزیشن کی مدد کی ضرورت ہوگی۔ وفاقی حکومت کو اب بھی سندھ کو 50،55 ارب روپے دینے ہیں۔ وفاقی حکومت نے 2018 سے 2022 تک سندھ کے لیے کوئی منصوبہ نہیں رکھا۔ شہباز شریف وزیر اعظم بنے تو وفاق نے سندھ کے منصوبے شامل کیے۔نگراں حکومت نے آکر ان منصوبوں پر کام رکوادیا۔ باقی صوبوں میں پرانے منصوبوں کے نام پر کام چلتا رہا۔ہم نے اس سال بھی وزیر اعظم سے رابطہ کیا اور سندھ کے منصوبے شامل کیے اور منظوری بھی لی۔