کےالیکٹرک نے نیپرا سے 7 سالہ ملٹی ائیر ٹیرف میں 10روپے فی یونٹ اضافہ مانگ لیا
کے-الیکٹرک نے ریاست کے اندر ریاست بنا رکھی ہے، کراچی کے حالات خراب ہونے سے پہلے نیپرا نوٹس لے، بجلی صارفین کا مطالبہ
کے-الیکٹرک نے کراچی کے صارفین کو بجلی مزید مہنگی کرنے کے لیے نیشنل الیکٹرک پاور ریگیولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے ملٹی ایئرٹیرف میں فی یونٹ 10 روپے اضانے کی درخواست کردی۔
چیئرمین نیپرا کی سربراہی میں نیپرا اتھارٹی نے کے-الیکٹرک سپلائی کی 7 سال کے لیے ملٹی ائیر ٹیرف کی درخواست پر سماعت کی جہاں کے-الیکٹرک کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے۔
کے-الیکٹرک نے درخواست میں 7 سالہ ملٹی ائیر ٹیرف میں 10روپے فی یونٹ اضافہ مانگ لیا، جس سے کراچی کے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت بڑھ کر 44.7روپے فی یونٹ ہوجائے گی جبکہ اس وقت کے-الیکٹرک میں پاور ٹیرف 34 روپے مقرر ہے۔
حکام نے بتایا کہ ورکنگ کیپٹیل کی کاسٹ وصول کرنے کی درخواست کی ہے، ہم نے مختلف ایڈجسٹمنٹ میکانزم پروپوز کیے ہیں، ہمارے کیس میں مکس کی ایڈجسٹمنٹس بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائنز کے ساتھ دیگر فائبر کیبلز بھی چل رہی ہوتی ہیں، ایسی ایکٹویٹیز کی انکم کے-الیکٹرک اور کنزیومر کو 50-50 شیئر ہونی چاہیے اور ٹیرف میں ڈالر ایکسچینج ریٹ کی سالانہ ایڈجسٹمنٹ بھی تجویز کی ہے۔
کے-الیکٹرک حکام نے مزید بتایا کہ ہم نے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کافی بہتر کیا ہے، اگر ضرورت پڑی تو ایڈیشنل کاسٹ کی ون ٹائم ایڈجسٹمنٹ کی بھی درخواست کریں گے اور اگر کوئی استثنیٰ ہے تو وہ بھی وصول کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
کے-الیکٹرک کی درخواست پر سماعت کے دوران صارفین نے کہا کہ کیا یہ ضروری ہے کہ 7 سال کا ملٹی ایئر ٹیرف ہونا چاہیے، ریگولیشنز کے مطابق تو یہ ٹیرف 4 سال کے لیے ہوتا ہے، سات سال میں کئی وعدے واپس کیے جاتے ہیں۔
کے-الیکٹرک صارف نے کہا کہ اگر بروقت وعدے پورے نہ ہوں تو جرمانے بھی لگنے چاہئیں، ٹرانسمیشن کی بہتری کے لیے اربوں روپے کے-الیکٹرک کو دیے گئے، کے-الیکٹرک کے ٹرانسمیشن لاسز اعشاریہ 83 فیصد پر آگئے تھے۔
صارف نے سوال کیا کہ اربوں روپے خرچ کیے گئے تھے تو نقصانات 1.3 فیصد پر کیسے چلے گئے، ملٹی ایئر ٹیرف میں کے-الیکٹرک کو کئی سو ارب روپے دیے جاتے ہیں، کیا 2005 میں نجکاری کے وقت حکومت نے آپ کا ٹھیکا لیا تھا۔
شہری نے سوال کیا کہ ورکنگ کیپیٹل کے-الیکٹرک کیسے مانگ سکتا ہے، حکومت ورکنگ کیپیٹل صرف آئی پی پیز کو دیتی ہے، کے-الیکٹرک اپنا کاروبار کر رہی ہے اور ورکنگ کیپیٹل اس کی اپنی ذمہ داری ہے۔
کے-الیکٹرک کے صارف نے کہا کہ کراچی کے صارفین یہ سب چیزیں کیوں بھگتیں،کراچی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی لگا دی گئی ہے، کراچی کے 10 اسپتالوں میں 4 ہزار ہیٹ اسٹروک کے مریض لائے گئے ہیں۔
صارف عمران شاہد کا کہنا تھا کہ ایدھی والے بتا رہے ہیں 427 لاشیں لائی گئی ہیں، کے-الیکٹرک کو اتنی سہولیات دی گئیں اور یہ کیا کر رہے ہیں،کراچی میں 15 گھنٹوں تک لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، کم از کم ان کو رات کی لوڈشیڈنگ تو ختم کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کے-الیکٹرک انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، کے-الیکٹرک نیپرا کے رولز کو ہی نہیں مان رہا اور ریاست کے اندر ریاست بنا رکھی ہے۔
صارف نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت لوڈشیڈنگ پر کراچی کے لوگ بہت غصے میں ہیں، نیپرا کو کراچی کی صورت حال کا فوری نوٹس لینا چاہیے، اس سے پہلے کے کراچی میں صورت حال انتہائی خراب ہوجائے۔
چیئرمین نیپرا کی سربراہی میں نیپرا اتھارٹی نے کے-الیکٹرک سپلائی کی 7 سال کے لیے ملٹی ائیر ٹیرف کی درخواست پر سماعت کی جہاں کے-الیکٹرک کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے۔
کے-الیکٹرک نے درخواست میں 7 سالہ ملٹی ائیر ٹیرف میں 10روپے فی یونٹ اضافہ مانگ لیا، جس سے کراچی کے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت بڑھ کر 44.7روپے فی یونٹ ہوجائے گی جبکہ اس وقت کے-الیکٹرک میں پاور ٹیرف 34 روپے مقرر ہے۔
حکام نے بتایا کہ ورکنگ کیپٹیل کی کاسٹ وصول کرنے کی درخواست کی ہے، ہم نے مختلف ایڈجسٹمنٹ میکانزم پروپوز کیے ہیں، ہمارے کیس میں مکس کی ایڈجسٹمنٹس بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائنز کے ساتھ دیگر فائبر کیبلز بھی چل رہی ہوتی ہیں، ایسی ایکٹویٹیز کی انکم کے-الیکٹرک اور کنزیومر کو 50-50 شیئر ہونی چاہیے اور ٹیرف میں ڈالر ایکسچینج ریٹ کی سالانہ ایڈجسٹمنٹ بھی تجویز کی ہے۔
کے-الیکٹرک حکام نے مزید بتایا کہ ہم نے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کافی بہتر کیا ہے، اگر ضرورت پڑی تو ایڈیشنل کاسٹ کی ون ٹائم ایڈجسٹمنٹ کی بھی درخواست کریں گے اور اگر کوئی استثنیٰ ہے تو وہ بھی وصول کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
کے-الیکٹرک کی درخواست پر سماعت کے دوران صارفین نے کہا کہ کیا یہ ضروری ہے کہ 7 سال کا ملٹی ایئر ٹیرف ہونا چاہیے، ریگولیشنز کے مطابق تو یہ ٹیرف 4 سال کے لیے ہوتا ہے، سات سال میں کئی وعدے واپس کیے جاتے ہیں۔
کے-الیکٹرک صارف نے کہا کہ اگر بروقت وعدے پورے نہ ہوں تو جرمانے بھی لگنے چاہئیں، ٹرانسمیشن کی بہتری کے لیے اربوں روپے کے-الیکٹرک کو دیے گئے، کے-الیکٹرک کے ٹرانسمیشن لاسز اعشاریہ 83 فیصد پر آگئے تھے۔
صارف نے سوال کیا کہ اربوں روپے خرچ کیے گئے تھے تو نقصانات 1.3 فیصد پر کیسے چلے گئے، ملٹی ایئر ٹیرف میں کے-الیکٹرک کو کئی سو ارب روپے دیے جاتے ہیں، کیا 2005 میں نجکاری کے وقت حکومت نے آپ کا ٹھیکا لیا تھا۔
شہری نے سوال کیا کہ ورکنگ کیپیٹل کے-الیکٹرک کیسے مانگ سکتا ہے، حکومت ورکنگ کیپیٹل صرف آئی پی پیز کو دیتی ہے، کے-الیکٹرک اپنا کاروبار کر رہی ہے اور ورکنگ کیپیٹل اس کی اپنی ذمہ داری ہے۔
کے-الیکٹرک کے صارف نے کہا کہ کراچی کے صارفین یہ سب چیزیں کیوں بھگتیں،کراچی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی لگا دی گئی ہے، کراچی کے 10 اسپتالوں میں 4 ہزار ہیٹ اسٹروک کے مریض لائے گئے ہیں۔
صارف عمران شاہد کا کہنا تھا کہ ایدھی والے بتا رہے ہیں 427 لاشیں لائی گئی ہیں، کے-الیکٹرک کو اتنی سہولیات دی گئیں اور یہ کیا کر رہے ہیں،کراچی میں 15 گھنٹوں تک لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، کم از کم ان کو رات کی لوڈشیڈنگ تو ختم کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کے-الیکٹرک انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، کے-الیکٹرک نیپرا کے رولز کو ہی نہیں مان رہا اور ریاست کے اندر ریاست بنا رکھی ہے۔
صارف نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت لوڈشیڈنگ پر کراچی کے لوگ بہت غصے میں ہیں، نیپرا کو کراچی کی صورت حال کا فوری نوٹس لینا چاہیے، اس سے پہلے کے کراچی میں صورت حال انتہائی خراب ہوجائے۔