لودھراں میں 2 ملزمان کی نرس سے مبینہ اجتماعی زیادتی خاتون دوست نے ویڈیو بنائی
ویڈیوز انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کردی گئیں، ملزمان بااثر ہیں پولیس گرفتار نہیں کررہی نہ زیادتی کی دفع لگائی گئی، متاثرہ نرس
ملتان کے علاقے لودھراں میں مبینہ طور پر دو ملزمان نے خاتون دوست کے ساتھ مل کر نرس کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناکر ویڈیوز انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کردیں۔
لودھراں سے تعلق رکھنے والی نرس نے بتایا کہ وہ اپنی ساتھی نرس سنیہ کے ساتھ لاری اڈہ میں قائم ہاسٹل میں رہائش پذیر ہے، جس نے مبینہ طور پر 6 اپریل کو فیضان اور فیصل نامی ملزم کے ساتھ مل کر اُسے مبینہ زیادتی کا نشانہ بنوایا اور ویڈیوز بنا کر بلیک میلنگ کے بعد انہیں انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کردیا۔
متاثرہ نرس کے مطابق سنیہ نے 6 اپریل کو بتایا کہ اسپتال سے ایمرجنسی کال آئی ہے تو میرے ساتھ چلو اور اُس نے رینٹ اے کار سے گاڑی منگوائی جو فیضان نامی لڑکا چلا رہا تھا، پھر دونوں مجھے اسپتال کے بجائے کسی گھر میں لے گئے اور وہاں پر ایک اور لڑکا فیصل بھی آیا۔
متاثرہ کے مطابق ملزم فیضان اور فیصل نے میرے ساتھ باری باری اجتماعی زیادتی کی جبکہ سنیہ نازیبا ویڈیو اور تصاویر بناتی رہی اور پھر جب میں نے واقعے کا کسی سے ذکر کیا تو ان ویڈیوز کو انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کر کے قتل کی دھمکیاں دیں۔
متاثرہ خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزمان کے بااثر ہونے کی وجہ سے پولیس نے مقدمے میں صرف اغوا کی دفع شامل کی جبکہ تفتیشی افسر نے دھمکیاں دیں اور میڈیکل تک نہیں کروایا جبکہ ملزمان کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا۔
خاتون نے اعلیٰ حکام سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے ساتھ ہونے والے واقعے میں ملوث ملزمان اور سنیہ کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔
اُدھر ایس ایچ او ظفر گرواں نے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاتون خود میڈیکل نہیں کروانا چاہتی،میڈیکل کروائے گی تو زیادتی بھی شامل کی جائے گی۔ انہوں نے ملزمان کی تاحال گرفتاری نہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ملزمان کو تلاش کرنے کی کوشش کی وہ مل نہیں رہے، جیسے ہی ملیں گے تو انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔
لودھراں سے تعلق رکھنے والی نرس نے بتایا کہ وہ اپنی ساتھی نرس سنیہ کے ساتھ لاری اڈہ میں قائم ہاسٹل میں رہائش پذیر ہے، جس نے مبینہ طور پر 6 اپریل کو فیضان اور فیصل نامی ملزم کے ساتھ مل کر اُسے مبینہ زیادتی کا نشانہ بنوایا اور ویڈیوز بنا کر بلیک میلنگ کے بعد انہیں انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کردیا۔
متاثرہ نرس کے مطابق سنیہ نے 6 اپریل کو بتایا کہ اسپتال سے ایمرجنسی کال آئی ہے تو میرے ساتھ چلو اور اُس نے رینٹ اے کار سے گاڑی منگوائی جو فیضان نامی لڑکا چلا رہا تھا، پھر دونوں مجھے اسپتال کے بجائے کسی گھر میں لے گئے اور وہاں پر ایک اور لڑکا فیصل بھی آیا۔
متاثرہ کے مطابق ملزم فیضان اور فیصل نے میرے ساتھ باری باری اجتماعی زیادتی کی جبکہ سنیہ نازیبا ویڈیو اور تصاویر بناتی رہی اور پھر جب میں نے واقعے کا کسی سے ذکر کیا تو ان ویڈیوز کو انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کر کے قتل کی دھمکیاں دیں۔
متاثرہ خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزمان کے بااثر ہونے کی وجہ سے پولیس نے مقدمے میں صرف اغوا کی دفع شامل کی جبکہ تفتیشی افسر نے دھمکیاں دیں اور میڈیکل تک نہیں کروایا جبکہ ملزمان کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا۔
خاتون نے اعلیٰ حکام سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے ساتھ ہونے والے واقعے میں ملوث ملزمان اور سنیہ کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔
اُدھر ایس ایچ او ظفر گرواں نے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاتون خود میڈیکل نہیں کروانا چاہتی،میڈیکل کروائے گی تو زیادتی بھی شامل کی جائے گی۔ انہوں نے ملزمان کی تاحال گرفتاری نہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ملزمان کو تلاش کرنے کی کوشش کی وہ مل نہیں رہے، جیسے ہی ملیں گے تو انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔