سابق وزیر اعلیٰ اختر مینگل کو بلوچستان کیس میں معاونت کی اجازت

امن وامان، لاپتہ افراد اور لاشوں کی برآمدگی پر ہفتہ وار رپورٹ پیش کی جائے،8اکتوبر سے سماعت کوئٹہ میں ہوگی، سپریم کورٹ

امن وامان، لاپتہ افراد اور لاشوں کی برآمدگی پر ہفتہ وار رپورٹ پیش کی جائے، 8اکتوبر سے سماعت کوئٹہ میں ہوگی، سپریم کورٹ۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے بلوچستان میں امن وامان،لاپتہ افراد اور لاشوں کی برآمدگی پر ہفتہ وار رپورٹ طلب کر تے ہوئے سابق وزیر اختر مینگل کی طرف سے عدالتی معاونت کرنے کی درخواست منظور کرلی اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سیکریٹری داخلہ و آئی جی اسلام آبادکوانھیں مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔


جمعرات کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے بلوچستان میں بدامنی کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔ سابق وزیر اعلی بلوچستان اختر مینگل کی جانب سے عدالتی معاونت کی درخواست پیش کی گئی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ اختر مینگل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل بیرون ملک زیر علاج ہیں، وہ 26ستمبر کو واپس وطن پہنچیں گے۔ وکیل کی درخواست پر چیف جسٹس نے سیکریٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی کہ اختر مینگل کو چونکہ اسلام آباد میں ذاتی سیکیورٹی رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی اس لیے ان کی آمد، اسلام آباد میں قیام اور واپس جانے تک ان کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے اور اس سلسلے میں یہ ادارے بلوچستان ہائیکورٹ بار کے صدر ظہور شاہوانی اور نائب صدر سجاد ترین کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں۔

عدالت نے منیر اے ملک اور ایس ایم ظفر ایڈووکیٹ کو بھی عدالتی معاون مقرر کر دیا ہے جبکہ اختر حسین ایڈووکیٹ اور یاسین آزاد اکتوبر کے پہلے ہفتے میں کوئٹہ میں ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ کے معاون ہوں گے۔ عدالت نے بلوچ رہنمائوں میر ہیکل رئیسانی اور طلال بگٹی کی درخواستوں پر آئی جی بلوچستان سے جواب اور اغوا واقعات، تاوان ادائیگیوں، ہلاکتوں کے متاثرین کو امداد کی ادائیگی کی تفصیل طلب کرتے ہوئے سماعت 27 ستمبر تک ملتوی کردی ۔ عبوری حکم نامے میں کہا گیا کہ 8 اکتوبر سے بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کوئٹہ میں ہوگی۔

Recommended Stories

Load Next Story