مودی سرکار کا مسلمانوں کیخلاف من گھڑت بیانیہ جھوٹا ثابت

مودی نے انتہاپسند عوام کی حمایت اور ووٹ حاصل کرنے کیلئے ہمیشہ مسلمان مخالف بیانیے کا استعمال کیا

حساس موضوعات اور آزادی اظہار پر بات کرنے والے صحافیوں کو حکومتی سرزنش کا نشانہ بنایا جا رہا ہے

2014 میں مودی کے زیر اقتدار آتے ہی بھارت میں مسلمانوں کے تاریک ترین باب کا آغاز ہوا۔

مودی سرکار نے اپنے دس سالہ دور اقتدار میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا۔ مودی نے انتہاپسند عوام کی حمایت اور ووٹ حاصل کرنے کیلئے ہمیشہ مسلمان مخالف بیانیے کا استعمال کیا۔

مودی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی مسلمانوں کو ناسور قرار دیا۔ بی جے پی کی جانب سے مسلمانوں کیخلاف سب سے زیادہ استعمال ہونے والا منفی پروپیگنڈا 'ہم پانچ ہمارے پچیس' کی بنیاد پر تیار کیا گیا۔

مودی اور بی جے پی کے دیگر ارکان مسلسل مسلمانوں کی چار شادیوں اور بچوں کی تعداد کا مذاق اڑاتے نظر آتے ہیں۔ مودی سرکار کا دعویٰ ہے کہ مسلمان چار شادیاں کرکے زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کررہے ہیں تاکہ ہندوؤں کے مقابلے اکثریت حاصل کر سکیں

مودی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عوام کو ڈرانے کی بھونڈی کوشش کی کہ مسلمان ہندوؤں کے اثاثوں اور وسائل پر بھی قبضہ کرلیں گے۔

مودی سرکار اپنے بیانیے کو سچ ثابت کرنے کیلئے 2001 سے 2011 کی مردم شماری کا استعمال کرتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ مسلمانوں کی آبادی میں ہندوؤں کے مقابلے زیادہ اضافہ ہورہا ہے۔

حالیہ ریکارڈ اور سروے کے مطابق مودی سرکار کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوچکا ہے لیکن مودی اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے پرانے اعداد و شمار کے استعمال کو ہی ترجیح دے رہا ہے۔

بھارتی وزارت صحت کی جانب سے کروائے جانے والے 2019 سے 2020 کے نیشنل ہیلتھ سروے میں مسلمان بچوں کی پیدائش کی شرح میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔

بھارت کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق مسلمان خواتین میں پیدائش کی شرح 4.41 سے 2.36 ہوگئی ہے۔

2011 کی مردم شماری کے نتائج کے مطابق مسلمانوں کی آبادی 34 سے 172 ملین ہوئی جبکہ ہندو آبادی 303 ملین سے بڑھ کر 966 ملین تک پہنچ چکی تھی جو کہ اب ایک بلین سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔


ورلڈ پاپولیشن ریویو کے مطابق 2022 میں بھارت کی آبادی 1.4 بلین تھی۔

مودی سرکار مسلمانوں کیخلاف اپنے جھوٹے اور من گھڑت پروپیگنڈے کو فروغ دینے کیلئے بالی وڈ کا بھی استعمال کررہی ہے۔

حال ہی میں بالی وڈ فلم 'ہمارے بارہ' ریلیز کی گئی جو کہ مودی سرکار کے بیانیے کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔

فلم میں مسلمانوں اور دین اسلام کو توہین کا نشانہ بنایا گیا۔

فلم میں مسلمانوں کیخلاف انتہائی ہتک آمیز ڈائیلاگ استعمال کیے گئے۔

بھارتی سپریم کورٹ میں فلم ہمارے بارہ کے خلاف شکایت جمع کروائی گئی جس کے نتیجے میں فلم کو ریلیز سے روک دیا گیا۔

سپریم کورٹ کے بعد بمبئی ہائی کورٹ نے بھی فلم کی ریلیز روک دی اور حکم دیا کہ فلم میں سے مسلمانوں کیخلاف تمام مواد کو نکالا جائے۔

مسلمانوں کیخلاف مودی کے انتہاپسند بیانیے کی عکاسی کرتے ہوئے پہلے بھی کئی بالی وڈ فلمیں ریلیز کی جا چکی ہیں جن میں ستر حوریں اور کیریلا فائلز جیسی فلمیں شامل ہیں۔

مودی سرکار کو اپنی انتہا پسند پالیسیوں کے باعث عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے لیکن مودی اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے مسلمانوں کو مسلسل اپنے عتاب کا نشانہ بنانا رہا ہے۔

بی جے پی کی انتخابات میں اکثریت کھو دینا مودی کے انتہاپسند بیانیے کی ہار کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن کیا مودی اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے گا؟
Load Next Story