کاربن ڈائی آکسائیڈ کو سمندر میں ذخیرہ کرنے پر کام جاری

سائنس دان منصوبے کی آزمائش کے لیے نمونہ تیار کریں گے جس پر 6 کروڑ ڈالر لاگت آئے گی

سانس دانوں کا کہنا ہے کہ دنیا کو درپیش موسمیاتی بحران کا ممکنہ حل سمندر کی تہہ میں موجود ہو سکتا ہے۔

دنیا بھر کے سمندروں کی تہہ میں موجود بیسالٹ چٹانوں کے ذخائر کاربن ڈائی آکسائیڈ کو قید کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ماحول سے سیارے کو گرم کرنے والی گیس کو نکالنے میں مدد دے سکتے ہیں۔

اس کام کے لیے سائنس دانوں کی ایک ٹیم مخصوص آف شور مقامات پر تیرتے ہوئے رِگز بنانے چاہتی ہےجو سمندر کی تہہ سے تیل نکالنے کے بجائے (جو کہ آف شور رگز اس وقت کرتے ہیں) ان میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بھرا کریں گے۔


اپنی ہی ونڈ ٹربائن سے چلنے والے یہ تیرتے اسٹیشنز فضا (حتیٰ کہ سمندر سے بھی) کابن ڈائی آکسائیڈ کشید کریں گے اور سمندر کی تہہ میں ہوئے ان سوراخوں میں پمپ کر دیں گے۔

سائنس دان اپنے اس منصوبے کو 'سولِڈ کاربن' کہتے ہیں کیوں کہ اگر یہ کوشش کامیاب ہوگئی تو گڑھوں میں بھری جانے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ ہمیشہ کے لیے سمندر کی تہہ میں قید ہوجائے گی۔

منصوبے پر کام کرنے والے جیوفزسسٹ مارٹن شروارتھ کا کہنا تھا کہ اس طرح کاربن کا ذخیرہ بہت پائیدار اور محفوظ ہوجائے گا۔

اس منصوبے کی آزمائش کے لیے سائنس دانوں کو سمندر میں ایک نمونہ تیار کرنا پڑے گا جس پر تقریباً 6 کروڑ ڈالر تک لاگت آئے گی۔
Load Next Story