ایران کی جانب سے امریکی کانگریس کی پاکستان کے انتخابات سے متعلق قراداد کی مذمت  

امریکی قرارداد جمہوریت کے فروغ کی آڑ میں دباؤ کی ایک کوشش ہے، ایرانی سفیر رضا امیری مقدم

ایرانی سفیر نے امریکی قرارداد کوپاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا—فوٹو: فائل

ایران نے امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستان میں 8 فروری کو منعقد ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے قرارداد کی منظوری کو اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے امریکی کانگریس کے اقدام کی مذمت کی ہے۔

پاکستان میں تعینات ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد کو متنازع قرار دیا اور کہا کہ ہم پاکستان کے انتخابات سے متعلق امریکی قرارداد کی مذمت کرتے ہیں۔

ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے امریکی قرارداد پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی خودمختار رکن ریاست کے اندرونی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت ہے اور یہ جمہوریت کے فروغ کے آڑ میں دباؤ بڑھانے کی ایک کوشش ہے۔

خیال رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے رواں ہفتے کے شروع میں کثرت رائے سے پاکستان کے انتخابات کے حوالے سے قرارداد منظوری کی تھی، جس کے حق میں 368 اور مخالفت میں صرف 7 ووٹ پڑے تھے۔


پاکستان کی قومی اسمبلی نے ردعمل کے طور پر 28 جون کو امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد کی مذمت کی تھی اور مذمتی قرارداد بھی منظور کی تھی اور کہا تھا کہ امریکی قرارداد حقائق کے منافی اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔

قومی اسمبلی میں امریکی کانگریس کی قرارداد کے خلاف مذمتی قرارداد حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن) کی رکن اسمبلی شائستہ پرویز ملک نے پیش کی تھی جہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین پر مشتمل اپوزیشن نے مذکورہ قرارداد کی مخالفت کی تھی اور احتجاج کیا تھا۔

بعد ازاں پنجاب اسمبلی میں بھی امریکی قرارداد کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی گئی تھی اور اس سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے تعبیر کیا تھا۔

ایرانی سفیر نے غزہ کی صورت حال میں امریکی کردار کی بھی مذمت کی اور کہا کہ امریکا اپنی ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے جنگ بندی روک رہا ہے اور اسرائیل کو فوجی امداد فراہم کرکے غزہ کے لوگوں کی نسل کشی میں تعاون کر رہا ہے۔
Load Next Story