محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی وجہ سے سندھ کی 6 جامعات میں وائس چانسلر کی تقرری رک گئی

وائس چانسلرز کی تقرری میں تاخیر پرمحکمہ یونیورسٹیزاینڈ بورڈ بتا سکتا ہے، ہم اپنا کام مکمل کرچکے ہیں، سربراہ تلاش کمیٹی

تلاش کمیٹی کے سربراہ کے مطابق وائس چانسلرز کے حوالے سے کام مکمل ہوگیاہے—فوٹو: فائل

سندھ کے نئے وزیر برائے یونیورسٹیز اور نئے سیکریٹری کے ماتحت کام کرنے والے محکمے نے شہید ذوالفقار علی بھٹویونیورسٹی آف لاء سمیت سندھ بھر میں کم از کم 6 سرکاری جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری کاعمل روک رکھا ہے جو طویل عرصے سے بغیر مستقل وائس چانسلرکے ایڈہاک ازم پر کام کررہی ہیں اور ان کی کارکردگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔

اطلاعات ہیں کہ سندھ کی سرکاری جامعات میں وائس چانسلر کی تقرری کے لیے تشکیل شدہ تلاش کمیٹی کی واضح سفارشات کے باوجود ان جامعات میں سربراہوں کی تقرریوں کی سمریز کنٹرولنگ اتھارٹی وزیراعلیٰ سندھ کوبھجوائی نہیں جارہی ہں جس کے سبب ان جامعات میں تقرری کاعمل رکا ہوا ہے۔

"ایکسپریس"کومعلوم ہوا ہے کہ متعدد جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری کے سلسلے میں شارٹ لسٹ کیے گئے موزوں ناموں پر سیکیورٹی اداروں کی کلیئرنس رپورٹ تک موصول ہوچکی ہے تاہم اس کے باوجود یہاں تقرری کے لیے سمری وزیراعلیٰ سندھ کو نہیں بھجوائی جارہی ہے۔

شیخ ایاز یونیورسٹی شکارپور، یونیورسٹی آف میرپورخاص، یونیورسٹی آف لاڑکانہ، شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی بینظیرآباد(نواب شاہ)، صوفی ازم یونیورسٹی آف ماڈرن سائنسز بھٹ شاہ اور شہیدذوالفقار علی بھٹویونیورسٹی (زابل) ان جامعات میں شامل ہیں جو سربراہوں کے بغیر ہیں۔

سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین اور چیئرمین تلاش کمیٹی ڈاکٹرطارق رفیع نے تلاش کمیٹی کے کام کے حوالے سے بتایا کہ متعلقہ 6 جامعات میں امیدواروں کی اسکروٹنی سے لے کرانٹرویوز تک کا عمل اور اس کے بعد موزوں امیدواروں کے 3،3 ناموں کا پینل تلاش کمیٹی کی جانب سے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈزکے حوالے کیا جا چکا ہے اور اس سلسلے میں تلاش کمیٹی کی جانب سے کسی قسم کا کوئی تعطل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وائس چانسلرز کی تقرری میں اب مزید کوئی تاخیر ہورہی ہے تو اس سلسلے میں محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ درست اطلاع دے سکتا ہے کیونکہ ہم اپنا کام مکمل کرچکے ہیں۔


ادھر محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈزکے سیکریٹری عباس بلوچ سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

محکمہ یونیورسٹیز اینڈبورڈزکے ذرائع نے"ایکسپریس"کو بتایا کہ شیخ ایاز یونیورسٹی میں جن تین امیدوار ڈاکٹر نبی بخش جمانی، ڈاکٹر وسیم قاضی اور ڈاکٹر عائشہ عیسانی کے ناموں کاپینل تقرری کے سلسلے میں کنٹرولنگ اتھارٹی کوبھجوایا گیا تھا اور اداروں کی جانب سے دو ناموں کی کلیئرنس بھی آچکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میرپورخاص یونیورسٹی میں ڈاکٹررفیق میمن، ڈاکٹرمددعلی شاہ اور ڈاکٹرطارق رحیم سومروکے نام بھجوائے گئے تھے، اسی طرح صوفی از م یونیورسٹی میں ڈاکٹر ارشدسلیم، ڈاکٹر مددعلی شاہ اور ڈاکٹر امام الدین کھوسوکے نام سرچ کمیٹی کی جانب سے بھجوائے گئے تھے۔

بورڈز ذرائع کے مطابق شہید بینظیربھٹو یونیورسٹی بینظیر آباد(نواب شاہ) میں ڈاکٹر مددعلی شاہ اور ڈاکٹر یوسف خشک سمیت تین نام بھجوائے گئے تھے، مزید برآں کراچی میں قائم شہیدذواالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لا میں جن امیدواروں نے وائس چانسلرکے لیے درخواست دی تھی ان میں سے کوئی بھی امیدوار انٹرویومیں 50سے زائد نمبر نہیں لے سکا اور تقریباً تمام ہی امیدوار انٹرویو میں تلاش کمیٹی کو اپنی اہلیت پر قائل نہیں کرسکے تھے۔

بعد ازاں یونیورسٹی کے لیے دوبارہ اشتہار دینے کی سفارش کی گئی تھی، اس بات کو اب تقریباً دوماہ ہوچکے ہیں لیکن اشتہار دوبارہ دینے کے بجائے کوشش یہ کی جارہی ہے کہ انہی میں سے چند امیدواروں کے مارکس بڑھا کر وزیراعلیٰ کو بھجوائے جائیں، جس کے لیے سرچ کمیٹی کے اراکین تیار نہیں ہیں۔

یونیورسٹیز اینڈ بورڈزکے ذرائع کہتے ہیں کہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز متعلقہ وزیر کو ان سمریز پر قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم اب تک کامیاب نہیں ہوسکے ہیں جبکہ اس تاخیر کے اثرات ان جامعات پر پڑ رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی میں قائم لا یونیورسٹی میں گزشتہ ایک سال سے مستقل وائس چانسلر نہیں ہے، شیخ ایاز یونیورسٹی بھی کئی ماہ سے وائس چانسلر سے محروم ہے اور تین مزید جامعات جن میں شاہ لطیف یونیورسٹی خیرپور، لیاری یونیورسٹی اور نئی قائم ہونے والی طب کی جامعہ کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی میں بھی نئے وائس چانسلرز کاتقرر کیا جائے گا تاہم تاخیر کی وجہ سے ان جامعات میں بھی وائس چانسلر کی تقرری بروقت نہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
Load Next Story