ہالی وڈ کا کامیاب ترین کامیڈین…ایڈم سینڈلر
37برس سے لاکھوں شائقین کو ہنسانے والے اداکار کو فوربز نے2023ء کا سب سے زیادہ کمائی کرنے والا ہالی وڈ سٹار قرار دیا ہے
عصر حاضر میں انسانی ترقی نے بلاشبہ زندگی کو سہل بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے لیکن دوسری جانب معاشرتی و معاشی ناہمواریوں اور روز بروز شیطان کی آنت کی طرح بڑھتی خواہشات کی تکمیل نے انسان کو ذہنی تناؤ، اعصابی کھچاؤ، تھکاوٹ کے احساس اور ڈپریشن جیسے عوارض میں مبتلا کر دیا ہے، یوں اگر انسان کے پاس ماضی کے مقابلے میں اتنی زیادہ سہولیات نہیں تھیں تو دوسری طرف ڈپریشن بھی اتنا زیادہ نہیں تھا، تو ایسے حالات میں ڈاکٹروں کے چکر اور روٹی کی جگہ پر دوائیاں پھانکنے سے معیار زندگی میں بہتری کے بجائے ابتری آتی جا رہی ہے۔
لہذا دوائیوں کے بجائے ہمیں اپنی روزمرہ کی زندگی میں ایسی خوشگوار تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے، جن کے باعث ہمیں ذہنی دباؤ سے نجات حاصل ہو تو اس کا ایک بہترین طریقہ مسکرانا اور خوش رہنا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ مسکرانا اور خوش رہنا بہت سے امراض کا علاج ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ معدہ، امراض قلب و دماغ، نفسیانی عوارض، اعصابی دباؤ و تناؤ، افسردگی، مایوسی، گھبراہٹ، بے چینی، پریشانی، موڈ یعنی مزاج کی خرابی جیسی تمام مشکلات کا موثر حل ہنسنے میں ہے۔ جو شخص خود خوش رہتا ہے، ہنستا ہے، دوسروں کو ہنساتا ہے وہ صرف اپنی ذات پر ہی نہیں پورے معاشرہ پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے، جس کی وجہ سے اس کا حلقہ احباب وسیع تر ہوتا چلا جاتا ہے۔
ایک معروف مقولہ ہے کہ Laugh and The World Will Laugh With You, Weep and You Weep Alone (یعنی اگر تم ہنسو گے تو ساری دنیا تمہارے ساتھ ہنسے گی اور اگر روؤ گے تو اکیلے روؤ گے، یا اسے یوں بھی کہا جاتا ہے کہ خوشیاں سانجھی اور غم اپنے)۔ کہتے ہیں رونا اور دوسروں کو رولانا تو آسان ہے لیکن دوسروں کو ہنسانا بہت بڑا فن ہے، اور جس شخص کو اس فن پر عبور حاصل ہو تو وہ کسی بھی معاشرے کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ہنسنا اور ہنسانا باقاعدہ طور پر ایک پیشے کی حیثیت بھی اختیار کر گیا، جس میں کئی اداکاروں نے یدِطولہ حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن کامیابی صرف چند ایک کے حصے میں آئی، کیوں کہ یہ وہ لوگ ہیں۔
جنہوں نے مادی فوائد سے کہیں بڑھ کر اس شعبہ کے لئے اپنی خدمات پیش کیں، ان لوگوں نے اپنی عمر کا بڑا حصہ اس مقصد کے حصول پر صرف کر دیا۔ لہذا آج ایسے اداکاروں کو ہر محفل و نشست میں امتیازی حاصل ہے۔ ہالی وڈ کی بات کی جائے تو یہاں پر بھی مزاحیہ اداکاروں کی ایک طویل فہرست موجود ہے لیکن اس بھٹّی سے نکل کر کندن بننے والے چند ایک ہی نام ہیں، جن میں ایک ایڈم سینڈلر ہیں، ہالی وڈ کے معروف مزاحیہ اداکار نے اس صنف میں نئے رجحانات متعارف کروانے کے ساتھ اس کو ایک نئی جہت بخشی۔ معروف عالمی جرائد نے انہیں کبھی دنیا کے بااثر ترین افراد تو کبھی سب سے زیادہ کمائی کرنے والے معروف اداکاروں کی فہرست میں شامل کیا۔ حال ہی یعنی مارچ 2024ء میں عالمی جریدے فوربز نے ایڈم سینڈلر کو 2023ء کے لئے ہالی وڈ کا سب سے زیادہ کمائی (73ملین ڈالر) کرنے والا اداکار قرار دیا ہے۔ ان کے مزاحیہ البمز نے اس صنف میں کامیابیوں کے نئے ریکارڈ قائم کئے۔
معروف امریکی اداکار و کامیڈین ایڈم سینڈلر امریکا کی ریاست نیویارک کی کاؤنٹی بروکلن میں 9 ستمبر 1966ء کو پیدا ہوئے، ان کے والد سٹینلے سینڈلر ایک الیکٹریشن جبکہ والدہ جودت ایک سکول ٹیچر تھیں۔ ان کے بھائی اٹارنی جبکہ ایک بہن ویٹرس اور دوسری ڈینٹیسٹ ہیں۔ اداکار کے آباؤاجداد روس سے ہجرت کرکے امریکا میں بسے۔ 6برس کی عمر میں ایڈم کی فیملی مانچسٹر شفٹ ہو گئی، جہاں انہوں نے مانچسٹر سنٹرل ہائی سکول سے تعلیم کا آغاز کیا۔
اداکار نے 1988ء میں نیویارک یونیورسٹی سے گریجوایٹ کی ڈگری حاصل کی، تاہم اس ڈگری سے قبل ہی یعنی 1987ء میں اداکار نے شوبز کی دنیا میں اپنی انٹری دے دی۔ مذکورہ برس انہوں نے امریکن ٹیلی ویژن کے ایک معروف مزاحیہ پروگرام The Cosby Show سے اپنے فنی کیرئیر کی شروعات کی جبکہ فلم میں ان کا ڈیبیو 1989ء میں فلم Going Overboard سے ہوا، یہ ایک مزاحیہ فلم تھی، جس میں ایڈم نے مرکزی کردار ادا کیا۔ 17برس کی عمر میں اداکار نے اپنے بھائی کی ترغیب کے باعث مختلف کامیڈی کلبز میں کام کا آغاز کر دیا تھا اور یہاں سے ہی امریکا کے معروف کامیڈین ڈینس ملر کی نظر ایڈم پر پڑی، جو انہیں اپنے ساتھ لاس اینجلس لے گئے اور پروڈیوسر لورنے مچلز کو مقبول زمانہ مزاحیہ شو Saturday Night Live میں ان کی شمولیت کی سفارش کی، اس شو میں اداکار کو بے پناہ کامیابی اور شناخت حاصل ہوئی۔
اس دوران وہ مختلف کردار نبھاتے رہے، تاہم 1995ء میں فلم Billy Madison ریلیز ہوئی، جس میں ایڈم کو مرکزی کردار ادا کرنے کا موقع ملا، جو انہوں نے بخوبی نبھایا۔ مذکورہ مزاحیہ فلم ہالی وڈ کی کامیاب ترین فلموں میں شمار کی جاتی ہے، جس پر لاگت 10ملین ڈالر آئی جبکہ کمائی 27 ملین ڈالر رہی۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد ایڈم نے 1996ء میں Happy Gilmoreاور 1998ء میں The Wedding Singerکے نام سے ہالی وڈ کو بہترین فلمیں دیں، جن سے نہ صرف پروڈکشن کمپنی نے کمائی کی بلکہ ایڈم بھی امیر ہونے لگے۔
ان فلموں کے بعد ہالی وڈ سٹار نے ترقی کے اس زینے پر قدم رکھ دیا، جہاں ان کے قدم آج تک کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔2015ء میں اداکار نے نیٹ فلکس کے ساتھ اپنے کام کا آغاز کیا، نیٹ فلکس کے بینر تلے ان کی پہلی فلم The Ridiculous 6 کے نام سے ریلیز ہوئی۔ اس فلم کی کامیابی کے بارے میں خود نیٹ فلکس نے جو رپورٹ شائع کی، اس کے مطابق 2016ء میں 30 ایام کے دوران سب سے زیادہ دیکھی جانے والی فلموں میں The Ridiculous 6 پہلے نمبر پر رہی۔ یوں ایڈم کی فلم نے نیٹ فلکس کے لئے بھی ایک نئی تاریخ رقم کر دی۔
سینڈلر نے2003ء میں جیکولین (جیکی) سینڈلر سے شادی کی اور قدرت نے اس جوڑے کو دو خوبصورت بیٹیوں سے نوازا۔ ان کی بڑی بیٹی سیڈی مئی 2006ء جبکہ دوسری سنی نومبر 2008ء میں پیدا ہوئی۔ اداکار کی بیوی اور بچے اکثر ان کی فلموں میں بھی نظر آتے ہیں۔ یوں شوبز کی دنیا میں عمومی رویوں کے برعکس ایڈم اس اعتبار سے بھی منفرد ہیں کہ انہوں نے جس خاتون کو 18سال قبل اپنا جیون ساتھی بنایا، وہ آج بھی ان کے ساتھ ہے۔ اداکار سماجی اعتبار سے بھی ایک انسانیت دوست فرد کا تاثر رکھتے ہیں، جس کا ثبوت سماجی سرگرمیوں میں ان کا دل کھول کر عطیات دینا ہے۔
فنی کیرئیر کا طویل سفر اور خدمات کا اعتراف
ہالی وڈ کی تاریخ کے معروف مزاحیہ اداکاروں کی فہرست میں نمایاں حیثیت رکھنے والے ایڈم سینڈلر نے باقاعدہ طور پر اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1987ء میں ایک مزاحیہ پروگرام The Cosby Show سے کیا، اگرچہ یہ پروگرام 1984ء سے آن ایئر تھا، تاہم ایڈم کی اس میں انٹری 1987ء میں ہوئی، جس کے بعد انہیں اسی برس معروف امریکی گیم شو Remote Control میں کام کا موقع ملا، جو انہوں نے بخوبی نبھایا اور یہ سفر پورے تین سال یعنی 1990ء تک چلتا رہا۔ اداکار نے 1987ء سے لے کر 2020ء تک ABC Afterschool Special، Saturday Night Live، Undeclared، Adam Sandler: 100% Fresh اور Home Movie: The Princess Bride جیسے 18 ٹیلی ویژن پروگرامز یا ڈراموں میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔
سینڈلر نے فلمی سفر کی شروعات 1989ء میں ریلیز ہونے والی مزاحیہ فلم Going Overboard سے کی، جسے شائقین کی پسندیدگی کی سند عطا کی تو ان کا حوصلہ بڑھا اور پھر یہ سفر آج تک کامیابی سے جاری ہے۔ انہوں نےBilly Madison ، panglish، You Don't Mess With the Zohan، Funny People، You Are So Not Invited to My Bat Mitzvah، Happy Gilmore، The Meyerowitz Stories (New and Selected)، Hustle، Uncut Gems، The Wedding Singer اور Punch-Drunk Love جیسی معروف زمانہ 70 سے زائد فلموں میں کام کرکے شائقین کو چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کا اہتمام کیا، ان کے علاوہ وہ 4 ڈاکیومنٹریز میں بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔
ہالی وڈ سٹار نے اپنی اداکاری کے ذریعے کروڑوں شائقین کے دلوں کو لبھایا تو اس صنعت نے بھی وقتاً فوقتاً ان کی خدمات کا اعتراف کیا۔ فلم انڈسٹری کے تمام ایوارڈز بشمول گولڈن گلوبز،گریمی، پرائم ایمی، گلڈ، ایم ٹی وی، ہالی وڈ فلم، کڈز چوائس، پیپلز چوائس کا انہیں حق دار ٹھہریا گیا۔ 2011ء میں انہیں ہالی وڈ واک آف فیم میں شامل کرکے منفرد اعزاز سے نوازا گیا۔ 2011ء میں انہیں ہالی وڈ واک آف فیم میں بھی شامل کیا گیا۔
لہذا دوائیوں کے بجائے ہمیں اپنی روزمرہ کی زندگی میں ایسی خوشگوار تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے، جن کے باعث ہمیں ذہنی دباؤ سے نجات حاصل ہو تو اس کا ایک بہترین طریقہ مسکرانا اور خوش رہنا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ مسکرانا اور خوش رہنا بہت سے امراض کا علاج ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ معدہ، امراض قلب و دماغ، نفسیانی عوارض، اعصابی دباؤ و تناؤ، افسردگی، مایوسی، گھبراہٹ، بے چینی، پریشانی، موڈ یعنی مزاج کی خرابی جیسی تمام مشکلات کا موثر حل ہنسنے میں ہے۔ جو شخص خود خوش رہتا ہے، ہنستا ہے، دوسروں کو ہنساتا ہے وہ صرف اپنی ذات پر ہی نہیں پورے معاشرہ پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے، جس کی وجہ سے اس کا حلقہ احباب وسیع تر ہوتا چلا جاتا ہے۔
ایک معروف مقولہ ہے کہ Laugh and The World Will Laugh With You, Weep and You Weep Alone (یعنی اگر تم ہنسو گے تو ساری دنیا تمہارے ساتھ ہنسے گی اور اگر روؤ گے تو اکیلے روؤ گے، یا اسے یوں بھی کہا جاتا ہے کہ خوشیاں سانجھی اور غم اپنے)۔ کہتے ہیں رونا اور دوسروں کو رولانا تو آسان ہے لیکن دوسروں کو ہنسانا بہت بڑا فن ہے، اور جس شخص کو اس فن پر عبور حاصل ہو تو وہ کسی بھی معاشرے کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ہنسنا اور ہنسانا باقاعدہ طور پر ایک پیشے کی حیثیت بھی اختیار کر گیا، جس میں کئی اداکاروں نے یدِطولہ حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن کامیابی صرف چند ایک کے حصے میں آئی، کیوں کہ یہ وہ لوگ ہیں۔
جنہوں نے مادی فوائد سے کہیں بڑھ کر اس شعبہ کے لئے اپنی خدمات پیش کیں، ان لوگوں نے اپنی عمر کا بڑا حصہ اس مقصد کے حصول پر صرف کر دیا۔ لہذا آج ایسے اداکاروں کو ہر محفل و نشست میں امتیازی حاصل ہے۔ ہالی وڈ کی بات کی جائے تو یہاں پر بھی مزاحیہ اداکاروں کی ایک طویل فہرست موجود ہے لیکن اس بھٹّی سے نکل کر کندن بننے والے چند ایک ہی نام ہیں، جن میں ایک ایڈم سینڈلر ہیں، ہالی وڈ کے معروف مزاحیہ اداکار نے اس صنف میں نئے رجحانات متعارف کروانے کے ساتھ اس کو ایک نئی جہت بخشی۔ معروف عالمی جرائد نے انہیں کبھی دنیا کے بااثر ترین افراد تو کبھی سب سے زیادہ کمائی کرنے والے معروف اداکاروں کی فہرست میں شامل کیا۔ حال ہی یعنی مارچ 2024ء میں عالمی جریدے فوربز نے ایڈم سینڈلر کو 2023ء کے لئے ہالی وڈ کا سب سے زیادہ کمائی (73ملین ڈالر) کرنے والا اداکار قرار دیا ہے۔ ان کے مزاحیہ البمز نے اس صنف میں کامیابیوں کے نئے ریکارڈ قائم کئے۔
معروف امریکی اداکار و کامیڈین ایڈم سینڈلر امریکا کی ریاست نیویارک کی کاؤنٹی بروکلن میں 9 ستمبر 1966ء کو پیدا ہوئے، ان کے والد سٹینلے سینڈلر ایک الیکٹریشن جبکہ والدہ جودت ایک سکول ٹیچر تھیں۔ ان کے بھائی اٹارنی جبکہ ایک بہن ویٹرس اور دوسری ڈینٹیسٹ ہیں۔ اداکار کے آباؤاجداد روس سے ہجرت کرکے امریکا میں بسے۔ 6برس کی عمر میں ایڈم کی فیملی مانچسٹر شفٹ ہو گئی، جہاں انہوں نے مانچسٹر سنٹرل ہائی سکول سے تعلیم کا آغاز کیا۔
اداکار نے 1988ء میں نیویارک یونیورسٹی سے گریجوایٹ کی ڈگری حاصل کی، تاہم اس ڈگری سے قبل ہی یعنی 1987ء میں اداکار نے شوبز کی دنیا میں اپنی انٹری دے دی۔ مذکورہ برس انہوں نے امریکن ٹیلی ویژن کے ایک معروف مزاحیہ پروگرام The Cosby Show سے اپنے فنی کیرئیر کی شروعات کی جبکہ فلم میں ان کا ڈیبیو 1989ء میں فلم Going Overboard سے ہوا، یہ ایک مزاحیہ فلم تھی، جس میں ایڈم نے مرکزی کردار ادا کیا۔ 17برس کی عمر میں اداکار نے اپنے بھائی کی ترغیب کے باعث مختلف کامیڈی کلبز میں کام کا آغاز کر دیا تھا اور یہاں سے ہی امریکا کے معروف کامیڈین ڈینس ملر کی نظر ایڈم پر پڑی، جو انہیں اپنے ساتھ لاس اینجلس لے گئے اور پروڈیوسر لورنے مچلز کو مقبول زمانہ مزاحیہ شو Saturday Night Live میں ان کی شمولیت کی سفارش کی، اس شو میں اداکار کو بے پناہ کامیابی اور شناخت حاصل ہوئی۔
اس دوران وہ مختلف کردار نبھاتے رہے، تاہم 1995ء میں فلم Billy Madison ریلیز ہوئی، جس میں ایڈم کو مرکزی کردار ادا کرنے کا موقع ملا، جو انہوں نے بخوبی نبھایا۔ مذکورہ مزاحیہ فلم ہالی وڈ کی کامیاب ترین فلموں میں شمار کی جاتی ہے، جس پر لاگت 10ملین ڈالر آئی جبکہ کمائی 27 ملین ڈالر رہی۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد ایڈم نے 1996ء میں Happy Gilmoreاور 1998ء میں The Wedding Singerکے نام سے ہالی وڈ کو بہترین فلمیں دیں، جن سے نہ صرف پروڈکشن کمپنی نے کمائی کی بلکہ ایڈم بھی امیر ہونے لگے۔
ان فلموں کے بعد ہالی وڈ سٹار نے ترقی کے اس زینے پر قدم رکھ دیا، جہاں ان کے قدم آج تک کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔2015ء میں اداکار نے نیٹ فلکس کے ساتھ اپنے کام کا آغاز کیا، نیٹ فلکس کے بینر تلے ان کی پہلی فلم The Ridiculous 6 کے نام سے ریلیز ہوئی۔ اس فلم کی کامیابی کے بارے میں خود نیٹ فلکس نے جو رپورٹ شائع کی، اس کے مطابق 2016ء میں 30 ایام کے دوران سب سے زیادہ دیکھی جانے والی فلموں میں The Ridiculous 6 پہلے نمبر پر رہی۔ یوں ایڈم کی فلم نے نیٹ فلکس کے لئے بھی ایک نئی تاریخ رقم کر دی۔
سینڈلر نے2003ء میں جیکولین (جیکی) سینڈلر سے شادی کی اور قدرت نے اس جوڑے کو دو خوبصورت بیٹیوں سے نوازا۔ ان کی بڑی بیٹی سیڈی مئی 2006ء جبکہ دوسری سنی نومبر 2008ء میں پیدا ہوئی۔ اداکار کی بیوی اور بچے اکثر ان کی فلموں میں بھی نظر آتے ہیں۔ یوں شوبز کی دنیا میں عمومی رویوں کے برعکس ایڈم اس اعتبار سے بھی منفرد ہیں کہ انہوں نے جس خاتون کو 18سال قبل اپنا جیون ساتھی بنایا، وہ آج بھی ان کے ساتھ ہے۔ اداکار سماجی اعتبار سے بھی ایک انسانیت دوست فرد کا تاثر رکھتے ہیں، جس کا ثبوت سماجی سرگرمیوں میں ان کا دل کھول کر عطیات دینا ہے۔
فنی کیرئیر کا طویل سفر اور خدمات کا اعتراف
ہالی وڈ کی تاریخ کے معروف مزاحیہ اداکاروں کی فہرست میں نمایاں حیثیت رکھنے والے ایڈم سینڈلر نے باقاعدہ طور پر اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1987ء میں ایک مزاحیہ پروگرام The Cosby Show سے کیا، اگرچہ یہ پروگرام 1984ء سے آن ایئر تھا، تاہم ایڈم کی اس میں انٹری 1987ء میں ہوئی، جس کے بعد انہیں اسی برس معروف امریکی گیم شو Remote Control میں کام کا موقع ملا، جو انہوں نے بخوبی نبھایا اور یہ سفر پورے تین سال یعنی 1990ء تک چلتا رہا۔ اداکار نے 1987ء سے لے کر 2020ء تک ABC Afterschool Special، Saturday Night Live، Undeclared، Adam Sandler: 100% Fresh اور Home Movie: The Princess Bride جیسے 18 ٹیلی ویژن پروگرامز یا ڈراموں میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔
سینڈلر نے فلمی سفر کی شروعات 1989ء میں ریلیز ہونے والی مزاحیہ فلم Going Overboard سے کی، جسے شائقین کی پسندیدگی کی سند عطا کی تو ان کا حوصلہ بڑھا اور پھر یہ سفر آج تک کامیابی سے جاری ہے۔ انہوں نےBilly Madison ، panglish، You Don't Mess With the Zohan، Funny People، You Are So Not Invited to My Bat Mitzvah، Happy Gilmore، The Meyerowitz Stories (New and Selected)، Hustle، Uncut Gems، The Wedding Singer اور Punch-Drunk Love جیسی معروف زمانہ 70 سے زائد فلموں میں کام کرکے شائقین کو چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کا اہتمام کیا، ان کے علاوہ وہ 4 ڈاکیومنٹریز میں بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔
ہالی وڈ سٹار نے اپنی اداکاری کے ذریعے کروڑوں شائقین کے دلوں کو لبھایا تو اس صنعت نے بھی وقتاً فوقتاً ان کی خدمات کا اعتراف کیا۔ فلم انڈسٹری کے تمام ایوارڈز بشمول گولڈن گلوبز،گریمی، پرائم ایمی، گلڈ، ایم ٹی وی، ہالی وڈ فلم، کڈز چوائس، پیپلز چوائس کا انہیں حق دار ٹھہریا گیا۔ 2011ء میں انہیں ہالی وڈ واک آف فیم میں شامل کرکے منفرد اعزاز سے نوازا گیا۔ 2011ء میں انہیں ہالی وڈ واک آف فیم میں بھی شامل کیا گیا۔