مشکل وقت میں راہیں جدا کرنے والے پارٹی کیلیےقابلِ قبول نہیں، پی ٹی آئی

ویب ڈیسک  پير 1 جولائی 2024
فوٹو:فائل

فوٹو:فائل

 اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی نے کہا ہے کہ مشکل وقت میں راہیں جدا کرنے والے لوگ پارٹی کیلیے پھر سے کبھی قابلِ قبول نہیں ہوں گے۔ 

پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق کورکمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں  تین اہم قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔

قرارداد میں سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کور کمیٹی سیکرٹری جنرل عمرایوب خان کی جانب سے انتہائی کٹھن اور آزمائشی حالات کے دوران پارٹی کے لیے پیش کی گئی قابل تحسین خدمات کی معترف ہے، ان سے پارٹی عہدے سے اپنا استعفیٰ واپس لینے کی درخواست کرتے ہیں۔

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ عمر ایوب کی بطور پارٹی سیکریٹری جنرل خدمات موجودہ حالات کے تناظر میں پارٹی پالیسیوں کے تسلسل کیلئے نہایت اہمیت کی حامل ہیں، کور کمیٹی تاحیات اور بانی چیئرمین عمران خان سے عمر ایوب خان کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کی درخواست کرتی ہے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ کور کمیٹی نہایت حساس اور اہم ترین موڑ پر پارٹی سے راہیں جدا کرنے والے افراد کی شدید مذمت کرتی ہے، مشکل وقت میں پارٹی چھوڑ جانے والوں کے پاس باہر بیٹھ کر پارٹی معاملات پر تبصرہ آرائی کرنے کا کوئی اخلاقی جواز یا اختیار نہیں۔

پارٹی کا ایسے تمام افراد سے کوئی سروکار ہے نہ ہی ان کے بیانات کسی طور پارٹی معاملات پر اثرانداز ہو سکتے ہیں، مشکل وقت میں راہیں جدا کرنے والے لوگ پارٹی کیلئے پھر سے کبھی قابلِ قبول نہیں ہوں گے۔

اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ تمام افراد جنہیں اپنے کیے پر افسوس ہے ان کے متعلق فیصلہ تاحیات اور بانی چئیرمین  عمران خان کی صوابدید ہے۔

پارٹی اس امر کی توثیق کرتی ہے کہ ہر حال میں پارٹی صفوں میں سخت نظم و ضبط کا نفاذ کیا جائے گا اورمستقبل میں پارٹی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے تمام معاملات سے فوری طور پر نہایت سختی سے نمٹا جائے گا۔

قرارداد میں کہاگیا ہے کہ پارٹی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والوں کو بنیادی رکنیت کی معطلی سمیت دیگر تادیبی اقدامات کا سامنا کرنا ہو گا، اورجن افراد کو ڈسپلن کی خلاف ورزی پر نوٹس دیے جا چکے ان کے معاملات سات روز میں نمٹائے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔