ٹرمپ کو مجرمانہ مقدمات میں محدود استشنیٰ حاصل ہے امریکی سپریم کورٹ
امریکا کی سپریم کورٹ کے 9 ججز میں سے چھ ، تین سے فیصلہ دیا، مقدمات ماتحت عدالتوں کو منتقل
امریکا کی سپریم کورٹ نے پہلی بار تسلیم کیا ہے کہ سابق صدر کی حیثیت سے صدر ٹرمپ کو محدود استشنیٰ حاصل ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا کی سپریم کورٹ کے 9 ججز میں سے چھ ، تین سے فیصلہ دیا کہ سابق صدر ٹرمپ کو سابق صدر ہونے کی وجہ سے محدود اسشنیٰ حاصل ہے، عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ٹرمپ کے خلاف 2020 میں الیکشن میں شکست کے مقدمات ماتحت عدالتوں کو واپس بھیج دیے۔
اکثریتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ سابق صدر کے خلاف چار برس قبل انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے اور اُن کی توثیق کو روکنے کیلیے منصوبہ بندی کے تحت درج فوجداری مقدمات ماتحت عدالتوں کو بھیجے جارہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سابق صدور کے عدالتی کارروائی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہوتا ہے تاہم اس کا اطلاق ایسے اقدامات پر نہیں ہوتا جو غیر سرکاری یا نجی طور پر اٹھائے گئے ہوں گے۔
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق صدر ٹرمپ نے 2020 کے انتخابی نتائج کی توثیق میں رکاوٹ پیدا کرنے سے متعلق فوجداری مقدمات میں استثنیٰ کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
آئینی و قانونی ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ ملک کی 18ویں صدی کے قیام کے بعد پہلی بار سامنے آیا جس میں سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سابق صدور کو کسی بھی صورت مجرمانہ الزامات سے بچایا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس جان رابرٹس نے عدالت کی چھ ججوں کی قدامت پسند اکثریت کی جانب سے تاریخی فیصلے کا اعلان کیا اور بتایا کہ تین ججز نے سابق صدور کو استشنیٰ دینے کے حوالے سے اختلاف کیا ہے۔
سابق صدر کو انتخابی نتائج میں ردوبدل سے متعلق کیسز میں سے 60 میں شکست ہوئی تاہم وہ استشنیٰ کے بنیاد پر خود کو ہمیشہ بے گناہ قرار دیتے تھے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ اور جوبائیڈن پانچ نومبر کو امریکا میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں مدمقابل ہوں گے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا کی سپریم کورٹ کے 9 ججز میں سے چھ ، تین سے فیصلہ دیا کہ سابق صدر ٹرمپ کو سابق صدر ہونے کی وجہ سے محدود اسشنیٰ حاصل ہے، عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ٹرمپ کے خلاف 2020 میں الیکشن میں شکست کے مقدمات ماتحت عدالتوں کو واپس بھیج دیے۔
اکثریتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ سابق صدر کے خلاف چار برس قبل انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے اور اُن کی توثیق کو روکنے کیلیے منصوبہ بندی کے تحت درج فوجداری مقدمات ماتحت عدالتوں کو بھیجے جارہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سابق صدور کے عدالتی کارروائی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہوتا ہے تاہم اس کا اطلاق ایسے اقدامات پر نہیں ہوتا جو غیر سرکاری یا نجی طور پر اٹھائے گئے ہوں گے۔
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق صدر ٹرمپ نے 2020 کے انتخابی نتائج کی توثیق میں رکاوٹ پیدا کرنے سے متعلق فوجداری مقدمات میں استثنیٰ کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
آئینی و قانونی ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ ملک کی 18ویں صدی کے قیام کے بعد پہلی بار سامنے آیا جس میں سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سابق صدور کو کسی بھی صورت مجرمانہ الزامات سے بچایا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس جان رابرٹس نے عدالت کی چھ ججوں کی قدامت پسند اکثریت کی جانب سے تاریخی فیصلے کا اعلان کیا اور بتایا کہ تین ججز نے سابق صدور کو استشنیٰ دینے کے حوالے سے اختلاف کیا ہے۔
سابق صدر کو انتخابی نتائج میں ردوبدل سے متعلق کیسز میں سے 60 میں شکست ہوئی تاہم وہ استشنیٰ کے بنیاد پر خود کو ہمیشہ بے گناہ قرار دیتے تھے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ اور جوبائیڈن پانچ نومبر کو امریکا میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں مدمقابل ہوں گے۔