جاپان میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

جاپان میں اشیا کی قیمتِ خرید کی سالانہ شرح بڑھ کر 3.4 فیصد تک پہنچ گئی،رپورٹ

جاپانی حکومت نے یکم اپریل سے سیلز ٹیکس کو بڑھا کر 5 سے 8 فیصد کردیا،فوٹو:فائل

AUCKLAND:
جاپان میں رواں سال مہنگائی کی شرح میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا جسے گزشتہ 32 سالوں میں مہنگائی کی بلند ترین سطح قرار دیا گیا ہے۔


برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جاپان میں اشیا کی قیمتِ خرید کی سالانہ شرح بڑھ کر 3.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو گذشتہ 32 برسوں میں بلند ترین سطح ہے اور اس کی وجہ سے سیلز ٹیکس میں بھی اضافہ ہوا جبکہ جاپانی حکومت نے یکم اپریل سے سیلز ٹیکس کو بڑھا کر 5 سے 8 فیصد کردیا ہے،مئی میں ہونے والے اس اضافے سے قبل مئی میں 3.2 فیصد کا اضافہ ہوا تھا جس سے جاپان کی مہنگائی بڑھانے کی کوششوں کو تقویت ملی تھی۔

جاپان دو دہائیوں سے کم قیمتوں کے مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف اس کی اندورنی ضروریات متاثر ہو رہی تھیں بلکہ شرحِ نمو میں بھی انتہائی کمی تھی تاہم جاپانی حکومت نے اس رجحان میں تبدیلی کے لیے گذشتہ کچھ ماہ سے کئی اقدامات کیے اور ملک کے مرکزی بینک نے مہنگائی میں اضافے کے لیے دو فیصد کا ہدف مقرر کیا تھا جبکہ ملک کی کرنسی کو تقویت دینے سمیت کیے جانے والے اقدامات کا اثر گذشتہ بارہ ماہ میں سامنے آنا شروع ہو گیا ہے۔
Load Next Story