میری پریس کانفرنس پر کل حکومت ناراض ہوگئی شاہد خاقان
حکومت نے نیب ختم کرنے کے وعدے کی خلاف ورزی کی، سابق وزیراعظم
سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت کے اپنے لوگوں نے کہا بجٹ ناکام ہے۔
احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے والے ادارے کو بند کیا جائے۔ یہ انصاف کا نظام آپ کے سامنے ہیں، عدالت میں مقدمات میں پیش رفت نہیں ہو رہی،
انہوں نے کہا کہ سیاسی مقدمات بنائے کے لئے نیب بنایا گیا ہے۔ کبھی نیب کے چیئرمین جاوید اقبال کہتے تھے میں کیس نہیں بناتا عمران خان مجھ سے بنواتے تھے۔ جب تک نیب ہے ملک مفلوج رہے گا۔ موجودہ حکومت نے وعدہ کیا تھا ہم نیب کو ختم کریں گے۔ لیکن اس حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے نیب کو سپورٹ کیا۔ یہ پتا کریں کہ ان عدالتوں پر کتنا خرچ ہوتا ہے۔ اتنے سارے کاغذات ہونے کے باجود بھی کسی پر کچھ ثابت نہیں کرسکتے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کوئی ایک کمپنی بتا دیں کہ یہ ایک بزنس فرینڈلی بجٹ ہے۔ دنیا میں ایسی مثال نہیں کہ ٹیکس کی ادائیگی کے لیے بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہو۔ جنہوں نے بجٹ پاس کیا ہے حکومت کے اپنے لوگوں نے کہا بجٹ ناکام ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 4 ہزار ارب کے اضافی ٹیکس اس بجٹ میں نئی بات ہے، جس کا بوجھ عوام پر پڑے گا۔ جو حکومت اپنی برآمدات پر ٹیکس لگانا شروع کردے تو آج یہاں سے ایکسپورٹ کرنا ہی مشکل ہو جائے گا۔ دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی حکومت کی آمدن پر عام آدمی ٹیکس دے، نئے انوکھے طریقوں سے عوام کو لوٹا جارہا ہے۔ کوئی معاشی پالیسی نہیں بنائی اس حکومت نے، میری پریس کانفرنس پر کل بھی حکومت ناراض ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام پر 4 ہزار ارب کا بوجھ ڈال کر اپنے اخراجات 25 فیصد حکومت نے بڑھائیں ہیں۔ عام آدمی کی آمدنی پر اضافی ٹیکس نافذ کر دیا گیا۔ پیٹرول، ڈیزل اور سیگریٹ کی اسمگل ہو رہی ہے۔ کراچی لاہور میں اسٹیل ملز تمام ٹیکس دیتی ہے۔ ٹیکس کے غیر منصفانہ پالیسی کے باعث معاشی بدحالی ہو رہی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو آپریشن بھی ملک کے لیے ہوگا ہم اس کی حمایت کرتے ہیں، لیکن سوچنا یہ ہے ان آپریشن کی ضرورت کیوں پڑتی ہے۔ عوام پاکستان کے نام سے پارٹی بن رہی ہے آپ لوگوں کو دعوت دیں گے۔
اس سے پہلے احتساب عدالت کے روبرو پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب تک سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ نہیں آتا، ریفرنس کی سماعت میں پیش رفت نہیں ہوسکتی۔ عدالت نے سماعت بغیر کسی کارروائی کے 7 اگست تک ملتوی کردی۔
احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے والے ادارے کو بند کیا جائے۔ یہ انصاف کا نظام آپ کے سامنے ہیں، عدالت میں مقدمات میں پیش رفت نہیں ہو رہی،
انہوں نے کہا کہ سیاسی مقدمات بنائے کے لئے نیب بنایا گیا ہے۔ کبھی نیب کے چیئرمین جاوید اقبال کہتے تھے میں کیس نہیں بناتا عمران خان مجھ سے بنواتے تھے۔ جب تک نیب ہے ملک مفلوج رہے گا۔ موجودہ حکومت نے وعدہ کیا تھا ہم نیب کو ختم کریں گے۔ لیکن اس حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے نیب کو سپورٹ کیا۔ یہ پتا کریں کہ ان عدالتوں پر کتنا خرچ ہوتا ہے۔ اتنے سارے کاغذات ہونے کے باجود بھی کسی پر کچھ ثابت نہیں کرسکتے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کوئی ایک کمپنی بتا دیں کہ یہ ایک بزنس فرینڈلی بجٹ ہے۔ دنیا میں ایسی مثال نہیں کہ ٹیکس کی ادائیگی کے لیے بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہو۔ جنہوں نے بجٹ پاس کیا ہے حکومت کے اپنے لوگوں نے کہا بجٹ ناکام ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 4 ہزار ارب کے اضافی ٹیکس اس بجٹ میں نئی بات ہے، جس کا بوجھ عوام پر پڑے گا۔ جو حکومت اپنی برآمدات پر ٹیکس لگانا شروع کردے تو آج یہاں سے ایکسپورٹ کرنا ہی مشکل ہو جائے گا۔ دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی حکومت کی آمدن پر عام آدمی ٹیکس دے، نئے انوکھے طریقوں سے عوام کو لوٹا جارہا ہے۔ کوئی معاشی پالیسی نہیں بنائی اس حکومت نے، میری پریس کانفرنس پر کل بھی حکومت ناراض ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام پر 4 ہزار ارب کا بوجھ ڈال کر اپنے اخراجات 25 فیصد حکومت نے بڑھائیں ہیں۔ عام آدمی کی آمدنی پر اضافی ٹیکس نافذ کر دیا گیا۔ پیٹرول، ڈیزل اور سیگریٹ کی اسمگل ہو رہی ہے۔ کراچی لاہور میں اسٹیل ملز تمام ٹیکس دیتی ہے۔ ٹیکس کے غیر منصفانہ پالیسی کے باعث معاشی بدحالی ہو رہی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو آپریشن بھی ملک کے لیے ہوگا ہم اس کی حمایت کرتے ہیں، لیکن سوچنا یہ ہے ان آپریشن کی ضرورت کیوں پڑتی ہے۔ عوام پاکستان کے نام سے پارٹی بن رہی ہے آپ لوگوں کو دعوت دیں گے۔
اس سے پہلے احتساب عدالت کے روبرو پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب تک سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ نہیں آتا، ریفرنس کی سماعت میں پیش رفت نہیں ہوسکتی۔ عدالت نے سماعت بغیر کسی کارروائی کے 7 اگست تک ملتوی کردی۔