سندھ ہائیکورٹ بھیڑیں بحرین سے پاکستان منتقلی کی دستاویزات طلب
وہ دستاویزات پیش کی جائیں جن کے مطابق بھیڑیں بحرین پہنچیں توان میں جراثیم نہیں تھے،عدالت
LARKANA:
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے21ہزار آسٹریلین بھیڑوں کے بحرین کے بجائے پاکستان درآمد کیے جانے کا تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔
فاضل بینچ نے مزید حکم دیا کہ وہ دستاویزات بھی عدالت میں پیش کی جائیں جن سے ظاہر ہوکہ جب بھیڑیں بحرین پہنچیں تو ان میں جراثیم نہیں تھے اور بحرین موجودگی کے وقت بھی ان میں جراثیم نہیں تھے، یہ بھی بتایا جائے کہ بھیڑیں کس وجہ سے بحرین کے بجائے پاکستان منتقل کی گئیں ، فاضل بینچ نے یہ حکم ان بھیڑوں کے تلف کیے جانے کا عمل روکنے سے متعلق درخواست پرجاری کیا ، فاضل بینچ نے کمشنر اینیمل ہسبنڈری ، جانوروں کو متعددی امراض سے بچانے والے محکمہ ( قرنطینہ )ا ور نیشنل ویٹرینیری لیبارٹرکے حکام کو ہفتہ کیلیے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
طارق محمود بٹ نے عدنان میمن ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں سندھ پولٹری ویکسین سینٹر کی صلاحیت اور اس کی پیش کی گئی رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جس کی بنیاد پر حکومت نے آسٹریلیا سے درآمد کی گئی 21ہزار بھیڑیں تلف کرنے کا حکم دیا ہے،درخواست گزار کا موقف ہے کہ بھیڑیں کسی بیماری یا وائرس کا شکار نہیں اس لیے حکومت کی جانب سے انھیں تلف کیے جانے کے فیصلے پر عملدرآمد فوری روک دیا جائے اور درخواست گزار اور ان بھیڑوں سے متعلق دیگر افراد کو گرفتاریا ہراساں کرنے سے بھی روکا جائے ، عدنان میمن ایڈووکیٹ نے حکم امتناع کی درخواست میں موقف اختیارکیا کہ سندھ پولٹری ویکسین سینٹر ان بھیڑوں کا معائنہ کرنے کا مجاز نہیں تھا اور نہی اس میں یہ فنی صلاحیت موجود ہے ،درخواست گزار کے وکیل نے اٹلانٹا کے حیوانوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے ایک مرکز کی رپورٹ اپنے دعوے کی تائید میں پیش کی۔
عدنان میمن ایڈووکیٹ نے بینچ کو بتایا کہ نیشنل ویٹیرنیری لیبارٹری نے سینٹرل ویٹیرنیری ڈائیگنوسٹک لیبارٹرٹنڈو جام کی توجہ اس جانب بھی مبذول کرائی تھی کہ ہوسکتاہے کہ معائنے سے قبل بھیڑوں کے نمونوںمیں کوئی چیز فارم سے لیبارٹری تک پہنچنے میں شامل ہوگئی ہو،اس لیے حفاظتی اقدامات مزید بہتر بنائے جائیں ، انھوں نے موقف اختیار کیا کہ سرکاری حکام بھیڑوں کو انتہائی تیزی سے تلف کررہے ہیں ابھی تک ہزاروں بھیڑیں ذبح کی جاچکی ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ حکام درخواست گزار او راسکے ورکرز کو بھی ہراساں کررہے ہیں ، درخواست کے فیصلے تک بھیڑوں کے تلف کرنے کے عمل کوروکا جائے۔
تاہم عدالت عالیہ نے آبزرو کیا کہ یہ معاملہ صحت سے تعلق رکھتا ہے اس لیے دوسرے فریق کا موقف سنے بغیر حکم امتناع جاری نہیں کیا جاسکتا،فاضل بینچ نے کمشنر اینیمل ہسبنڈری ، اینیمل قرنطائن ڈیپارٹمنٹ، ڈاکٹرنذیر حسین کلہوڑو، کراچی یونیورسٹی کے شعبہ مائیکروبائیالوجی کے سربراہ ، پی ایم اے کے صدر اور سیکریٹری اور دیگر کو 22ستمبر کے لیے نوٹس جاری کردیے ، فاضل بینچ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ایسا کوئی بھی ماہر عدالت میں پیش ہوسکتا ہے جو ان بھیڑوں کی صحت کے بارے میں اپنی رائے دے سکے ،فاضل بینچ نے تمام فریقین کو ہدایت کی کہ فارم سے کوئی ایک بھیڑ بھی کہیں اور منتقل نہ کی جائے۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے21ہزار آسٹریلین بھیڑوں کے بحرین کے بجائے پاکستان درآمد کیے جانے کا تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔
فاضل بینچ نے مزید حکم دیا کہ وہ دستاویزات بھی عدالت میں پیش کی جائیں جن سے ظاہر ہوکہ جب بھیڑیں بحرین پہنچیں تو ان میں جراثیم نہیں تھے اور بحرین موجودگی کے وقت بھی ان میں جراثیم نہیں تھے، یہ بھی بتایا جائے کہ بھیڑیں کس وجہ سے بحرین کے بجائے پاکستان منتقل کی گئیں ، فاضل بینچ نے یہ حکم ان بھیڑوں کے تلف کیے جانے کا عمل روکنے سے متعلق درخواست پرجاری کیا ، فاضل بینچ نے کمشنر اینیمل ہسبنڈری ، جانوروں کو متعددی امراض سے بچانے والے محکمہ ( قرنطینہ )ا ور نیشنل ویٹرینیری لیبارٹرکے حکام کو ہفتہ کیلیے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
طارق محمود بٹ نے عدنان میمن ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں سندھ پولٹری ویکسین سینٹر کی صلاحیت اور اس کی پیش کی گئی رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جس کی بنیاد پر حکومت نے آسٹریلیا سے درآمد کی گئی 21ہزار بھیڑیں تلف کرنے کا حکم دیا ہے،درخواست گزار کا موقف ہے کہ بھیڑیں کسی بیماری یا وائرس کا شکار نہیں اس لیے حکومت کی جانب سے انھیں تلف کیے جانے کے فیصلے پر عملدرآمد فوری روک دیا جائے اور درخواست گزار اور ان بھیڑوں سے متعلق دیگر افراد کو گرفتاریا ہراساں کرنے سے بھی روکا جائے ، عدنان میمن ایڈووکیٹ نے حکم امتناع کی درخواست میں موقف اختیارکیا کہ سندھ پولٹری ویکسین سینٹر ان بھیڑوں کا معائنہ کرنے کا مجاز نہیں تھا اور نہی اس میں یہ فنی صلاحیت موجود ہے ،درخواست گزار کے وکیل نے اٹلانٹا کے حیوانوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے ایک مرکز کی رپورٹ اپنے دعوے کی تائید میں پیش کی۔
عدنان میمن ایڈووکیٹ نے بینچ کو بتایا کہ نیشنل ویٹیرنیری لیبارٹری نے سینٹرل ویٹیرنیری ڈائیگنوسٹک لیبارٹرٹنڈو جام کی توجہ اس جانب بھی مبذول کرائی تھی کہ ہوسکتاہے کہ معائنے سے قبل بھیڑوں کے نمونوںمیں کوئی چیز فارم سے لیبارٹری تک پہنچنے میں شامل ہوگئی ہو،اس لیے حفاظتی اقدامات مزید بہتر بنائے جائیں ، انھوں نے موقف اختیار کیا کہ سرکاری حکام بھیڑوں کو انتہائی تیزی سے تلف کررہے ہیں ابھی تک ہزاروں بھیڑیں ذبح کی جاچکی ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ حکام درخواست گزار او راسکے ورکرز کو بھی ہراساں کررہے ہیں ، درخواست کے فیصلے تک بھیڑوں کے تلف کرنے کے عمل کوروکا جائے۔
تاہم عدالت عالیہ نے آبزرو کیا کہ یہ معاملہ صحت سے تعلق رکھتا ہے اس لیے دوسرے فریق کا موقف سنے بغیر حکم امتناع جاری نہیں کیا جاسکتا،فاضل بینچ نے کمشنر اینیمل ہسبنڈری ، اینیمل قرنطائن ڈیپارٹمنٹ، ڈاکٹرنذیر حسین کلہوڑو، کراچی یونیورسٹی کے شعبہ مائیکروبائیالوجی کے سربراہ ، پی ایم اے کے صدر اور سیکریٹری اور دیگر کو 22ستمبر کے لیے نوٹس جاری کردیے ، فاضل بینچ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ایسا کوئی بھی ماہر عدالت میں پیش ہوسکتا ہے جو ان بھیڑوں کی صحت کے بارے میں اپنی رائے دے سکے ،فاضل بینچ نے تمام فریقین کو ہدایت کی کہ فارم سے کوئی ایک بھیڑ بھی کہیں اور منتقل نہ کی جائے۔