بھارتی پارلیمنٹ کے اسپیکرنے راہول گاندھی کی تقریر سے مودی پر تنقید کے الفاظ حذف کردیے
راہول گاندھی نے اسپیکر سے ان کی تقریر کے الفاظ بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سچ کو جھٹلایا نہیں جاسکتا
بھارت کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی ایوان میں پہلی تقریر کے تمام وہ حصے حذف کردیے جس میں انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی ہندوقوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پر تنقید کی تھی۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے ایوان زیریں کے اسپیکر اوم برلا نے یہ اقدام راہول گاندھی کی جانب سے نئی پارلیمنٹ میں کی گئی پہلی تقریر کے ایک روز بعد کیا گیا ہے۔
راہول گاندھی نے یہ تقریر دو دہائیوں سے رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے کانگریس کی نمائندگی کے بعد پہلی مرتبہ قائد حزب اختلاف جیسے اہم عہدہ ملنے پر کی تھی۔
تقریر سے ہذف کیے گئے حصوں میں راہول گاندھی نے نریندر مودی اور اس کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی پر مذہبی منافرت کے حوالے سے پائے جانے والے رویے کی بات کی تھی۔
راہول گاندھی نے اپنی تقریر میں صنعت کاروں گوتم اڈانی اور مکیش امبانی کے بھی متعدد حوالے دیے تھے اور ان کو مودی اور ان کی حکومت سے جوڑ دیا تھا تاہم اسپیکر اوم برلا نے پارلیمنٹ کے ریکارڈ سے حذف کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: راہول گاندھی کی پارلیمنٹ میں تقریر، قرآن پاک کا حوالہ دیا، درود پڑھا
بھارتی وفاقی وزرا ایشوینی ویشناؤ اور کیرن ریجیجو نے راہول گاندھی کی تقریر کے بعد میڈیا کے نمائندگان کو بتایا تھا کہ انہوں نے اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی ہے اور راہول گاندھی کی تقریر کے مذکورہ حصوں کی نشان دہی کی اور انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے اس کا جائزہ لیا جائے گا۔
بھارت کے پارلیمانی قواعد کے تحت اسپیکر ایوان میں کسی بھی رکن کی جانب سے کی گئی تقریر کے ایسے الفاظ کو حذف یا ممنوع قرار دے سکتے ہیں جو بدنام کرنے، نامناسب، غیرپارلیمانی یا بدتمیزی کے ذمرے میں آتے ہوں، ایسے الفاظ کو وہ پارلیمنٹ کے ریکارڈ سے حذف کرتے ہوئے میڈیا کو رپورٹ کرنے سے روک سکتا ہے۔
راہول گاندھی نے اسپیکر کے فیصلے کے جواب میں کہا کہ سچ کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے اسپیکر اوم برلا سے درخواست کرتے ہوئے لکھا کہ وہ ان کے الفاظ کو بحال کریں کیونکہ یہ کسی قسم کی خلاف ورزی نہیں ہے اور ان الفاظ میں حقیقت اور درست پوزیشن بیان کی گئی ہے۔
راہول گاندھی نے کہا کہ میرے الفاظ کو ریکارڈ سے ہٹانا پارلیمانی جمہوریت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ راہول گاندھی نے لوک سبھا میں اپنی تقریر میں عدم تشدد اور امن کی بات کرتے ہوئے حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا حوالہ دیا تھا اور درود بھی پڑھا تھا، ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی تمام عظیم ہستیوں نے عدم تشدد اور خوف کو ختم کرنے کی بات کی اور بتایا کہ ڈرنا نہیں چاہیے۔
قائد حزب اختلاف نے بی جے پی اور ہندو انتہاپسندوں پارٹیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی کے رہنما نفرت، خوف اور تشدد پھیلا رہے ہیں، یہ لوگ ہندو لیڈر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ نفرت اور تشدد بھی کرتے ہیں، یہ ہندو نہیں ہیں۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے ایوان زیریں کے اسپیکر اوم برلا نے یہ اقدام راہول گاندھی کی جانب سے نئی پارلیمنٹ میں کی گئی پہلی تقریر کے ایک روز بعد کیا گیا ہے۔
راہول گاندھی نے یہ تقریر دو دہائیوں سے رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے کانگریس کی نمائندگی کے بعد پہلی مرتبہ قائد حزب اختلاف جیسے اہم عہدہ ملنے پر کی تھی۔
تقریر سے ہذف کیے گئے حصوں میں راہول گاندھی نے نریندر مودی اور اس کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی پر مذہبی منافرت کے حوالے سے پائے جانے والے رویے کی بات کی تھی۔
راہول گاندھی نے اپنی تقریر میں صنعت کاروں گوتم اڈانی اور مکیش امبانی کے بھی متعدد حوالے دیے تھے اور ان کو مودی اور ان کی حکومت سے جوڑ دیا تھا تاہم اسپیکر اوم برلا نے پارلیمنٹ کے ریکارڈ سے حذف کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: راہول گاندھی کی پارلیمنٹ میں تقریر، قرآن پاک کا حوالہ دیا، درود پڑھا
بھارتی وفاقی وزرا ایشوینی ویشناؤ اور کیرن ریجیجو نے راہول گاندھی کی تقریر کے بعد میڈیا کے نمائندگان کو بتایا تھا کہ انہوں نے اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی ہے اور راہول گاندھی کی تقریر کے مذکورہ حصوں کی نشان دہی کی اور انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے اس کا جائزہ لیا جائے گا۔
بھارت کے پارلیمانی قواعد کے تحت اسپیکر ایوان میں کسی بھی رکن کی جانب سے کی گئی تقریر کے ایسے الفاظ کو حذف یا ممنوع قرار دے سکتے ہیں جو بدنام کرنے، نامناسب، غیرپارلیمانی یا بدتمیزی کے ذمرے میں آتے ہوں، ایسے الفاظ کو وہ پارلیمنٹ کے ریکارڈ سے حذف کرتے ہوئے میڈیا کو رپورٹ کرنے سے روک سکتا ہے۔
راہول گاندھی نے اسپیکر کے فیصلے کے جواب میں کہا کہ سچ کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے اسپیکر اوم برلا سے درخواست کرتے ہوئے لکھا کہ وہ ان کے الفاظ کو بحال کریں کیونکہ یہ کسی قسم کی خلاف ورزی نہیں ہے اور ان الفاظ میں حقیقت اور درست پوزیشن بیان کی گئی ہے۔
راہول گاندھی نے کہا کہ میرے الفاظ کو ریکارڈ سے ہٹانا پارلیمانی جمہوریت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ راہول گاندھی نے لوک سبھا میں اپنی تقریر میں عدم تشدد اور امن کی بات کرتے ہوئے حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا حوالہ دیا تھا اور درود بھی پڑھا تھا، ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی تمام عظیم ہستیوں نے عدم تشدد اور خوف کو ختم کرنے کی بات کی اور بتایا کہ ڈرنا نہیں چاہیے۔
قائد حزب اختلاف نے بی جے پی اور ہندو انتہاپسندوں پارٹیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی کے رہنما نفرت، خوف اور تشدد پھیلا رہے ہیں، یہ لوگ ہندو لیڈر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ نفرت اور تشدد بھی کرتے ہیں، یہ ہندو نہیں ہیں۔