پیپلز پارٹی قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے پر یقین رکھتی ہے مراد علی شاہ
ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ سندھ نے مقامی ہوٹل میں سندھ پراسیکیوشن روڈ میپ 2030-2025 کے اجراء کے موقع پر کیا
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے ،انسداد عصمت دری کے حوالے سے اقدامات، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ، جبری تبدیلی مذہب سے متعلق قانون سازی اور خواجہ سراؤں سے متعلق مقدمات سے نمٹنے کے لیے سندھ پولیس کی تربیت سمیت مختلف اختراعی اور شہریوں کی شراکت سے اقدامات کا نفوذ، پراسیکیوٹرز اور عدلیہ کی استعدادکار میں اضافہ جیسے قانون متعارف کرانے میں سندھ اسمبلی کی کاوشوں کو سراہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ سندھ نے مقامی ہوٹل میں سندھ پراسیکیوشن روڈ میپ 2030-2025 کے اجراء کے موقع پر کیا۔
پروگرام کا اہتمام سندھ کرمنل پراسیکیوشن سروسز ڈپارٹمنٹ نے یونائیٹڈ نیشن آفس آن ڈرگ اینڈ کرائم (UNODC) کے تعاون سے کیا جس میں وکلاء، سول سوسائٹی کے ممبران، صوبائی سیکرٹریز اور سفارت کاروں نے شرکت کی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی قومی سطح پر قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے پر یقین رکھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ اسمبلی نے انصاف اور مساوات کو فروغ دینے کے لیے مختلف قسم کے اختراعی اور شہریوں کی شراکت سے اقدامات نافذ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کریکشن سروسز کا نفاذ ایک بہت بڑی کامیابی ہے، جس سے سندھ اسمبلی ایشیاء میں جیلوں میں اہم اصلاحات لانے والی پہلی قانون ساز اسمبلی قرار پائی ہے۔ سندھ کرمنل پراسیکیوشن سروس ڈپارٹمنٹ قومی مقاصد میں فعال کردار ادا کررہاہے۔ پراسیکیوٹر جنرل سندھ FATF میں قومی قانونی ماہر کے طور پر خدمات انجام دے رہا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت صوبائی معاملات کے حوالے سے پاکستان پراسیکیوشن فورم (PPF) کے تعاون سے اجلاسوں کا اہتمام بھی کرچکی ہے اور حال ہی میں وفاقی پراسیکیوٹر جنرل کی میزبانی میں کراچی میں 19واں اجلاس منعقد کیاگیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یو این او ڈی سی کے تعاون سے تیار کیا گیا سندھ روڈ میپ2030-2025 بہت اہمیت کا حامل ہے جس میں خواجہ سراؤں کے حقوق، انسانی اسمگلنگ اور اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے کریمنل جسٹس سسٹم میں موجود خامیوں اور چیلنجز کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سندھ روڈ میپ2030-2025 کا اجراء قانون کی حکمرانی کی اصلاحات کو اگلی سطح تک لے جانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئیں! مل کر کام کرتے ہیں اور سندھ پراسیکیوشن روڈ میپ کو نافذ کرنے ، سندھ اور پاکستان کے لوگوں کی خدمت کے لیے ایک منصفانہ اور مساوی انصاف کا نظام فراہم کرنے کے لیے اپنی اجتماعی کوششوں کو بروئے کار لاتے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے منصفانہ نتائج کی فراوانی کے حوالے سے پراسیکیوشن سسٹم کو بااختیار بنانے کے لیے سندھ کریمنل پراسیکیوشن سروس ڈپارٹمنٹ کے عزم اور جذبے کو سراہا۔
انہوں نے پراسیکیوشن روڈ میپ کے ذریعے سندھ میں شفاف اور مساوی انصاف کے نظام کے لیے حکومت کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے یو این او ڈی سی کوجامع روڈ میپ کی تشکیل کے حوالے سے بے پناہ تعاون اور تکنیکی رہنمائی کو سراہا۔
انہوں نے قابل پیمائش، معروضی اور قابل عمل اقدامات کے ذریعے سندھ میں ایک مضبوط پراسیکیوشن سروس کی ضرورت پر زور دیا۔
مراد علی شاہ نے شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کےحوالے سے متعلقہ پالیسی اور گورننس اصلاحات پر عمل درآمد کی اہمیت پربھی زور دیا۔
مزید برآں انہوں نے اس طرح کے روڈ میپ منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں اداروں اور UNODC کی طرف سے فراہم کردہ تکنیکی مدد پر اعتماد کا اظہار کیا۔
اس موقع پر وزیر زراعت اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سردار محمد بخش مہر، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، ڈاکٹر جیرمی مسلن اور یو این او ڈی سی کے مسٹر ضیاء ہاشمی، پراسیکیوٹر جنرل ڈاکٹر فیاض شاہ اور دیگر نے خطاب کیا۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ سندھ نے مقامی ہوٹل میں سندھ پراسیکیوشن روڈ میپ 2030-2025 کے اجراء کے موقع پر کیا۔
پروگرام کا اہتمام سندھ کرمنل پراسیکیوشن سروسز ڈپارٹمنٹ نے یونائیٹڈ نیشن آفس آن ڈرگ اینڈ کرائم (UNODC) کے تعاون سے کیا جس میں وکلاء، سول سوسائٹی کے ممبران، صوبائی سیکرٹریز اور سفارت کاروں نے شرکت کی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی قومی سطح پر قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے پر یقین رکھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ اسمبلی نے انصاف اور مساوات کو فروغ دینے کے لیے مختلف قسم کے اختراعی اور شہریوں کی شراکت سے اقدامات نافذ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کریکشن سروسز کا نفاذ ایک بہت بڑی کامیابی ہے، جس سے سندھ اسمبلی ایشیاء میں جیلوں میں اہم اصلاحات لانے والی پہلی قانون ساز اسمبلی قرار پائی ہے۔ سندھ کرمنل پراسیکیوشن سروس ڈپارٹمنٹ قومی مقاصد میں فعال کردار ادا کررہاہے۔ پراسیکیوٹر جنرل سندھ FATF میں قومی قانونی ماہر کے طور پر خدمات انجام دے رہا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت صوبائی معاملات کے حوالے سے پاکستان پراسیکیوشن فورم (PPF) کے تعاون سے اجلاسوں کا اہتمام بھی کرچکی ہے اور حال ہی میں وفاقی پراسیکیوٹر جنرل کی میزبانی میں کراچی میں 19واں اجلاس منعقد کیاگیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یو این او ڈی سی کے تعاون سے تیار کیا گیا سندھ روڈ میپ2030-2025 بہت اہمیت کا حامل ہے جس میں خواجہ سراؤں کے حقوق، انسانی اسمگلنگ اور اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے کریمنل جسٹس سسٹم میں موجود خامیوں اور چیلنجز کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سندھ روڈ میپ2030-2025 کا اجراء قانون کی حکمرانی کی اصلاحات کو اگلی سطح تک لے جانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئیں! مل کر کام کرتے ہیں اور سندھ پراسیکیوشن روڈ میپ کو نافذ کرنے ، سندھ اور پاکستان کے لوگوں کی خدمت کے لیے ایک منصفانہ اور مساوی انصاف کا نظام فراہم کرنے کے لیے اپنی اجتماعی کوششوں کو بروئے کار لاتے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے منصفانہ نتائج کی فراوانی کے حوالے سے پراسیکیوشن سسٹم کو بااختیار بنانے کے لیے سندھ کریمنل پراسیکیوشن سروس ڈپارٹمنٹ کے عزم اور جذبے کو سراہا۔
انہوں نے پراسیکیوشن روڈ میپ کے ذریعے سندھ میں شفاف اور مساوی انصاف کے نظام کے لیے حکومت کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے یو این او ڈی سی کوجامع روڈ میپ کی تشکیل کے حوالے سے بے پناہ تعاون اور تکنیکی رہنمائی کو سراہا۔
انہوں نے قابل پیمائش، معروضی اور قابل عمل اقدامات کے ذریعے سندھ میں ایک مضبوط پراسیکیوشن سروس کی ضرورت پر زور دیا۔
مراد علی شاہ نے شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کےحوالے سے متعلقہ پالیسی اور گورننس اصلاحات پر عمل درآمد کی اہمیت پربھی زور دیا۔
مزید برآں انہوں نے اس طرح کے روڈ میپ منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں اداروں اور UNODC کی طرف سے فراہم کردہ تکنیکی مدد پر اعتماد کا اظہار کیا۔
اس موقع پر وزیر زراعت اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سردار محمد بخش مہر، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، ڈاکٹر جیرمی مسلن اور یو این او ڈی سی کے مسٹر ضیاء ہاشمی، پراسیکیوٹر جنرل ڈاکٹر فیاض شاہ اور دیگر نے خطاب کیا۔