نیول انجنیئرنگ کالج کے طلبا نے پاکستان کی پہلی اربن الیکٹریکل کار تیار کرلی
ایک مرتبہ قلیل وقت کے لیے چارجنگ کے بعد یہ کار متواتر200 کلومیٹرکا فاصلہ طےکرسکتی ہے
کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان نیول انجنیئرنگ کالج کےطلبا نے شہری استعمال کے لیے پاکستان کی پہلی بجلی سے چلنے والی کارتیارکرلی،کم وقت میں چارج ہوجانے والی کارکا نام آزادرکھا گیا ہے۔
پاکستان نیول انجیئرنگ کالج کراچی کے طلبا پرمشتمل ٹیم نے سن 2009 سے شروع ہونے والے تخلیقی سفرکے دوران عصرحاضرکے تقاضوں سے ہم آہنگ پاکستان کی پہہلی اربن الیکٹریکل وہیکل تیارکرلی،جس کی رونمائی کی تقریب مقامی ہوٹل میں ہوئی۔
تقریب کے مہمان خصوصی ایم ڈی،پاکستان نیوی ڈاکیارڈ مظہرمحمود ملک تھے، ماضی سے حال تک کے دوران یہ 17 ویں کارہے، جو پاکستان نیول انجنیئرنگ کالج کے اسٹوڈنٹس پرمشتمل ٹیم نے تیارکی ہے۔
موجودہ الیکٹریکل گاڑیوں سے ایک قدم آگے یہ موٹرکار ایک مرتبہ قلیل وقت کے لیے چارجنگ کے بعد متواتر200 کلومیٹرکا فاصلہ طےکرسکتی ہے، مذکورہ کار کی تیاری میں لگ بھگ ایک سال کا عرصہ لگا،جس میں لوہے،پلاسٹک،شیشے کے علاوہ کافی حد تک فائبرکا بھی استعمال کیا گیا ہے،جبکہ اس گاڑی کی ہموارنقل وحرکت کے لیے خصوصی ٹائرزبھی نصب کیے گئے ہیں۔
تقریب کے مہمان خصوصی مینیجنگ ڈائریکٹرڈاکیارڈ رئیرایڈمرل مظہرمحمود ملک نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ہم نے بچوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا ہے،جہاں وہ کھل کراپنی تخلیقی صلاحیتوں کے جوہردکھاسکتے ہیں،یہ بچےان کاروں کوقطعی طورپرکمرشل بنیادوں پرتیارنہیں کررہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا اہم وبنیادی مقصد یہ ہے کہ اس کے ذریعے بچے ایک گروپ کی شکل میں جڑسکیں،جس میں کسی بھی تیکنیکی مہارتوں کے اظہارکے لیے نہ صرف ایک دوسرے کے ساتھ نئی سوچ کا تبادلہ کرسکیں بلکہ پراجیکٹ کی تیاری کے دوران وہ اس پرآنے والے خرچ کے معاملات سمیت دیگرپیچیدگیوں کو حل کرنے کے راستے تلاش کرسکیں۔
الیکٹریکل کار بنانے والی ٹیم کے لیڈرارحم خلیل کے مطابق وہ اس سے قبل ایک نشست کی ریسنگ کاروں کے علاوہ دیگرنوعیت کی کاریں تیارکرچکے ہیں،جنہیں دنیا کے مختلف ممالک میں کافی پذیرائی ملی جبکہ ایک کارکو فلپائن میں دیگرممالک کے مقابلے میں ونربھی قراردیا جاچکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مکمل کارکی تیاری میں ان گنت پرزے استعمال ہوتے ہیں،جس کی تیاری میں تمام اسٹوڈنٹس نے بڑھ چڑھ کرحصہ لیا،تقریب کے آخرمیں کارتیارکرنے والے اسٹوڈنٹس میں تعریفی اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔
پاکستان نیول انجیئرنگ کالج کراچی کے طلبا پرمشتمل ٹیم نے سن 2009 سے شروع ہونے والے تخلیقی سفرکے دوران عصرحاضرکے تقاضوں سے ہم آہنگ پاکستان کی پہہلی اربن الیکٹریکل وہیکل تیارکرلی،جس کی رونمائی کی تقریب مقامی ہوٹل میں ہوئی۔
تقریب کے مہمان خصوصی ایم ڈی،پاکستان نیوی ڈاکیارڈ مظہرمحمود ملک تھے، ماضی سے حال تک کے دوران یہ 17 ویں کارہے، جو پاکستان نیول انجنیئرنگ کالج کے اسٹوڈنٹس پرمشتمل ٹیم نے تیارکی ہے۔
موجودہ الیکٹریکل گاڑیوں سے ایک قدم آگے یہ موٹرکار ایک مرتبہ قلیل وقت کے لیے چارجنگ کے بعد متواتر200 کلومیٹرکا فاصلہ طےکرسکتی ہے، مذکورہ کار کی تیاری میں لگ بھگ ایک سال کا عرصہ لگا،جس میں لوہے،پلاسٹک،شیشے کے علاوہ کافی حد تک فائبرکا بھی استعمال کیا گیا ہے،جبکہ اس گاڑی کی ہموارنقل وحرکت کے لیے خصوصی ٹائرزبھی نصب کیے گئے ہیں۔
تقریب کے مہمان خصوصی مینیجنگ ڈائریکٹرڈاکیارڈ رئیرایڈمرل مظہرمحمود ملک نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ہم نے بچوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا ہے،جہاں وہ کھل کراپنی تخلیقی صلاحیتوں کے جوہردکھاسکتے ہیں،یہ بچےان کاروں کوقطعی طورپرکمرشل بنیادوں پرتیارنہیں کررہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا اہم وبنیادی مقصد یہ ہے کہ اس کے ذریعے بچے ایک گروپ کی شکل میں جڑسکیں،جس میں کسی بھی تیکنیکی مہارتوں کے اظہارکے لیے نہ صرف ایک دوسرے کے ساتھ نئی سوچ کا تبادلہ کرسکیں بلکہ پراجیکٹ کی تیاری کے دوران وہ اس پرآنے والے خرچ کے معاملات سمیت دیگرپیچیدگیوں کو حل کرنے کے راستے تلاش کرسکیں۔
الیکٹریکل کار بنانے والی ٹیم کے لیڈرارحم خلیل کے مطابق وہ اس سے قبل ایک نشست کی ریسنگ کاروں کے علاوہ دیگرنوعیت کی کاریں تیارکرچکے ہیں،جنہیں دنیا کے مختلف ممالک میں کافی پذیرائی ملی جبکہ ایک کارکو فلپائن میں دیگرممالک کے مقابلے میں ونربھی قراردیا جاچکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مکمل کارکی تیاری میں ان گنت پرزے استعمال ہوتے ہیں،جس کی تیاری میں تمام اسٹوڈنٹس نے بڑھ چڑھ کرحصہ لیا،تقریب کے آخرمیں کارتیارکرنے والے اسٹوڈنٹس میں تعریفی اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔