وزیر اعلیٰ سندھ اکا پولیو کے دو کیسز پر شدید برہمی کا اظہار

وزیراعلیٰ سندھ کی محکمہ صحت کو پولیو کے خاتمے کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ہدایت

(فوٹو: فائل)

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں پولیو کے دو کیسز کے سامنے آنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے محکمہ صحت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس مہلک مرض کے خاتمے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائیں اور پولیو کے خاتمے کے لیے سندھ حکومت کے عزم کی تکمیل کرے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں انسداد پولیو کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کا انعقاد ہوا جس کی صدارت وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کیا۔

اجلاس میں ڈاکٹر عذرا فضل، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، کمشنر کراچی حسن نقوی، سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ، سی ای او پی پی ایچ آئی جاوید جاگیرانی ،کوآرڈینیٹر ای او سی ارشاد سودھر، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر وقار اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ کو مئی اور جون 2024 میں سامنے آنے والے دو پولیو کیسز کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ پہلے کیس کا تعلق شکارپور کے لکھی ایریا کے جتوئی قبیلے سے ہے ۔ بچے کی عمر 30 ماہ ہے ، جس کا 11 مئی 2024 کو پولیو ٹیسٹ مثبت آیا۔

وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ بچے کی حالت بہتر ہو رہی ہے اور پیرالسز کا اثر کم ہورہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں کوآرڈینیٹر EOC ارشاد سودھر نے بتایا کہ بچے کو RI OPV کی تین خوراکیں اور IPV کی دو خوراکیں ملی ہیں۔

وزیر صحت ڈاکٹر عذرا نے کہا کہ شکارپور کی چھ یونین کونسلوں میں 73 فیصد بچوں کو آئی پی وی دیاجاچکا ہے۔


دوسرا کیس کراچی کی یوسی کیماڑی 3 میں ملکانی قبیلے کی تین سالہ بچی شامل ہے، جس میں 3 جون 2024 کو پولیو کی تشخیص ہوئی ۔ متاثرہ بچے کو RI OPV کی تین خوراکیں، IPV کی دو خوراکیں، اور SIAs کی 7 سے زیادہ خوراکیں دی گئی ہیں۔

وزیر صحت نے ذکر کیا کہ اس کیس کے منظر عام پر آنے کے بعد فوراً ہی 18,000 بچوں کو OPV کے ٹیکے لگائے گئے اور 4,000 سے زیادہ بچوں کو IPV بوسٹر کی خوراک دی گئی۔ مقامی اثر و رسوخ رکھنے والے حضرات اور ڈاکٹروں کے مثبت پیغامات سوشل اورمیڈیا پر شیئر کیے گئے اور متاثرہ علاقوں میں آگاہی مہم چلائی گئی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ کے نمایاں خطرات کے سبب انسداد پولیو مہم جاری رکھنے پر زور دیا اور وہ بچے جو پولیو کے قطرے پلانے سے رہ گئے ہیں انہیں پولیو پلانے اور دیگر علاقوں سے آنے والوں کی جانچ پر بھی زور دیا۔

کوآرڈینیٹر ای او سی ارشاد سودھر نے بتایا کہ چیف سکریٹری کی ہدایت کے مطابق ہائی رسک اور ایسے بچے جنہیں کم حفاظتی ٹیکے لگے ہیں ، ان کو کور کرنے کے لیے ایک خصوصی ٹارگٹڈ سرگرمی شروع کی گئی ہے۔ 183 یوسیز میں 600 سے زیادہ آؤٹ ریچ سائٹس قائم کی گئیں تاکہ ان بچوں جو ابھی تک رہ گئے ہیں ان کو پولیو کے قطرے پلا کر ہدف پورا کیاجاسکے۔ ان میں ایسے بچے جنہوں نے ابھی تک پولیو کا کوئی ڈوز نہیں لیا (PMCs) ، ان تک رسائی حاصل کی جاسکے۔

اب تک 38920 بچوں کو OPV کے ٹیکے لگائے گئے ہیں اور 18710 بچوں کو IPV لگ چکے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ کراچی میں ستمبر 2023 میں سہراب گوٹھ، مچھر کالونی، چکورا نالہ ، راشد منہاس میں سیوریج سے پولیو وائرس کے مثبت نمونے پائے گئے۔ جون میں مچھر کالونی اور چکورا نالہ کا ماحولیاتی سرویلنس کا نتیجہ منفی آیا۔ خمیسو گوٹھ، محمد خان کالونی، اورنگی نالہ، بختاور گوٹھ، کورنگی نالہ، حاجی مرید گوٹھ، ہجرت کالونی اور منظور کالونی میں ماحولیاتی نمونے مثبت آئے۔ سندھ میں مختلف ڈویژنوں کے لیے ماحولیاتی سرویلنس کے نتائج درج ذیل ہیں:

سکھر صدر تھانہ،حیدرآباد: تلسی داس تھانہ، قادر نگر پولیس علاقہ، لطیف آباد پولیس، بدین محمد ولی درگاہ پولیس، میرپورخاص رنگ روڈ اور پران علاقے کے نمونے مثبت آئے ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو پولیو کے خاتمے کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس میں بااثر افرادکو شامل کرنے کے ساتھ ساتھ مدارس میں بیداری کے سیشنز کا انعقاد شامل ہے۔ ویکسینیشن سے انکار برداشت نہیں کیا جائے گا، اور محکمہ صحت کو سندھ سے پولیو کے خاتمے کے حکومتی عزم کو پورا کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔
Load Next Story