خفیہ ایجنسیوں سے متعلق قانون 6 حکومتیں گزریں کسی نے ختم نہیں کیا وفاقی وزیرقانون
حکومت نے یہ اقدام انسداد دہشت گردی یقینی بنانے کیلئے کیا، قانون کے غلط استعمال پر کارروائی ہوگی، اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے ٹریس اینڈ ٹریکنگ کے قانون پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے اقدامات یقینی بنانے کے لیے کیا گیا جبکہ یہ قانون پہلے سے موجود تھا اور اگر برا تھا تو 6 حکومتیں گزریں ختم کیوں نہیں کیا گیا۔
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آئین میں شخصی آزادی ختم کرنے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا، 1996کا یہ قانون ہے جس کو لاگو کیا گیا، اس قانون کے اندر خفیہ ایجنسیاں اور ادارے آپریٹ کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کال ٹریسنگ اور جیو فینسنگ سے کئی کیسز حل کیے گئے، محترمہ بینظیر بھٹو سمیت کئی واقعات کا سراغ اس سے ملا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے آئی ایس آئی کوشہریوں کی فون کال سننے، ٹریس کرنے کی اجازت دے دی
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے یہ اقدام کاؤنٹر ٹیرارزم یقینی بنانے کے لیے کیا تاکہ غلط استعمال نہ ہو اور لوگوں کی پرائیویسی کا خیال رکھا جائے اور قانون کے غلط استعمال پر کارروائی ہوگی۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ اس قانون کے بننے کے بعد ملک میں 6 حکومتیں گزریں اگر قانون برا تھا تو ختم کر دیتے۔
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آئین میں شخصی آزادی ختم کرنے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا، 1996کا یہ قانون ہے جس کو لاگو کیا گیا، اس قانون کے اندر خفیہ ایجنسیاں اور ادارے آپریٹ کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کال ٹریسنگ اور جیو فینسنگ سے کئی کیسز حل کیے گئے، محترمہ بینظیر بھٹو سمیت کئی واقعات کا سراغ اس سے ملا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے آئی ایس آئی کوشہریوں کی فون کال سننے، ٹریس کرنے کی اجازت دے دی
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے یہ اقدام کاؤنٹر ٹیرارزم یقینی بنانے کے لیے کیا تاکہ غلط استعمال نہ ہو اور لوگوں کی پرائیویسی کا خیال رکھا جائے اور قانون کے غلط استعمال پر کارروائی ہوگی۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ اس قانون کے بننے کے بعد ملک میں 6 حکومتیں گزریں اگر قانون برا تھا تو ختم کر دیتے۔