ارشد شریف قتل کیس آئی جی اسلام آباد سربراہ جے آئی ٹی ذاتی حیثیت میں عدالت طلب
ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات سے متعلق کیس میں عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور سربراہ جے آئی ٹی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے ارشد شریف قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست پر سماعت کی، جس میں عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور جے آئی ٹی کے سربراہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا جب کہ اٹارنی جنرل کو بھی 25 جولائی کو عدالتی معاونت کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
پولیس نے عدالت میں بتایا کہ کینیا میں مقیم 2 ملزمان وقار اور خرم کے ریڈ وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے پاکستان کی حد تک اپنی انویسٹی گیشن مکمل کر لی ہے۔ کینیا کے ساتھ ایم ایل ایز کے معاملے پر معاہدے پر مشاورت چل رہی ہے۔جے آئی ٹی کی 44 میٹنگز ہوئی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 44 میٹنگز ہوئیں میرا ان سے کوئی تعلق نہیں، کچھ ہوا یا نہیں مجھے وہ بتا دیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وقوعہ کینیا میں ہوا تو جب تک وہاں سے تعاون نہیں ہوتا کچھ نہیں ہو سکتا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تو پھر یہ کہیں کہ ابھی تک کچھ نہیں ہوا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نہیں سر، کچھ پراگرس ہوئی ہے۔ پاکستان میں درج ہونے والے تمام مقدمات کا ریکارڈ لیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پھر کیا ہوا؟ حتمی طور پر نتیجہ کیا نکلا ہے؟ اٹارنی جنرل سے ہی کہیں کہ وہ خود ہی عدالت میں پیش ہو جائیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 25 جولائی تک ملتوی کر دی۔