حکومت نے طالبان کو رہا کیا لیکن انہوں نے اچھا برتاؤ نہ کیا، وزیر داخلہ

ویب ڈیسک  جمعرات 11 جولائی 2024
یہ دہشتگرد پاکستان کے شہری ہیں، ہم سوچ رہے تھے یہ اچھے طریقے سے رہیں گے، محسن نقوی

یہ دہشتگرد پاکستان کے شہری ہیں، ہم سوچ رہے تھے یہ اچھے طریقے سے رہیں گے، محسن نقوی

 اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ حکومت نے طالبان کو رہا کیا لیکن انہوں نے اچھا برتاؤ نہ کیا۔

سینیٹر فیصل سلیم رحمان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے شرکت کی۔

بلوچستان کی صورتحال پر سینیٹر عمرفاروق نے کہا کہ میرے والد کو کوئٹہ سے لے جاکر اغواء کیا گیا تھا، وہاں پولیس ایسے کام کرتی ہے جیسے ٹھیکے پر دیے گئے ہیں، آئی جی صاحب اپنے دفتر میں بیٹھے ہوتے ہیں اور پولیس والے پیسے جمع کرتے رہتے ہیں۔

سینیٹر نسیمہ احسان نے بھی کہا کہ میرے گھر پر حملہ ہوا، میرے بچے کہیں نہیں جاسکتے، ہم اپنے علاقے میں زمینی سفر نہیں کرسکتے۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا کہنا تھا کہ ہم سینیٹرز اپنی سیکیورٹی کے بارے میں باتیں کرنا شروع ہوگئے ہیں تو پاکستان کی سیکیورٹی کا کیا کریں گے۔

سینیٹر جام سیف اللہ خان نے بتایا کہ بہت بڑا اسمگلنگ ریکٹ پکڑا گیا ہے جو ایل پی جی میں ملاوٹ کرتے ہیں، اس میں کچھ پولیس افسران بھی شامل ہیں، یہ اتنا خطرناک مٹیریل ہوتا ہے اگر یہ پھٹ جائے تو پانچ چھ میل کے علاقے کو متاثر کرتا ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے سوال کیا کہ ہمیں بتایا گیا کہ پانچ ہزار طالبان کو لایا گیا اور کچھ کو واپس بھی بھجوایا گیا ہے، بتایا جائے کتنے طالبان لائے گئے اور کتنے واپس گئے؟

وزیرداخلہ محسن نقوی نے جواب دیا کہ حکومت پاکستان کا طالبان کے ساتھ معاہدہ ہوا ہم نے ان کو جیلوں سے نکالا، یہ دہشتگرد پاکستان کے شہری ہیں، ہم سوچ رہے تھے یہ اچھے طریقے سے رہیں گے لیکن انہوں نے اچھے طریقے سے برتاؤ نہیں کیا اور اس کے بعد وہ بیس بیس تیس تیس لوگ مل گئے اور گروپس بن گئے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام کوئی ایسا آپریشن نہیں جو پورے پاکستان میں ہوگا، میڈیا نے شاید اس کو کوئی اور رنگ دے دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔