بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کو سازش کر کے ریاست کیخلاف جنگ کی عدالت
عدالت نے سانحہ نو مئی کے مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی عبوری ضمانتیں خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ نو مئی کے مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی عبوری ضمانتیں خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
انسداد دہشت گردی لاہور کی عدالت کے جج خالد ارشد جانب سے جاری ہونے والے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی سازش کر کے ریاست کے خلاف جنگ کی اور حکومت کا تختہ الٹنے کی بھی سازش کی۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے خلاف جنگ اور حکومت کے خلاف سازش کرنے سمیت مبینہ جرائم میں عمران خان کا تعلق ثابت کرنے کیلیے مناسب شواہد موجود ہیں۔ عدالت نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ عبوری ضمانت کا حق نہیں ہے۔
چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دو سرکاری گواہوں نے بیان دیا کہ 7 مئی کو شام پانچ بجے زمان پارک میٹنگ ہوئی، جس میں پی ٹی آئی لیڈرشپ کے پندرہ لوگ موجود تھے، میٹنگ میں بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ میٹنگ میں ہدایات دی گئیں کہ اگر بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ہوئی تو ڈاکٹر یاسمین راشد کی قیادت میں ورکز کو اکٹھا کیا جائے، اور فوجی تنصیبات، سرکاری عمارتوں پر حملہ کرکے حکومت پر دباؤ بڑھایا جائے، نو مئی کو اسلام آباد روانگی وقت پر بانی پی ٹی آئی نے ویڈیو بیان دیا کہ اگر انہیں گرفتار کیا تو ملکی حالات سری لنکا کے جیسے ہوں گے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسکیوشن نے بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو پیغامات کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں جمع کرایا اور بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیس میں نو مئی کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا۔ پراسکیوشن کا کیس یہ بھی کہ پی ٹی آئی ٹاپ لیڈرشپ نے منصوبہ بندی سے اتفاق کیا ماڈرن۔ڈائیوسز کے زریعے پیغام آگے پہنچایا۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے اشتعال انگیزی کے لے بنائی گئے ویڈیو میں استعمال ہونے والے آلات برآمد ہوئے، درخواست گزار کے وکیل یہ کہنا کہ درخواست گزار کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا اس دلائل میں وزن نہیں، مجرمانہ سازش سے پر امن اجتماع بھی دہشتگرد بن جاتا ہے، اشتعال انگیز پیغام دینا اور اسے آگے پھیلا کر آرمی تنصیبات ، جناح ہاؤس اور سرکاری عمارتوں پر حملہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے۔
درخواست گزار اس فعل سے اپنے قانون پر عملدرآمد کے بنیادی حقوق کھو بیٹھا ہے اور قانون کے مطابق عبوری ضمانت معصوم شخص کا حق ہے، عبوری ضمانت اس درخواست گزار کا حق نہیں جس نے پی ٹی آئی کی دیگر قیادت سے ملکر سازش کرکہ ریاست کے خلاف جنگ کی اسی بنیاد پر عبوری ضمانتیں خارج کی جاتی ہیں۔
مزید پڑھیں: جناح ہاؤس، عسکری ٹاور حملہ سمیت تین مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت خارج
واضح رہے کہ دو روز قبل انسداد دہشت گردی لاہور کی عدالت نے جناح ہاؤس، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان کو نذر آتش کرنے کے مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت خارج کرنے کا محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔
سرکاری وکیل نے تینوں مقدمات میں عمران خان کو عبوری ضمانت دینے کی مخالفت بھی کی تھی۔
انسداد دہشت گردی لاہور کی عدالت کے جج خالد ارشد جانب سے جاری ہونے والے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی سازش کر کے ریاست کے خلاف جنگ کی اور حکومت کا تختہ الٹنے کی بھی سازش کی۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے خلاف جنگ اور حکومت کے خلاف سازش کرنے سمیت مبینہ جرائم میں عمران خان کا تعلق ثابت کرنے کیلیے مناسب شواہد موجود ہیں۔ عدالت نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ عبوری ضمانت کا حق نہیں ہے۔
چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دو سرکاری گواہوں نے بیان دیا کہ 7 مئی کو شام پانچ بجے زمان پارک میٹنگ ہوئی، جس میں پی ٹی آئی لیڈرشپ کے پندرہ لوگ موجود تھے، میٹنگ میں بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ میٹنگ میں ہدایات دی گئیں کہ اگر بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ہوئی تو ڈاکٹر یاسمین راشد کی قیادت میں ورکز کو اکٹھا کیا جائے، اور فوجی تنصیبات، سرکاری عمارتوں پر حملہ کرکے حکومت پر دباؤ بڑھایا جائے، نو مئی کو اسلام آباد روانگی وقت پر بانی پی ٹی آئی نے ویڈیو بیان دیا کہ اگر انہیں گرفتار کیا تو ملکی حالات سری لنکا کے جیسے ہوں گے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسکیوشن نے بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو پیغامات کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں جمع کرایا اور بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیس میں نو مئی کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا۔ پراسکیوشن کا کیس یہ بھی کہ پی ٹی آئی ٹاپ لیڈرشپ نے منصوبہ بندی سے اتفاق کیا ماڈرن۔ڈائیوسز کے زریعے پیغام آگے پہنچایا۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے اشتعال انگیزی کے لے بنائی گئے ویڈیو میں استعمال ہونے والے آلات برآمد ہوئے، درخواست گزار کے وکیل یہ کہنا کہ درخواست گزار کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا اس دلائل میں وزن نہیں، مجرمانہ سازش سے پر امن اجتماع بھی دہشتگرد بن جاتا ہے، اشتعال انگیز پیغام دینا اور اسے آگے پھیلا کر آرمی تنصیبات ، جناح ہاؤس اور سرکاری عمارتوں پر حملہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے۔
درخواست گزار اس فعل سے اپنے قانون پر عملدرآمد کے بنیادی حقوق کھو بیٹھا ہے اور قانون کے مطابق عبوری ضمانت معصوم شخص کا حق ہے، عبوری ضمانت اس درخواست گزار کا حق نہیں جس نے پی ٹی آئی کی دیگر قیادت سے ملکر سازش کرکہ ریاست کے خلاف جنگ کی اسی بنیاد پر عبوری ضمانتیں خارج کی جاتی ہیں۔
مزید پڑھیں: جناح ہاؤس، عسکری ٹاور حملہ سمیت تین مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت خارج
واضح رہے کہ دو روز قبل انسداد دہشت گردی لاہور کی عدالت نے جناح ہاؤس، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان کو نذر آتش کرنے کے مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت خارج کرنے کا محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔
سرکاری وکیل نے تینوں مقدمات میں عمران خان کو عبوری ضمانت دینے کی مخالفت بھی کی تھی۔