خیبر پختونخوا اسمبلی میں 25 مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو ملنے کا امکان
مخصوص نشستیں ملنے کے بعد ایوان میں پی ٹی آئی کے 118 نشستیں ہو جائیں گی
سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے بعد خیبر پختونخوا میں 25 مخصوص نشستیں پی ٹی آئی (سنی اتحاد کونسل) کو ملنے کا امکان ہے۔
انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن نے خواتین کی پانچ نشستیں تقسیم کیں جس میں دو ن لیگ اور دو جے یو ائی کو ملیں جبکہ ایک نشست پیپلز پارٹی کو ملی تھی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کو 21 خواتین جبکہ اقلیت کی چار نشستیں مل جائیں گی جس کے بعد صوبائی اسمبلی کے 145 نشستوں کے ایوان میں پی ٹی آئی کے 118 نشستیں ہو جائیں گی۔
جے یو آئی اور مسلم لیگ ن کی 9، 9 سیٹیں، پیپلز پارٹی کی 5، پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کی 2 اور اے این پی کی اس وقت ایک نشست ہے جبکہ باجوڑ کو گزشتہ رات اے این کے امیدوار کے اعلامیہ کے بعد اے این پی کی سیٹیں دو ہو جائیں گی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 13 رکنی لارجر بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسے جسٹس منصور علی شاہ نے سنایا۔
عدالت نے 13مئی کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن غیر آئینی قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتخابی نشان سے محروم رکھ کر کسی پارٹی کو انتخابی عمل سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔
انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن نے خواتین کی پانچ نشستیں تقسیم کیں جس میں دو ن لیگ اور دو جے یو ائی کو ملیں جبکہ ایک نشست پیپلز پارٹی کو ملی تھی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کو 21 خواتین جبکہ اقلیت کی چار نشستیں مل جائیں گی جس کے بعد صوبائی اسمبلی کے 145 نشستوں کے ایوان میں پی ٹی آئی کے 118 نشستیں ہو جائیں گی۔
جے یو آئی اور مسلم لیگ ن کی 9، 9 سیٹیں، پیپلز پارٹی کی 5، پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کی 2 اور اے این پی کی اس وقت ایک نشست ہے جبکہ باجوڑ کو گزشتہ رات اے این کے امیدوار کے اعلامیہ کے بعد اے این پی کی سیٹیں دو ہو جائیں گی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 13 رکنی لارجر بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسے جسٹس منصور علی شاہ نے سنایا۔
عدالت نے 13مئی کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن غیر آئینی قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتخابی نشان سے محروم رکھ کر کسی پارٹی کو انتخابی عمل سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔