شام کو جاگنے والے افراد بہتر علمی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں تحقیق
محققین نے برطانیہ کے 26,000 سے زیادہ بالغوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا
ایک نئی تحقیق میں ماہرین نے پایا ہے کہ جو لوگ دن بھر سوتے ہیں اور شام کو متحرک ہوتے ہیں ان کی علمی کارکردگی زیادہ ہوتی ہے۔
امپیریل کالج لندن کے محققین نے برطانیہ کے 26,000 سے زیادہ بالغوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ نیند کا دورانیہ اور پیٹرن کس طرح علمی صلاحیتوں کو متاثر کرتے ہیں۔
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو لوگ شام کی سرگرمیوں کو ترجیح دیتے ہیں وہ عام طور پر علمی کارکردگیوں میں ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ اسکور کرتے ہیں جو صبح سویرے اٹھنے کے عادی ہوتے ہیں۔
اگرچہ معیاری نیند آپ کے دماغ کو بہتر کارکردگی میں مدد دیتی ہے چاہے آپ کی نیند کا معمول کوئی بھی ہو تاہم محققین نے نیند کے مختلف معمولات کے درمیان فرق پایا ہے۔
تحقیق میں شام کے افراد نے صبح کے افراد کے مقابلے میں علمی کارکردگی میں 13.5 فیصد زیادہ اسکور کیا جبکہ وہ لوگ جن کی نیند کا معمول مخصوص نہیں تھا، انہوں نے بھی صبح کے افراد کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جو کہ 6.3% اور 10.6% کے درمیان اسکور تھا۔
امپیریل کالج لندن کے محققین نے برطانیہ کے 26,000 سے زیادہ بالغوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ نیند کا دورانیہ اور پیٹرن کس طرح علمی صلاحیتوں کو متاثر کرتے ہیں۔
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو لوگ شام کی سرگرمیوں کو ترجیح دیتے ہیں وہ عام طور پر علمی کارکردگیوں میں ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ اسکور کرتے ہیں جو صبح سویرے اٹھنے کے عادی ہوتے ہیں۔
اگرچہ معیاری نیند آپ کے دماغ کو بہتر کارکردگی میں مدد دیتی ہے چاہے آپ کی نیند کا معمول کوئی بھی ہو تاہم محققین نے نیند کے مختلف معمولات کے درمیان فرق پایا ہے۔
تحقیق میں شام کے افراد نے صبح کے افراد کے مقابلے میں علمی کارکردگی میں 13.5 فیصد زیادہ اسکور کیا جبکہ وہ لوگ جن کی نیند کا معمول مخصوص نہیں تھا، انہوں نے بھی صبح کے افراد کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جو کہ 6.3% اور 10.6% کے درمیان اسکور تھا۔