ڈپریشن ایک حقیقت ہے

برے معاشی حالات اور بڑھتی عمر کے ساتھ انسانی جسم میں رونما ہونے والے تغیرات بھی ڈپریشن کو جنم دے سکتے ہیں

ڈپریشن، حْزن و ملال یا عام فہم زبان میں ذہنی دباؤ و اضطراب ہیجان کی اْس کیفیت کا نام ہے جس کا شکار موجودہ دورکا ہر دوسرا انسان ہے لیکن اس کے باوجود ہمارے معاشرے کی کثیر تعداد اسے حقیقت ماننے سے انکاری ہے۔ دنیا کو ماڈرن ایج میں داخل ہوئے کئی بہاریں بیت ہوچکی ہیں اور اب جو دور ہماری آنکھیں دیکھ رہی ہیں اْسے "Neo Modern Era" کا نام مورخین کی جانب سے دیا گیا ہے۔

زمانہ حال کا انسان اس دنیائے فانی کی اکیسویں صدی میں جی رہا ہے، تھوڑی سمجھ بوجھ سبھی کے پاس موجود ہے اور تیسری دنیا کے شہریوں کی خاص طور پر بات کی جائے تو ناخواندہ افراد کے علاوہ تقریباً تمام لوگ ہی عقل و شعور رکھتے ہیں، مگر آج بھی ڈپریشن کے حوالے سے اْن کے منفی تبصرے اس میں مبتلا افراد کے لیے مزید اذیت کا باعث ثابت ہوتے ہیں۔ ڈپریشن ایک ہولناک حقیقت ہے،کوئی انسان اس سے جتنا چاہے منہ موڑ لے، اسے ڈرامہ، ناشکری یا لوگوں کے رونے دھونے کا بہانہ ہی کیوں نہ سمجھ لے، یہ کبھی بھی،کہیں بھی اور کسی وجہ کے تحت خود اْس کے وجود کے ساتھ بھی چمٹ سکتا ہے۔

دنیا میں موجود لاتعداد بیماریوں کی طرح ڈپریشن بھی ایک بیماری ہے جس کا علاج کبھی کسی ہمدردکے دو میٹھے بولوں سے ہو جاتا ہے تو بعض اوقات دوائیوں کے بغیر اس میں آفاقہ ناممکن ہے۔ اس مرض کے شدت اختیارکرنے پر مریض اپنے ہوش کو فراموش کر کے کوئی خطرناک قدم اْٹھانے سے گریز نہیں کرتا اورکئی موقعوں پر دیکھا گیا ہے کہ ڈپریشن کا شکار فرد اپنی جان لینے سے بھی ہچکچاتا نہیں ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جو بیماری کسی انسان کو اْس کا وجود مٹانے پر اْکسائے وہ اپنے آپ میں کس قدر سنگین نوعیت کی ہوگی۔ڈپریشن کی کْل دس (10) اقسام ہیں، جن کے نام کچھ اس طرح کے ہیں۔

Depressive Disorder-1 Major
Persistent DepressiveDisorder-2
3-Depression Postpartum
4- Seasonal Affective Disorder
5-Bipolar Disorder
6-Cyclothymic Disorder
7-Depression Atypical
8-Melancholic Depression
9-Psychotic Depression
10-Perinatal Depression

ان میں سے کچھ ڈپریشن وقتی ہوتے ہیں، بعض دائمی، چند کوئی خاص نوعیت کا واقع پیش آنے کے باعث انسان کے اعصاب پر حملہ آور ہوتے ہیں اور ایک کسی موسم جیسے سری یا خزاں کے آنے پر اپنے اثرات انسانی جسم پر ظاہر کرتا ہے۔
حْزن و ملال کی ان تمام اقسام کو چیدہ چیدہ بیان کیا جائے تو

-1(MDD) میں کوئی فرد اس صورت میں مبتلا ہوتا ہے جب اْس کی زندگی میں مسلسل ایک کے بعد ایک دکھ پہنچانے والے واقعات رونما ہو رہے ہوتے ہیں۔


-2(PDD) انسان کے وجود پر دو سال یا اس سے زیادہ عرصے تک کسی تکلیف دہ مرحلے سے گزرنے کی وجہ سے طاری رہتا ہے۔

-3 Postpartum Depression (PPD) اکثر خواتین کو بچے کی پیدائش کے بعد ہوتا ہے۔

-4(SAD) عموماً لوگوں کو سردی یا خزاں کے مہینوں میں سورج کی روشنی کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔

-5 Disorder Bipolaکا شکار افراد مستقل افسردگی محسوس کرنے کے ساتھ ساتھ خبط، جنون، بے چینی و دیوانگی جیسے احساسات میں ہمہ وقت گرفتار رہتے ہیں۔

-6 Cyclothymic Disorder میں گھرے مریض کم و بیش بائی پولر ڈپریشن جیسی کیفیات کا شکار ہوتے ہیں بس اْن کی شدت معتدل نوعیت کی ہوتی ہے، اسے بائی پولر ڈپریشن کی شروعات بھی کہا جاسکتا ہے۔

Depression Atypicalسے گزرنے والے انسانی وجود پر ڈپریشن کی مخصوص علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں، اس میں انسان دن کے کسی ایک حصے میں خود کو دکھی محسوس کرتا ہے باقی وقت سب کچھ ٹھیک رہتا ہے صرف اْس کی خوراک اور نیند میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ Melancholic Depression میں پھنسا فرد اپنے ماضی کے ناخوشگوار لمحات کے باعث حال میں رونما ہونے والی دل افروز اور خوشی میں رچی بسی سرگرمیوں کی خوشگواریت کو چاہتے ہوئے بھی محسوس نہیں کر پا رہا ہوتا ہے۔ Psychotic Depression کا سامنا کرنے والے مریضوں میں ایک عجیب قسم کی عادت پائی جاتی ہے، وہ دنیا کی دل برداشتہ حقیقتوں سے نظریں چْرانے کے لیے اپنی ایک خیالی دنیا تشکیل دے کر خود کو فریب دیتے رہتے ہیں۔ Perinatal Depression بھی Postpartum Depression (PPD) کی طرح صرف خواتین میں پایا جاتا ہے جو دورانِ حمل ہوں۔

کئی عورتیں بچے کی ولادت کے بعد بھی اس میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔انسان کئی وجوہات کی بنا پر ذہنی اضطراب کا شکار ہوسکتا ہے، کسی فرد میں یہ موروثی طور پر منتقل ہو جاتا ہے اور کوئی شخص کسی مہلک مرض میں طویل عرصے سے گرفتار اْس کی اذیتیں برداشت کرتا کرتا تھک کر نہ ختم ہونے والی مایوسی میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

اس کے علاوہ کسی انسان کے دماغ میں imbalance chemical جیسے کہ(خوشی کا کیمیا) اور (دماغ کی درمیانی شریان کے دباؤ کو برقرار رکھنے کا کیمیا) اپنی قدرتی مقدار سے اوپر یا نیچے ہو جائیں تو اْس کے وجود پر ڈپریشن وارد ہو جاتا ہے۔ غذائیت کی کمی بھی ذہنی دباؤ پیدا کرتی ہے، مثال کے طور پر انسانی جسم میں وٹامن ڈی، اومیگا تھری، فیٹی ایسڈ اور دیگر ضروری غذائی اجزاء کا بحران ڈپریشن کو پروان چڑھاتا ہے۔انسان کی زندگی میں پیش آنے والے دل سوز حادثات، ناقابلِ تلافی نقصانات، اچانک رونما ہونے والی تبدیلیاں، ملازمت یا کاروبار میں آنے والا مشکل وقت، غیر متوقع شخص سے ملنے والا دھوکہ اور تعلقات میں اْتار چڑھاؤ اْسے ڈپریشن جیسے مرض میں مبتلا کرنے کی پوری اہلیت رکھتے ہیں۔

بعض اوقات ادویات جیسے کہ اسٹرائڈز اور اینٹی ڈپریسنٹس،حْزن و ملال کو انسانی وجود میں متحرک کرنے میں آلہَ کار بنتی ہیں۔ کم عمری کے ڈر، بچپن کے دل خراش واقعات اور اپنی ذات سے جڑی بے ثمر امیدیں بھی ذہنی اضطراب کا باعث ثابت ہوسکتی ہیں۔ نیند یا سونے کی بے ترتیبی مثلاً بے خوابی یا نیند کا سرے سے فقدان ذہنی افسردگی کی وجہ بن ہوسکتا ہے۔

نشہ آور اشیاء کا بے دریغ استعمال انسانی ذہن پر مسلسل بددلی طاری رکھ سکتا ہے۔ برے معاشی حالات اور بڑھتی عمر کے ساتھ انسانی جسم میں رونما ہونے والے تغیرات بھی ڈپریشن کو جنم دے سکتے ہیں۔جب کوئی انسان جسمانی اعتبار سے مفلوج ہو جاتا ہے تو صرف اْس کا جسم ناکارہ ہوتا ہے لیکن دماغ پورے آب و تاب کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے رہا ہوتا ہے اس کے برعکس کسی فرد کا دماغ کام کرنا چھوڑ دے یا اضطرابی کیفیات سے دوچار ہوجائے تو جسم ہَٹّا کَٹّا ہونے کے باوجود کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں رہتا ہے۔

ڈپریشن انسانی ذہن پر سونامی کی مانند جلوہ افروز ہوتا ہے اور سب کچھ تہس نہس کر کے رکھ دیتا ہے، اس کے بعد انسان سوچنے کے قابل رہتا ہے نہ اْس میں سمجھنے کی صلاحیت باقی رہتی ہے۔ آسمان اور زمین کے درمیان مْعَلَّق اْس کا وجود بوجھ بن کر رہ جاتا ہے جس سے جْڑے رہنا اْسے دہکتے کوئلوں پر ننگے پاؤں سفر کے مترادف معلوم ہوتا ہے جبکہ اْس سے نجات حاصل کرنا وحشت ناک خیالات سے رہائی کا آسان ذریعہ لگنے لگتا ہے۔ حْزن و ملال میں مبتلا افراد کفرانِ نعمت کا ہرگز ارتکاب نہیں کر رہے ہوتے ہیں کیونکہ جانتے بوجھتے اندھیروں کا انتخاب کوئی احمق ہی کرے گا، جبکہ ہر سو رنگینی پھیلی ہوئی ہو۔
Load Next Story