اسلام آباد ہائیکورٹ صنم جاوید کو گھر جانے کی اجازت جمعرات تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
صنم جاوید اس دوران ایک لفظ بھی نہ بولیں ورنہ عدالت آرڈر واپس لے گی، جمعرات تک صنم اسلام آباد سے باہر نہ جائے، جج
اسلام آباد ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو گھر جانے کی اجازت دے دی اور پولیس کو جعمرات تک گرفتاری سے روک دیا اور کہا ہے کہ اگر اس دوران صنم جاوید نے ایک لفظ بھی بولا تو عدالت اپنا آرڈر واپس لے لے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صنم جاوید کے والد نے بیٹی کی رہائی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس کی سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے روبرو ہوئی۔ وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
صنم جاوید کے والد نے استدعا کی کہ بیٹی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کرنے اور غیر قانونی حراست سے فوری رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ صنم جاوید کیخلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے اور اس کیخلاف درج مقدمات پر کارروائی کو بھی روکا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید رہائی کے بعد ایک بار پھر گرفتار
صنم جاوید کے والد نے درخواست میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے، آئی جی اسلام آباد و دیگر کو فریق بناتے ہوئے صنم جاوید کو حراست میں لئے جانے یا اغوا کے عمل کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا بھی کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو اسلام آباد سے باہر لے جانے سے روکتے ہوئے شام ساڑھے پانچ بجے ہائیکورٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔
ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو اسلام آباد سے باہر لے جانے سے بھی روکتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور ڈی جی ایف آئی اے کو آج شام ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
شام ساڑھے پانچ بجے پولیس نے صنم جاوید کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کردیا ۔ آئی جی اسلام آباد بھی ہائیکورٹ پہنچ گئے۔
عدالت کا صنم جاوید کیخلاف ایک سال کا مکمل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم
عدالت نے صنم جاوید کو جمعرات تک گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے انہیں گھر جانے کی اجازت دے دی۔
عدالت نے صنم جاوید کے خلاف ایک سال کا مکمل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید اس دوران ایک بھی لفظ بولیں تو عدالت آپنا آرڈر واپس لے لے گی، جمعرات تک صنم جاوید اسلام آباد کے دائرہ اختیار سے باہر نہ جائے۔
واضح رہے کہ صنم جاوید کی عدالتوں سے رہائی کے بعد گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے ایف آئی اے کے کیس میں صنم جاوید کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
گوجرنوالہ جیل سے رہا ہوتے ہی اسلام آباد پولیس نے انہیں گرفتار کرکے بلوچستان پولیس کے حوالے کردیا تھا جو صنم جاوید کو کوئٹہ لے جارہی تھی تاہم ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو اسلام آباد سے باہر لے جانے سے روک دیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صنم جاوید کے والد نے بیٹی کی رہائی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس کی سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے روبرو ہوئی۔ وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
صنم جاوید کے والد نے استدعا کی کہ بیٹی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کرنے اور غیر قانونی حراست سے فوری رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ صنم جاوید کیخلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے اور اس کیخلاف درج مقدمات پر کارروائی کو بھی روکا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید رہائی کے بعد ایک بار پھر گرفتار
صنم جاوید کے والد نے درخواست میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے، آئی جی اسلام آباد و دیگر کو فریق بناتے ہوئے صنم جاوید کو حراست میں لئے جانے یا اغوا کے عمل کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا بھی کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو اسلام آباد سے باہر لے جانے سے روکتے ہوئے شام ساڑھے پانچ بجے ہائیکورٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔
ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو اسلام آباد سے باہر لے جانے سے بھی روکتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور ڈی جی ایف آئی اے کو آج شام ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
شام ساڑھے پانچ بجے پولیس نے صنم جاوید کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کردیا ۔ آئی جی اسلام آباد بھی ہائیکورٹ پہنچ گئے۔
عدالت کا صنم جاوید کیخلاف ایک سال کا مکمل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم
عدالت نے صنم جاوید کو جمعرات تک گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے انہیں گھر جانے کی اجازت دے دی۔
عدالت نے صنم جاوید کے خلاف ایک سال کا مکمل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید اس دوران ایک بھی لفظ بولیں تو عدالت آپنا آرڈر واپس لے لے گی، جمعرات تک صنم جاوید اسلام آباد کے دائرہ اختیار سے باہر نہ جائے۔
واضح رہے کہ صنم جاوید کی عدالتوں سے رہائی کے بعد گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے ایف آئی اے کے کیس میں صنم جاوید کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
گوجرنوالہ جیل سے رہا ہوتے ہی اسلام آباد پولیس نے انہیں گرفتار کرکے بلوچستان پولیس کے حوالے کردیا تھا جو صنم جاوید کو کوئٹہ لے جارہی تھی تاہم ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو اسلام آباد سے باہر لے جانے سے روک دیا تھا۔