لاہور ڈیڑھ ارب خرچ ہونے کے باوجود سفاری پارک میں سہولتوں کا فقدان
لوگوں کیلیے پینے کے پانے اور سخت گرمی میں شیڈ سمیت دیگر سہولیات میسر نہیں،مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن ڈائریکٹوریٹ کی رپورٹ
ڈیڑھ ارب روپے کی خطیر رقم خرچ ہونے کے باوجود لاہور کے سفاری پارک میں سہولیات کا فقدان ہے۔
مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن ڈائریکٹوریٹ پنجاب کی طرف سے لاہور سفاری زو کی اپ گریڈیشن سے متعلق رپورٹ میں سفاری پارک میں سہولیات کے فقدان کی نشاندہی کی گئی ہے۔ لاہورسفاری زوکی اپ گریڈیشن کے لیے دو ارب 45 کروڑ روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔ منصوبے کے پہلے مرحلے پر ایک ارب 40 کروڑ روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ یہ منصوبہ 20 ستمبر 2023 کو شروع کیا گیا تھا جسے 30 جون 2025 تک مکمل ہونا ہے۔
مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن ڈائریکٹوریٹ کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیڑھ ارب روپے کی خطیر رقم خرچ ہونے کے باوجود سفاری پارک میں سہولیات کا فقدان ہے۔ سفاری پارک میں تفریح کے لیے آنے والوں کے لیے پینےکے صاف پانی کی سہولت میسر نہیں ہے جبکہ مختلف جانوروں اور پرندوں کے انکلوژر میں بھی پانی کے تالاب خشک پڑےہیں۔ جانوروں اور پرندوں کے لیے عملہ پانی کا انتظام کرتا ہے جو ناکافی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تفریح کے لیے آنے والوں کے لیے سخت گرمی اوربارش کے دوران بیٹھنے کے لیے کوئی شیڈ نہیں بنائے گئے ۔ اسی طرح سفاری پارک میں استعمال کی جانے والی الیکٹرک گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے بھی کوئی محفوظ اور پائیدار شیڈ نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سفاری پارک میں سیاحوں کے لیے واش رومز بھی نہیں بنائے گئے۔ ویک اینڈ اور چھٹی کے روز جب چار سے پانچ ہزار سیاح یہاں تفریح کے لیے آتے ہیں تو ان کے لیے ایک ہی بلاک میں پہلے سے بنائے گئے واش رومز ہیں جو ناکافی ہیں۔ اسی طرح سیاحوں کے بیٹھنے کے لیے بھی کوئی انتظامات نہیں ہیں۔
رپورٹ میں یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ سیاحوں کو ای ٹکٹ کی فراہمی کے لیے فاریسٹ،وائلڈلائف اورفشریز ڈیپارٹمنٹ نے موبائل ایپ تیار کی تھی جو ابھی تک مکمل طورپر فعال نہیں ہوسکی ہے جس کی وجہ سے وزیٹر ای ٹکٹ نہیں خرید سکتے۔ اسی طرح الیکٹرک وہیکلز ٹریک بھی پختہ نہیں کیے گئے۔
رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ شیروں کے انکلوژر کی باؤنڈری وال پرپلاسٹر لگانے کا کام بھی نامکمل ہے اور نہ ہی لائن انکلوژر کے پچھلی باؤنڈری وال پر تار یں لگائی گئی ہیں۔
سفاری پارک میں پارکنگ کی کمی کو اجاگرکیا گیا ہے۔ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ پارکنگ میں ایک وقت میں 500 گاڑیاں پارک کی جاسکتی ہیں لیکن ہفتہ اور اتوار اور چھٹی کے دنوں میں یہاں اوسطاً 1500 سے 2000 گاڑیاں آتی ہیں جس سے پارکنگ کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔
حکام کوبتایا گیا کہ نگران وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر چڑیا گھر کے بین الاقوامی ماہرین کو مدعو کیا گیا تھا اور ان کی سفارشات کی بنیاد پر ماسٹرپلان میں کچھ تبدیلیاں کی گئی تھیں تاہم ان تبدیلیوں اورسفارشات پرعمل درآمد کی رپورٹ شیئر نہیں کی گئی۔
سفاری پارک اپ گریڈیشن ورک کے مشاہدے کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ پیدل چلنے کے لیے بنائے گئے ٹریک کے کچھ حصے اکڑ گئے ہیں جبکہ ایک الیکٹرک وہیکل کا شیشہ بھی ٹوٹ چکا ہے۔ سفاری پارک میں ضرورت کے مطابق نیا اسٹاف بھی بھرتی نہیں کیا گیا۔
مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے پنجاب وائلڈلائف کو سہولیات کی فراہمی کو بہتر بنائے کی سفارشات کی گئی ہیں۔
اس حوالے سے پنجاب وائلڈلائف حکام کا کہنا ہے محکمے کی طرف سے کی گئی سفارشات پر عمل کیا جارہا ہے۔ جانوروں کے انکلوژر کے اندر الیکٹرک وہیکلز کے لیے پختہ ٹریک بنائے جارہے ہیں جبکہ سیاحوں کے لیے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔
مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن ڈائریکٹوریٹ پنجاب کی طرف سے لاہور سفاری زو کی اپ گریڈیشن سے متعلق رپورٹ میں سفاری پارک میں سہولیات کے فقدان کی نشاندہی کی گئی ہے۔ لاہورسفاری زوکی اپ گریڈیشن کے لیے دو ارب 45 کروڑ روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔ منصوبے کے پہلے مرحلے پر ایک ارب 40 کروڑ روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ یہ منصوبہ 20 ستمبر 2023 کو شروع کیا گیا تھا جسے 30 جون 2025 تک مکمل ہونا ہے۔
مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن ڈائریکٹوریٹ کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیڑھ ارب روپے کی خطیر رقم خرچ ہونے کے باوجود سفاری پارک میں سہولیات کا فقدان ہے۔ سفاری پارک میں تفریح کے لیے آنے والوں کے لیے پینےکے صاف پانی کی سہولت میسر نہیں ہے جبکہ مختلف جانوروں اور پرندوں کے انکلوژر میں بھی پانی کے تالاب خشک پڑےہیں۔ جانوروں اور پرندوں کے لیے عملہ پانی کا انتظام کرتا ہے جو ناکافی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تفریح کے لیے آنے والوں کے لیے سخت گرمی اوربارش کے دوران بیٹھنے کے لیے کوئی شیڈ نہیں بنائے گئے ۔ اسی طرح سفاری پارک میں استعمال کی جانے والی الیکٹرک گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے بھی کوئی محفوظ اور پائیدار شیڈ نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سفاری پارک میں سیاحوں کے لیے واش رومز بھی نہیں بنائے گئے۔ ویک اینڈ اور چھٹی کے روز جب چار سے پانچ ہزار سیاح یہاں تفریح کے لیے آتے ہیں تو ان کے لیے ایک ہی بلاک میں پہلے سے بنائے گئے واش رومز ہیں جو ناکافی ہیں۔ اسی طرح سیاحوں کے بیٹھنے کے لیے بھی کوئی انتظامات نہیں ہیں۔
رپورٹ میں یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ سیاحوں کو ای ٹکٹ کی فراہمی کے لیے فاریسٹ،وائلڈلائف اورفشریز ڈیپارٹمنٹ نے موبائل ایپ تیار کی تھی جو ابھی تک مکمل طورپر فعال نہیں ہوسکی ہے جس کی وجہ سے وزیٹر ای ٹکٹ نہیں خرید سکتے۔ اسی طرح الیکٹرک وہیکلز ٹریک بھی پختہ نہیں کیے گئے۔
رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ شیروں کے انکلوژر کی باؤنڈری وال پرپلاسٹر لگانے کا کام بھی نامکمل ہے اور نہ ہی لائن انکلوژر کے پچھلی باؤنڈری وال پر تار یں لگائی گئی ہیں۔
سفاری پارک میں پارکنگ کی کمی کو اجاگرکیا گیا ہے۔ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ پارکنگ میں ایک وقت میں 500 گاڑیاں پارک کی جاسکتی ہیں لیکن ہفتہ اور اتوار اور چھٹی کے دنوں میں یہاں اوسطاً 1500 سے 2000 گاڑیاں آتی ہیں جس سے پارکنگ کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔
حکام کوبتایا گیا کہ نگران وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر چڑیا گھر کے بین الاقوامی ماہرین کو مدعو کیا گیا تھا اور ان کی سفارشات کی بنیاد پر ماسٹرپلان میں کچھ تبدیلیاں کی گئی تھیں تاہم ان تبدیلیوں اورسفارشات پرعمل درآمد کی رپورٹ شیئر نہیں کی گئی۔
سفاری پارک اپ گریڈیشن ورک کے مشاہدے کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ پیدل چلنے کے لیے بنائے گئے ٹریک کے کچھ حصے اکڑ گئے ہیں جبکہ ایک الیکٹرک وہیکل کا شیشہ بھی ٹوٹ چکا ہے۔ سفاری پارک میں ضرورت کے مطابق نیا اسٹاف بھی بھرتی نہیں کیا گیا۔
مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے پنجاب وائلڈلائف کو سہولیات کی فراہمی کو بہتر بنائے کی سفارشات کی گئی ہیں۔
اس حوالے سے پنجاب وائلڈلائف حکام کا کہنا ہے محکمے کی طرف سے کی گئی سفارشات پر عمل کیا جارہا ہے۔ جانوروں کے انکلوژر کے اندر الیکٹرک وہیکلز کے لیے پختہ ٹریک بنائے جارہے ہیں جبکہ سیاحوں کے لیے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔