ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ امریکی انٹیلی جنس کو ایرانی سازش کی معلومات ملی تھیں

جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ ٹرمپ سے قانونی طور پر لینا چاہتے ہیں، ایرانی مشن

ڈونلڈ ٹرمپ فائرنگ کے واقعے میں بال بال بچ گئے تھے، فوٹو: فائل

امریکا کے انٹیلی جنس اداروں کو انتخابی مہم کے دوران سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کی ایرانی سازش کی معلومات ملی تھیں۔

امریکی نشریاتی ادارے "سی این این" کی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹرمپ کے قتل کی ایرانی سازش کی معلومات گزشتہ چند ہفتوں کے دوران موصول ہوئی تھیں۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں امریکی سیکرٹ سروس ادارے نے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کو بڑھتے ہوئے خطرے کے بارے میں آگاہ بھی کیا تھا۔

گو وائٹ ہاؤس نے امریکی سیکرٹ ادارے کے ''تھریٹ الرٹ'' پر تبصرے سے انکار کر دیا لیکن یہ واضح بھی کیا کہ اب تک کی تحقیقات میں ٹرمپ پر قاتلانہ حملے میں کسی بھی غیرملکی یا امریکی شراکت دار کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔

وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کی ترجمان اڈریان واٹسن نے بتایا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے کئی سابق ذمے داران پر ایران نے قاتلانہ حملوں کی دھمکی دی تھی۔


ترجمان اڈریان واٹسن نے مزید بتایا کہ ہم کئی برسوں سے ان دھمکیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں کیوں کہ یہ قومی اور داخلی سلامتی کا معاملہ اور ہماری اولین ترجیح میں شامل ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کی جانب سے جاری بیان میں ٹرمپ کے قاتلانہ حملے میں ایران کے کردار کے الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان الزامات کے پیچھے ایک خاص مقصد ہے۔

ایرانی مشن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے نزدیک جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا حکم دینے پر ڈونلڈ ٹرمپ مجرم ہیں لیکن ان کے خلاف عدالت میں قانونی کارروائی اور سزا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ چند روز قبل ریاست پنسلوانیا کے انتخابی جلسے میں ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کی گئی تھی اور گولی ان کے کان کو چھو کر گزرگئی تھی۔ حملہ آور کو جوابی فائرنگ میں مار دیا گیا تھا۔

حملہ آور کی شناخت 20 سالہ تھامس کے نام سے ہوئی تھی جس نے اپنی آخری سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا تھا کہ میں ٹرمپ اور ریپبلکن سے نفرت کرتا ہوں۔

 
Load Next Story