پاکستان اسٹیل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا حکومتی شخصیات کو خط مل بند کرنے کی مخالفت
پاکستان اسٹیل کی بندش کے فیصلے میں شفافیت نہیں، یہ فیصلہ قومی مفاد میں بھی نہیں واپس لیا جائے، خط
پاکستان اسٹیل کی بندش پر بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اعتراض سامنے آگیا، پاکستان اسٹیل کے چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پاکستان اسٹیل بند کرنے کی مخالفت کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کی جانب سے اہم حکومتی شخصیات کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل کا بورڈ آف ڈائریکٹرز پاکستان اسٹیل کو بند کرنے سے اتفاق نہیں کرتا، کابینہ نے پاکستان اسٹیل کی بندش کا فیصلہ ناقص مشورے پر عجلت میں کیا، پاکستان اسٹیل کی بندش کے فیصلے میں شفافیت نہیں ہے، فیصلہ قومی مفاد میں بھی نہیں، فیصلہ واپس لیا جائے۔
چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز عامر ممتاز نے صدر پاکستان، وزیر اعظم، وزیر خزانہ، چیئرمین ایس آئی ایف سی، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے چیئرمین کو خط لکھ کر پاکستان اسٹیل کی بندش کے فیصلے کی مخالفت سے آگاہ کرتے ہوئے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل کو بند کرنے کی اطلاعات باعث تشویش ہیں کابینہ نے بورڈ، اسٹیک ہولڈرز، صنعتی نمائندوں اور معاشی ماہرین سے مشورے کے بغیر فیصلہ کیا، اسٹیل مل بند کرنے سے سنگین معاشی اور سماجی نتائج برآمد ہوں گے، پاکستان اسٹیل کی بندش کے فیصلے کی عوامی سطح پر بھی حمایت حاصل نہیں ہے پاکستان کے عوام، اسٹیک ہولڈرز اور صنعت پاکستان اسٹیل کی بحالی چاہتے ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ پاکستان اسٹیل کی بحالی کے لیے بورڈ کی سفارشات نظر انداز کی گئیں بورڈ سے مشاورت نہیں کی گئی۔ پاکستان اسٹیل کی اراضی کا تخمینہ نہیں لگایاگیا، بندش سے زمین کا غلط استعمال ہوگا حکومت پاکستان اسٹیل کے واجبات کا حل نکال کر بحالی پر توجہ دے قومی مفاد میں بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ صلاحیت کو برقرار رکھا جائے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اسٹیل مل بند کرنے سے مزید مایوسی پیدا ہوگی بے روزگاری میں اضافہ ہوگا اسٹیل مل بند کرنے کا فیصلہ واپس لے کر ایک مثبت منصوبہ تیار کیا جانا چاہیے اس فیصلے پر خود حکومت کے اتحادیوں، صنعت کے ماہرین اور ملازمین سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کو تشویش ہے، فیصلہ سازی کے عمل میں شفافیت اور مشاورت کے فقدان پر تشویش ہے۔
بورڈ کے چیئرمین نے خط میں واضح کیا کہ اسٹیل مل کو بند کرنے سے سالانہ اخراجات ختم یا کم نہیں ہوسکتے کیونکہ 90فیصد نقصانات مالیات یا واجبات پر سود کے چارجز کی وجہ سے ہیں، ان واجبات کو سیٹل کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں بہت پیچھے رہ گیا ہے ایسے میں حکومت ایک اہم قومی مینوفیکچرنگ سہولت کی بندش کا اور ختم کرنے کا جواز کیسے دے سکتی ہے؟ حکومت کو ملوں کو بحال کرنے اور بڑے پیمانے پر برقرار رکھنے پر توجہ دینی چاہیے۔
چیئرمین بورڈ کے مطابق مزید سرمایہ کاری کے ساتھ پاکستان اسٹیل جیسی موجودہ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو بحال کرنے کی ضرورت ہے، اسٹییل مل کے زمینی اثاثوں پر اثرات کا صحیح تجزیہ کیے بغیر بند کا اعلان کیا گیا، ایک قابل عمل منصوبہ زمین کے اثاثوں کے غلط استعمال اور لوٹ کا باعث بن سکتا ہے، حکومت کو بندش کا سہارا لینے کی بجائے قومی مفاد میں اسٹیل مل کی ذمہ داریوں کو حل کرے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کی جانب سے اہم حکومتی شخصیات کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل کا بورڈ آف ڈائریکٹرز پاکستان اسٹیل کو بند کرنے سے اتفاق نہیں کرتا، کابینہ نے پاکستان اسٹیل کی بندش کا فیصلہ ناقص مشورے پر عجلت میں کیا، پاکستان اسٹیل کی بندش کے فیصلے میں شفافیت نہیں ہے، فیصلہ قومی مفاد میں بھی نہیں، فیصلہ واپس لیا جائے۔
چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز عامر ممتاز نے صدر پاکستان، وزیر اعظم، وزیر خزانہ، چیئرمین ایس آئی ایف سی، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے چیئرمین کو خط لکھ کر پاکستان اسٹیل کی بندش کے فیصلے کی مخالفت سے آگاہ کرتے ہوئے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل کو بند کرنے کی اطلاعات باعث تشویش ہیں کابینہ نے بورڈ، اسٹیک ہولڈرز، صنعتی نمائندوں اور معاشی ماہرین سے مشورے کے بغیر فیصلہ کیا، اسٹیل مل بند کرنے سے سنگین معاشی اور سماجی نتائج برآمد ہوں گے، پاکستان اسٹیل کی بندش کے فیصلے کی عوامی سطح پر بھی حمایت حاصل نہیں ہے پاکستان کے عوام، اسٹیک ہولڈرز اور صنعت پاکستان اسٹیل کی بحالی چاہتے ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ پاکستان اسٹیل کی بحالی کے لیے بورڈ کی سفارشات نظر انداز کی گئیں بورڈ سے مشاورت نہیں کی گئی۔ پاکستان اسٹیل کی اراضی کا تخمینہ نہیں لگایاگیا، بندش سے زمین کا غلط استعمال ہوگا حکومت پاکستان اسٹیل کے واجبات کا حل نکال کر بحالی پر توجہ دے قومی مفاد میں بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ صلاحیت کو برقرار رکھا جائے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اسٹیل مل بند کرنے سے مزید مایوسی پیدا ہوگی بے روزگاری میں اضافہ ہوگا اسٹیل مل بند کرنے کا فیصلہ واپس لے کر ایک مثبت منصوبہ تیار کیا جانا چاہیے اس فیصلے پر خود حکومت کے اتحادیوں، صنعت کے ماہرین اور ملازمین سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کو تشویش ہے، فیصلہ سازی کے عمل میں شفافیت اور مشاورت کے فقدان پر تشویش ہے۔
بورڈ کے چیئرمین نے خط میں واضح کیا کہ اسٹیل مل کو بند کرنے سے سالانہ اخراجات ختم یا کم نہیں ہوسکتے کیونکہ 90فیصد نقصانات مالیات یا واجبات پر سود کے چارجز کی وجہ سے ہیں، ان واجبات کو سیٹل کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں بہت پیچھے رہ گیا ہے ایسے میں حکومت ایک اہم قومی مینوفیکچرنگ سہولت کی بندش کا اور ختم کرنے کا جواز کیسے دے سکتی ہے؟ حکومت کو ملوں کو بحال کرنے اور بڑے پیمانے پر برقرار رکھنے پر توجہ دینی چاہیے۔
چیئرمین بورڈ کے مطابق مزید سرمایہ کاری کے ساتھ پاکستان اسٹیل جیسی موجودہ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو بحال کرنے کی ضرورت ہے، اسٹییل مل کے زمینی اثاثوں پر اثرات کا صحیح تجزیہ کیے بغیر بند کا اعلان کیا گیا، ایک قابل عمل منصوبہ زمین کے اثاثوں کے غلط استعمال اور لوٹ کا باعث بن سکتا ہے، حکومت کو بندش کا سہارا لینے کی بجائے قومی مفاد میں اسٹیل مل کی ذمہ داریوں کو حل کرے۔