پاکستان بار کی ایڈہاک ججز کی حمایت سیاسی مقدمات کیلئے آئینی عدالت بنانے کی تجویز
سپریم کورٹ ججز کا زیادہ وقت سیاسی مقدمات میں گزر جاتا ہے، پاکستان بار کونسل
پاکستان بار کونسل نے حکومت کو سیاسی و آئینی مقدمات کیلئے آئینی عدالت کے قیام کی اہم تجویز دیدی۔
پاکستان بار کونسل نے کہا کہ حکومت آئینی ترمیم کرکے آئینی عدالت قائم کرے، آئینی عدالت کے قیام سے سپریم کورٹ پر سیاسی و آئینی مقدمات کا بوجھ ختم ہوگا۔
پاکستان بار کونسل نے ایڈہاک ججز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو ایڈہاک ججز لگانے کی تجویز بارکونسلز نے دی تھی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے بارز کی تجویز پر ایڈہاک ججز کیلئے جوڈیشل کمیشن اجلاس طلب کیا۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس ر مشیر عالم کا ایڈہاک جج بننے سے انکار، مظہر عالم اور طارق مسعود رضامند
بار نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ ججز کا زیادہ وقت سیاسی مقدمات میں گزر جاتا ہے، سیاسی مقدمات کی وجہ سے عام سائلین کے مقدمات تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں، سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز تعیناتی سے زیر التواء مقدمات کا بوجھ کم ہوگا۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز تعیناتی کی مخالفت کی جارہی ہے۔ چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے اس فیصلے کو سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
پاکستان بار کونسل نے کہا کہ حکومت آئینی ترمیم کرکے آئینی عدالت قائم کرے، آئینی عدالت کے قیام سے سپریم کورٹ پر سیاسی و آئینی مقدمات کا بوجھ ختم ہوگا۔
پاکستان بار کونسل نے ایڈہاک ججز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو ایڈہاک ججز لگانے کی تجویز بارکونسلز نے دی تھی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے بارز کی تجویز پر ایڈہاک ججز کیلئے جوڈیشل کمیشن اجلاس طلب کیا۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس ر مشیر عالم کا ایڈہاک جج بننے سے انکار، مظہر عالم اور طارق مسعود رضامند
بار نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ ججز کا زیادہ وقت سیاسی مقدمات میں گزر جاتا ہے، سیاسی مقدمات کی وجہ سے عام سائلین کے مقدمات تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں، سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز تعیناتی سے زیر التواء مقدمات کا بوجھ کم ہوگا۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز تعیناتی کی مخالفت کی جارہی ہے۔ چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے اس فیصلے کو سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجنے کا اعلان بھی کیا ہے۔