عمرایوب کا جوڈیشل کمیشن کو خط ایڈہاک ججوں کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار
سپریم کورٹ میں مستقل ججوں کی اسامیوں پر تقرری بھی نہیں کی گئی، عمر ایوب
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز کے بعد قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے بھی چئیرمین اور اراکین جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو خط لکھ کر سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کردیا۔
عمر ایوب نے جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کی تجویز پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایڈہاک ججوں کی مجوزہ تقرری کو مسترد کردیا ۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ایڈہاک ججوں کی تعیناتی سے یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ ایک پارٹی کے خلاف سپریم کورٹ کی رائے مساوی کرنے کا اقدام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایڈہاک ججوں کی تقرری زیرالتوا مقدمات کو بنیاد بنا کر کرنے کی تجویز ہے، سپریم کورٹ میں مستقل ججوں کی اسامیوں پر تقرری بھی نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ایڈہاک ججز کی تقرری؛ شبلی فراز کا چیف جسٹس آف پاکستان کے نام خط
انہوں نے کہا کہ ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کی تجویز کا وقت دیکھا جائے تو یہ تاثر ملتا ہے کہ حال ہی میں 8 اور 5 ججوں کے فیصلے کے فوری بعد سامنے آئی ہے۔
خیال رہے کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے بھی جوڈیشل کونسل کے اراکین اور چیف جسٹس کو خط لکھ کر ایڈہاک ججوں کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو مسترد کردیا تھا۔
عمر ایوب نے جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کی تجویز پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایڈہاک ججوں کی مجوزہ تقرری کو مسترد کردیا ۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ایڈہاک ججوں کی تعیناتی سے یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ ایک پارٹی کے خلاف سپریم کورٹ کی رائے مساوی کرنے کا اقدام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایڈہاک ججوں کی تقرری زیرالتوا مقدمات کو بنیاد بنا کر کرنے کی تجویز ہے، سپریم کورٹ میں مستقل ججوں کی اسامیوں پر تقرری بھی نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ایڈہاک ججز کی تقرری؛ شبلی فراز کا چیف جسٹس آف پاکستان کے نام خط
انہوں نے کہا کہ ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کی تجویز کا وقت دیکھا جائے تو یہ تاثر ملتا ہے کہ حال ہی میں 8 اور 5 ججوں کے فیصلے کے فوری بعد سامنے آئی ہے۔
خیال رہے کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے بھی جوڈیشل کونسل کے اراکین اور چیف جسٹس کو خط لکھ کر ایڈہاک ججوں کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو مسترد کردیا تھا۔