بالوں کی رنگت سے جڑے طبی معاملات
جانیے ہلکے سنہری، سرخ یا قبل از وقت سفید بال کس چیز کی نشاندہی کرتے ہیں
سر کے بالوں کی اہمیت، کم یا زیادہ ہونا بلاشبہ ایک انتہائی اہم موضوع ہے لیکن یہاں ہم آپ کو اس کے برعکس یہ بتانے جا رہے ہیں کہ بال صرف ظاہری انسانی شخصیت کے لئے ہی اہمیت نہیں رکھتے بلکہ یہ آپ کی مجموعی صحت کے بارے میں بھی آگاہی فراہم کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سر کے بالوں کا رنگ قدرتی ہو یا آپ نے انہیں رنگا ہو، آپ کے بالوں کا رنگ آپ کی مجموعی صحت کے بارے میں اہم اشارے فراہم کرسکتا ہے۔ اور یہ اشارے وٹامنز کی کمی سے لے کر کینسر تک کے خطرات کا اظہار کر سکتے ہیں۔
جیسے کہ پیشانی پر سفید لکیر اعصابی عوارض کے خطرے کی نشاندہی کر سکتی ہے۔ بلاشبہ گھنے سیاہ، مضبوط، چمکدار اور صحت مند بال ہر کسی کو پسند اور بڑی خواہش ہے تاہم آپ کے بالوں کا رنگ اس سے بھی زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ لیکن بالوں کی رنگت کے حوالے سے پیش کی گئیں تحقیقات صرف امکانی ہے، یہ ضروری نہیں کہ ایسا ہی ہو گا۔ تو آئیے دیکھتے ہیں کہ بالوں کی رنگت کے بارے میں ماہرین طب کیا کہتے ہیں۔
ہلکے سنہرے یا سرخ بال
امریکا اور کینیڈا کے مستند ڈرمیٹولوجسٹ ڈاکٹر ڈوسن ساجک، جنہوں نے مولیکولر امیونیولوجی وائرولوجی اور انفلیمیشن میں پی ایچ ڈی بھی کر رکھی ہے، بتاتے ہیں کہ ہلکے سنہرے یا سرخ بال رکھنے والے افراد میں جلدی کینسر کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، جس کی وجہ بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ ان رنگوں والے بالوں میں درد کو برداشت کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ سورج کی مضرصحت تیز شعاعوں یا کینسرسے پہلے کے گھاوؤں کو ریورس کرنے کے لئے استعمال کئے جانے والے لیزر طریقہ کار سے جب درد کی بات آتی ہے تو ان کے لئے زیادہ مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ ایک اور تحقیق میں بالوں کی رنگت میں کمی اور پارکنسنز کی بیماری کے بڑھتے ہوئے خطرے کے درمیان تعلق کو ظاہر کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر ساجک کہتے ہیں کہ ہلکے رنگوں والے بالوں کے مالک افراد میں پارکنسنز کی بیماری ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں لیکن اس مطالعہ میں ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے، تاہم اس دوران کسی بھی اعصابی مسئلے کی صورت میں فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ لہذا مذکورہ افراد کو سن اسکرین کا ضرور استعمال کرنا چاہیے، دن کے اوقات میں باہر نکلتے وقت سر کو ڈھانپنا نہایت ضروری ہے۔ دوسری طرف ڈاکٹر کارمین کاسٹیلا، جو نیویارک سٹی کے ایک مستند ڈرمیٹولوجسٹ ہیں، کا کہنا ہے کہ ہلکے سنہرے یا سرخ بالوں والے افراد کے لئے ایک اچھی خبر بھی ہے اور وہ یہ کہ ایسے افراد میں غدود کا کینسر ہونے کے خطرات کم ہوتے ہیں۔
وقت سے پہلے سفید بال
سب سے پہلے ہمیں یہ طے کرنا ہے کہ قبل از وقت بالوں کے سفید ہونے کا کیا مطلب ہے، اور اس کو سمجھنے کے لئے ہمیں اپنی سوسائٹی کے عمومی طرز، آب و ہوا کو مدنظر رکھنا ہو گا، پاکستان جیسے ممالک میں 20سے30سال سے قبل ہی اگر آپ کے بال سفید ہونے لگیں تو یہ اچھا شگون تصور نہیں کیا جاتا۔ لہذا اس عمر سے قبل بال سفید ہونے کو ہم قبل ازوقت تصور کریں گے۔ اس ضمن میں ڈاکٹر کاسٹیلا بتاتی ہیں کہ قبل ازوقت بالوں کے سفید ہونے میں جینیات کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے۔ وقت سے پہلے بالوں کے سفید ہونے کی میٹابولک وجوہات ہو سکتی ہیں۔ وٹامن بی12 کی کمی اور تھائیرائیڈ کی خرابی دونوں قبل از وقت بالوں کے سفید ہونے کا سبب بن سکتی ہیں۔
اسی طرح ہارورڈ میڈیکل سکول اور بوسٹن چلڈرن ہسپتال میں سرجری سے منسلک پروفیسر ڈاکٹر ریڈ میکلن اس تحقیق کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ جب نوجوانی میں سر کے بال سرمئی ہونے لگیں تو اس کا ممکنہ طور پر یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ آپ صحت کے کچھ مسائل میں مبتلا ہیں۔ لہٰذا ایسی صورت میں فوری طور پر ماہر امراض جلد یا بالوں کے ماہر سے رابطہ کریں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر ساجک بتاتے ہیں کہ نوجوانی میں سرمئی بال اگر صرف ایک لکیر کی حد تک ماتھے پر ہیں تو یہ اعصابی عوارض کی واضح نشانی ہو سکتی ہے۔ اور اس سفید لکیر میں بھنویں اور پلکیں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔
رنگے ہوئے بال
مصنوعی طور پر مختلف کیمیکلز سے رنگے ہوئے بال کسی بھی رنگ کے ہو سکتے ہیں تو ان کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم ماہرین اتنا ضرور کہتے ہیں کہ اگر آپ اپنے بالوں کو گہرے بھورے یا سیاہ رنگ سے رنگتے ہیں تو آپ کو اس کے بارے میں دوبارہ سوچنا چاہیے کیوں کہ کیمیکلز سے رنگے بال کینسر کا موجب بن سکتے ہیں۔ ڈاکٹر میکلن کہتے ہیں کہ اگرچہ مارکیٹ میں غیرزہریلے ہیئرکلرز موجود ہیں تاہم کچھ ایسے بھی ہیں، جن کی تیاری میں مضر کیمیکلز کا استعمال کیا جاتا ہے، جو لازماً آپ کے لئے مسائل پیدا کریں گے۔
وہ لوگ جو بالوں کو سیاہ رکھنے کے لئے بہت زیادہ کلرز کا استعمال کرتے ہیں، ان میں بیماریاں پیدا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں کیوں کہ ایسا کرنے سے کیمیکل کا جلد پر زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ تاہم دوسری طرف جو لوگ ہلکے رنگوں سے اپنے بالوں کو رنگتے ہیں، ان میں کیمیکلز کی وجہ سے زیادہ نقصان کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ یعنی ہیئرکلرز کا زیادہ استعمال اور خصوصاً گہرے بھورے یا سیاہ رنگ کے کلرز انسانی جلد کے لئے نہایت نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سر کے بالوں کا رنگ قدرتی ہو یا آپ نے انہیں رنگا ہو، آپ کے بالوں کا رنگ آپ کی مجموعی صحت کے بارے میں اہم اشارے فراہم کرسکتا ہے۔ اور یہ اشارے وٹامنز کی کمی سے لے کر کینسر تک کے خطرات کا اظہار کر سکتے ہیں۔
جیسے کہ پیشانی پر سفید لکیر اعصابی عوارض کے خطرے کی نشاندہی کر سکتی ہے۔ بلاشبہ گھنے سیاہ، مضبوط، چمکدار اور صحت مند بال ہر کسی کو پسند اور بڑی خواہش ہے تاہم آپ کے بالوں کا رنگ اس سے بھی زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ لیکن بالوں کی رنگت کے حوالے سے پیش کی گئیں تحقیقات صرف امکانی ہے، یہ ضروری نہیں کہ ایسا ہی ہو گا۔ تو آئیے دیکھتے ہیں کہ بالوں کی رنگت کے بارے میں ماہرین طب کیا کہتے ہیں۔
ہلکے سنہرے یا سرخ بال
امریکا اور کینیڈا کے مستند ڈرمیٹولوجسٹ ڈاکٹر ڈوسن ساجک، جنہوں نے مولیکولر امیونیولوجی وائرولوجی اور انفلیمیشن میں پی ایچ ڈی بھی کر رکھی ہے، بتاتے ہیں کہ ہلکے سنہرے یا سرخ بال رکھنے والے افراد میں جلدی کینسر کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، جس کی وجہ بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ ان رنگوں والے بالوں میں درد کو برداشت کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ سورج کی مضرصحت تیز شعاعوں یا کینسرسے پہلے کے گھاوؤں کو ریورس کرنے کے لئے استعمال کئے جانے والے لیزر طریقہ کار سے جب درد کی بات آتی ہے تو ان کے لئے زیادہ مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ ایک اور تحقیق میں بالوں کی رنگت میں کمی اور پارکنسنز کی بیماری کے بڑھتے ہوئے خطرے کے درمیان تعلق کو ظاہر کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر ساجک کہتے ہیں کہ ہلکے رنگوں والے بالوں کے مالک افراد میں پارکنسنز کی بیماری ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں لیکن اس مطالعہ میں ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے، تاہم اس دوران کسی بھی اعصابی مسئلے کی صورت میں فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ لہذا مذکورہ افراد کو سن اسکرین کا ضرور استعمال کرنا چاہیے، دن کے اوقات میں باہر نکلتے وقت سر کو ڈھانپنا نہایت ضروری ہے۔ دوسری طرف ڈاکٹر کارمین کاسٹیلا، جو نیویارک سٹی کے ایک مستند ڈرمیٹولوجسٹ ہیں، کا کہنا ہے کہ ہلکے سنہرے یا سرخ بالوں والے افراد کے لئے ایک اچھی خبر بھی ہے اور وہ یہ کہ ایسے افراد میں غدود کا کینسر ہونے کے خطرات کم ہوتے ہیں۔
وقت سے پہلے سفید بال
سب سے پہلے ہمیں یہ طے کرنا ہے کہ قبل از وقت بالوں کے سفید ہونے کا کیا مطلب ہے، اور اس کو سمجھنے کے لئے ہمیں اپنی سوسائٹی کے عمومی طرز، آب و ہوا کو مدنظر رکھنا ہو گا، پاکستان جیسے ممالک میں 20سے30سال سے قبل ہی اگر آپ کے بال سفید ہونے لگیں تو یہ اچھا شگون تصور نہیں کیا جاتا۔ لہذا اس عمر سے قبل بال سفید ہونے کو ہم قبل ازوقت تصور کریں گے۔ اس ضمن میں ڈاکٹر کاسٹیلا بتاتی ہیں کہ قبل ازوقت بالوں کے سفید ہونے میں جینیات کا بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے۔ وقت سے پہلے بالوں کے سفید ہونے کی میٹابولک وجوہات ہو سکتی ہیں۔ وٹامن بی12 کی کمی اور تھائیرائیڈ کی خرابی دونوں قبل از وقت بالوں کے سفید ہونے کا سبب بن سکتی ہیں۔
اسی طرح ہارورڈ میڈیکل سکول اور بوسٹن چلڈرن ہسپتال میں سرجری سے منسلک پروفیسر ڈاکٹر ریڈ میکلن اس تحقیق کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ جب نوجوانی میں سر کے بال سرمئی ہونے لگیں تو اس کا ممکنہ طور پر یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ آپ صحت کے کچھ مسائل میں مبتلا ہیں۔ لہٰذا ایسی صورت میں فوری طور پر ماہر امراض جلد یا بالوں کے ماہر سے رابطہ کریں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر ساجک بتاتے ہیں کہ نوجوانی میں سرمئی بال اگر صرف ایک لکیر کی حد تک ماتھے پر ہیں تو یہ اعصابی عوارض کی واضح نشانی ہو سکتی ہے۔ اور اس سفید لکیر میں بھنویں اور پلکیں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔
رنگے ہوئے بال
مصنوعی طور پر مختلف کیمیکلز سے رنگے ہوئے بال کسی بھی رنگ کے ہو سکتے ہیں تو ان کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم ماہرین اتنا ضرور کہتے ہیں کہ اگر آپ اپنے بالوں کو گہرے بھورے یا سیاہ رنگ سے رنگتے ہیں تو آپ کو اس کے بارے میں دوبارہ سوچنا چاہیے کیوں کہ کیمیکلز سے رنگے بال کینسر کا موجب بن سکتے ہیں۔ ڈاکٹر میکلن کہتے ہیں کہ اگرچہ مارکیٹ میں غیرزہریلے ہیئرکلرز موجود ہیں تاہم کچھ ایسے بھی ہیں، جن کی تیاری میں مضر کیمیکلز کا استعمال کیا جاتا ہے، جو لازماً آپ کے لئے مسائل پیدا کریں گے۔
وہ لوگ جو بالوں کو سیاہ رکھنے کے لئے بہت زیادہ کلرز کا استعمال کرتے ہیں، ان میں بیماریاں پیدا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں کیوں کہ ایسا کرنے سے کیمیکل کا جلد پر زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ تاہم دوسری طرف جو لوگ ہلکے رنگوں سے اپنے بالوں کو رنگتے ہیں، ان میں کیمیکلز کی وجہ سے زیادہ نقصان کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ یعنی ہیئرکلرز کا زیادہ استعمال اور خصوصاً گہرے بھورے یا سیاہ رنگ کے کلرز انسانی جلد کے لئے نہایت نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔