اسٹیٹ بینک ملک میں متحرک مالیاتی نظام بنانے میں ناکام رہا ڈپٹی گورنر
بینکوں کو گزشتہ 2 برسوں میں جو منافع ہوا وہ ہمیشہ نہیں رہے گا شرح سود کم ہوگی، سلیم اللہ
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سلیم اللہ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک ملک میں متحرک مالیاتی اور ایس ایم وی دوست نظام بنانے میں ناکام رہا ہے۔
کراچی میں ڈیجیٹل سپلائی چین فنانسنگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سلیم اللہ کا کہنا تھا کہ ایس ایم ای ہماری معیشت کا اہم جز ہے جی ڈی پی ،40 فیصد، برآمدات کا 24 فیصد اور 80 فیصد ملازمت فراہم کرتا ہے۔ ایس ایم ای شعبے کو چار فیصد قرضہ ملتا ہے۔ نجی شعبے کے بینکس ایس ایم ای کو فنانسنگ نہیں دے رہے ہیں ایس ایم ای فنانس میں ترقی نہ ہونا اسٹیٹ بینک کی بھی ناکامی ہے۔ اسٹیٹ بینک ملک میں ایس ایم ای دوست اور متحرک مالیاتی نظام بنانے میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 2 برسوں میں بینکوں کا جو بہت زیادہ منافع ہوا ہے وہ ہمیشہ نہیں رہنا ہے۔ شرح سود نے نیچے آنا ہے۔ بینکوں کو اپنے منافع کو کاروبار کو فروغ دینے کے لیے سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ پاکستان میں ہمیں سبسڈی کلچر سے نکل کر حقیقی تجارتی بنیادوں پرنظام قائم کرنا ہوگا۔
پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ظفر مسعود نے خطاب میں کہا کہ اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل بینکوں کا لائسنس جاری کردیا ہے۔ امید ہے دور دراز علاقوں میں ڈیجیٹل بینکس ایس ایم ای فنانس کو فروغ دیں گے۔ پاکستان میں اسمارٹ فونز اور موبائل والٹ کی بڑی تعداد کی وجہ سے ڈیجیٹل سپلائی چین فنانسنگ کو فروغ دی جاسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ نے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کو اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر زرعی قرضوں کو فروغ دینے کی ہدایت کی ہے۔ ایس ایم ای انڈیکس کو تشکیل دینا چاہئیے تاکہ ڈیجیٹل اسکور کارڈ مرتب کیا جا سکے جس سے اس شعبے میں قرض دینے کو فروغ ہوگا۔ ڈیجیٹل مالیات میں سائبر سیکورٹی کی بہت اہمیت ہے۔ بینکوں کو اس حوالے سے اقدامات کرنے ہوں گے۔
کراچی میں ڈیجیٹل سپلائی چین فنانسنگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سلیم اللہ کا کہنا تھا کہ ایس ایم ای ہماری معیشت کا اہم جز ہے جی ڈی پی ،40 فیصد، برآمدات کا 24 فیصد اور 80 فیصد ملازمت فراہم کرتا ہے۔ ایس ایم ای شعبے کو چار فیصد قرضہ ملتا ہے۔ نجی شعبے کے بینکس ایس ایم ای کو فنانسنگ نہیں دے رہے ہیں ایس ایم ای فنانس میں ترقی نہ ہونا اسٹیٹ بینک کی بھی ناکامی ہے۔ اسٹیٹ بینک ملک میں ایس ایم ای دوست اور متحرک مالیاتی نظام بنانے میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 2 برسوں میں بینکوں کا جو بہت زیادہ منافع ہوا ہے وہ ہمیشہ نہیں رہنا ہے۔ شرح سود نے نیچے آنا ہے۔ بینکوں کو اپنے منافع کو کاروبار کو فروغ دینے کے لیے سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ پاکستان میں ہمیں سبسڈی کلچر سے نکل کر حقیقی تجارتی بنیادوں پرنظام قائم کرنا ہوگا۔
پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ظفر مسعود نے خطاب میں کہا کہ اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل بینکوں کا لائسنس جاری کردیا ہے۔ امید ہے دور دراز علاقوں میں ڈیجیٹل بینکس ایس ایم ای فنانس کو فروغ دیں گے۔ پاکستان میں اسمارٹ فونز اور موبائل والٹ کی بڑی تعداد کی وجہ سے ڈیجیٹل سپلائی چین فنانسنگ کو فروغ دی جاسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ نے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کو اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر زرعی قرضوں کو فروغ دینے کی ہدایت کی ہے۔ ایس ایم ای انڈیکس کو تشکیل دینا چاہئیے تاکہ ڈیجیٹل اسکور کارڈ مرتب کیا جا سکے جس سے اس شعبے میں قرض دینے کو فروغ ہوگا۔ ڈیجیٹل مالیات میں سائبر سیکورٹی کی بہت اہمیت ہے۔ بینکوں کو اس حوالے سے اقدامات کرنے ہوں گے۔