اقوام متحدہ امن مشن اور پاکستان کا کردار

پاکستان اقوامِ متحدہ کے امن مشن میں اپنی افواج کے ذریعے سب سے زیادہ تعاون کرنے والا ملک ہے

پاکستان نے 29 ممالک میں اقوامِ متحدہ کے 48 امن مشنز میں 2 لاکھ 35 ہزار فوجیوں کو تعینات کیا۔ (فوٹو: فائل)

ملکوں اور قوموں کے درمیان جھگڑوں اور تنازعات کے حل کا ذمے دار ادارہ اقوام متحدہ ہے، جس کا قیام دوسری جنگ عظیم کی تباہ کاریوں کے بعد آئندہ نسلوں کو ممکنہ جنگوں سے بچانے اور دنیا بھر میں امن و امان کا قیام یقینی بنانے کےلیے 24 اکتوبر 1945 کے دن عمل میں لایا گیا۔


ایک متحد پلیٹ فارم کے طور پر اس ادارے کے قیام کا مقصد دنیا میں امن کی فضا پیدا کرنا، اور اگر کسی ملک میں جارحیت جاری ہے تو اس کی فوراً روک تھام کرنا، وہاں کے امن کو بحال کرنا اور انسانی حقوق کے احترام کے علاوہ عالمی قوانین، سماجی و اقتصادی ترقی، حقوق انسانی اور دنیا بھر میں امن قائم کرنے کےلیے مدد فراہم کرنا ہے۔


اقوام متحدہ کے تمام ارکان ممالک کو پابند کیا گیا کہ وہ مذہب، زبان، رنگ و نسل اور جنس کے فرق سے بالاتر ہوکر صرف انسانی حقوق کا احترام کریں گے۔ اور اس وقت دنیا بھر کے 192 کے قریب آزاد ممالک و ریاستیں اقوام متحدہ کی ممبر ہیں۔ اقوام متحدہ میں 6 عالمی زبانوں عربی، انگلش، چائنیز، فرانسیسی، روسی اور ہسپانوی زبانوں میں کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔ جب کہ اقوام متحدہ کے تمام نظام کو اس کی ذیلی ایجنسیاں جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل، اقتصادی اور سماجی کونسل، ٹرسٹی شپ کونسل، بین الاقوامی عدالت انصاف اور سیکرٹریٹ چلاتی ہیں۔ اس کے علاوہ دو درجن سے زائد ادارے اس کے انڈر کام کرتے ہیں، جن میں چند بڑے ادارے جیسا کہ یونیسکو، ادارہ صحت، محنت، خوراک و زراعت اور مالی فنڈ وغیرہ شامل ہیں۔


1947 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ہر سال 24 اکتوبر کا دن یونائیٹڈ نیشن ڈے کے طور پر منانے کا اعلان کیا، تاکہ لوگ اس ادارے کے قیام کا مقصد، اس کی سرگرمیوں اور کامیابیوں کے بارے میں جان سکیں۔ اس دن دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ اقوام متحدہ کے دن کی مناسبت سے خصوصی پروگرام نشر کرتے ہیں، جب کہ سیمینارز اور مذاکروں کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے جن میں مقررین اقوام متحدہ کے کردار پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے امن مشن کی افواج کے شہیدوں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے، جنہوں نے اقوام متحدہ کے زیر انتظام شورش زدہ علاقو ں میں امن و استحکام کے قیام کےلیے خدمات سرانجام دیتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔


اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاکستان کا کردار شروع ہی سے مثالی رہا ہے۔ پاکستان اپنے قیام کے اگلے ہی ماہ یعنی 30 ستمبر 1947 کو اقوام متحدہ کا رکن بنا، اور 1960 میں اقوام متحدہ کے امن مشن کا حصہ بن گیا۔ اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت پاک فوج نے نمایاں اور مثالی خدمات سرانجام دی ہیں۔ گزشتہ 64 برسوں میں پاکستان نے اقوام متحدہ کے 23 ممالک کے بے شمار امن مشنز میں خدمات فراہم کی ہیں۔جب کہ اس وقت بھی پاک فوج و پولیس کے ہزاروں جوان و افسران اقوام متحدہ کے امن مشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاک فوج کی بے مثال خدمات کا اعتراف اقوام متحدہ سمیت دنیا کے اہم رہنماؤں نے ہمیشہ کیا۔ اور اب پاک فوج کو اقوام متحدہ کے امن مشن کا لازمی جزو تصور کیا جاتا ہے۔


پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اس وقت 3 ہزار کے قریب پیس کیپر اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت خدمات سرانجام دے رہے ہیں، یہ امن دستے ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، جنوبی سوڈان، وسطی افریقی جمہوریہ، قبرص، مغربی صحارا اور صومالیہ کے امن مشنز میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔



آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ 1960 سے لے کر اب تک پاکستان نے دنیا کے تقریباَ تمام براعظموں سمیت 29 ممالک میں اقوامِ متحدہ کے 48 امن مشنز میں 2 لاکھ 35 ہزار فوجیوں کو تعینات کیا۔ ایک رپورٹ کےمطابق اقوام متحدہ کے امن مشنوں کے دوران 27 افسران سمیت 171 پاکستانی فوجیوں نے عالمی امن کی بحالی کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔

پاکستان نے امن مشن کے سلسلے میں بوسنیا، صومالیہ، سیرالیون، کانگو اور لائیبریا میں اہم خدمات سر انجام دیں، جہاں پاک فوج کے جوانوں نے محنت اور لگن سے دکھی انسانیت کی خدمت کی۔ امن مشن میں شریک ہونے والے پاکستانی فوجیوں کو ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور مقامی لوگوں سے ان کے حسن سلوک کی وجہ سے ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ پاکستان نے فلاحی خدمات کے حوالے سے بھی اقوام متحدہ کے فلاحی اداروں سے ہمیشہ تعاون کیا اور جہاں کہیں پاکستانی ماہرین کی ضرورت پیش آئی تو فراخدلی سے اپنی خدمات پیش کیں۔ پاکستان نے کئی ممالک بالخصوص اپنے ہمسایہ ملک چین کو اقوام متحدہ کا رکن بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔




اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔


Load Next Story