بنوں امن مارچ میں مسلح لوگ شامل تھے فوج نے بالکل درست ردعمل دیا ترجمان پاک فوج

بنوں مارچ میں مسلح لوگوں کو شامل ہونے سے روکنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری

بنوں مارچ میں مسلح لوگوں کو شامل ہونے سے روکنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری

پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بنوں امن مارچ میں مسلح لوگ شامل ہوئے جنہیں روکنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی۔

 

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس میں بنوں واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کینٹ پر دہشت گردوں کے حملے اور فائرنگ سے پاک فوج کے 8 جوان اور کچھ معصوم شہری بھی شہید ہوئے، امن مارچ میں مسلح لوگ شامل ہوئے، جنہوں نے جائے وقوعہ پر فائرنگ کی، دیوار کو گرادیا اور راشن ڈپو کو لوٹا۔

انہوں نے کہا کہ فوجی نے ایس او پیز کے مطابق بالکل درست ردعمل دیا، فوجی ایس او پیز کے مطابق تنصیبات پر حملہ ہو تو پہلے وارننگ دی جاتی ہے، پھر ہوائی فائرنگ اور پھر دو ٹوک جواب دیا جاتا ہے۔


ترجمان پاک فوج نے زور دیا کہ بنوں واقعے میں امن و امان کا قیام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے فوج کی نہیں، احتجاجی مجمع میں شامل ہوکر شرپسند عناصر فائرنگ کرکے لوگوں کو قتل کرتے ہیں، تو یہ ذمہ داری وہاں کی حکومت، پولیس اور انتظامیہ کی ہے، یہ سمجھ نہیں آتا کہ اپنی سیاسی جماعت اور صوبائی حکومت کیخلاف کس بات کا احتجاج کرایا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بنوں واقعہ اس لیے ہوا کہ ہمارا عدالتی و قانونی نظام 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو ڈھیل دے گا اور کیفر کردار تک نہیں پہنچائے گا تو ملک میں انتشار مزید پھیلے گا اور فسطائیت بڑھے گی۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ بنوں واقعے پر عوام کا پرامن احتجاج بالکل ہونا چاہیے، دہشت گردوں کیخلاف مارچ کریں۔

 
Load Next Story