کراچی پولیس نے مبینہ رشوت کے عوض نوعمر طالب علم کو اغوا کار بنادیا
اے وی سی سی پولیس نے مقدمہ جھوٹا قرار دیکر بی کلاس کردیا
پریڈی پولیس نے مبینہ رشوت کے عوض فرسٹ ایئر کے طالبعلم کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کرلیا۔
اس حوالے سے بلال نے بتایا کہ میرا چھوٹا بھائی 17 سالہ رافع شیروانی 20 جولائی کو اپنے دوستوں کے ہمراہ رینٹ کی کار میں سوار تھا کہ اس دوران سرور شہید روڈ نزد ایٹریم مال کے قریب موٹر سائیکل پر دو لڑکوں نے میرے بھائی کی کار پر ٹکر ماردی، اس دوران انکا جھگڑا ہوگیا۔
آخر کار بات یہ طے پائی کہ موٹرسائیکل سوار نوجوانوں نے کہا کہ ہم آپکی کار کا جو نقصان ہوا ہے وہ بنوا کردیتے ہیں تم اپنے ڈینٹر کے پاس لے چلو، میرا بھائی اور وہ لڑکے فیڈرل بی ایریا میں ڈینٹر کے پاس کار لیکر آئے جہاں ڈینٹر نے پچاس ہزار روپے کا خرچہ بتایا تاہم گاڑی کی مرمت کی رقم پر تنازع بنا تو دونوں پارٹیاں جوہر آباد تھانے آگئیں۔
ایس ایچ او جوہر آباد راشد نے بھی ہم دونوں کی بات سن کر آپس میں بات کرنے کا مشورہ دیا، بلال نے بتایا کہ کچھ دیر بعد ہمیں معلوم ہوا کہ میرے بھائی کے خلاف پریڈی پولیس نے ارشد حسین کی مدعیت میں اغوا برائے تاوان کا مقدمہ درج کرلیا۔
مقدمے میں مدعی نے الزام عائد کیا کہ رافع نے اپنے دوستوں کے ہمراہ اسکے بیٹے شارف اور دوست احمد سے موبائل فون، نقدی چھین لی اور انہیں اغوا کرلیا جبکہ پانچ لاکھ روپے تاوان طلب کیا۔
پولیس نے رافع کو ملزم جان کر گرفتارکرلیا اوراس کیس کی تفتیش اے وی سی سی کے سپرد کی، ایس ایس پی انیل حیدر نے کیس کی تفتیش شروع کرائی تو معلوم ہوا کہ ایک چھوٹے سا ایکسیڈنٹ تھا جس کو پریڈی پولیس نے اغوا برائے تاوان کا جھوٹا مقدمہ بنادیا، تفتیشی افسر نے تمام شواہد کے بعد اغوا کی ایف آئی آر (B) کلاس کردی اور رافع کو رہا کردیا۔
بلال اور اسکے اہلخانہ نے وزیر داخلہ سندھ اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایس ایچ او پریڈی کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے اور جھوٹا مقدمہ درج کرانے والے مقدمہ مدعی کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے، اس حوالے سے ایس ایچ اوآغا معشوق کا کہنا تھا کہ پولیس نے مددگار ون فائیو کی اطلاع پر کارروائی کی تھی اور مقدمہ درج کیا تھا۔
اس حوالے سے بلال نے بتایا کہ میرا چھوٹا بھائی 17 سالہ رافع شیروانی 20 جولائی کو اپنے دوستوں کے ہمراہ رینٹ کی کار میں سوار تھا کہ اس دوران سرور شہید روڈ نزد ایٹریم مال کے قریب موٹر سائیکل پر دو لڑکوں نے میرے بھائی کی کار پر ٹکر ماردی، اس دوران انکا جھگڑا ہوگیا۔
آخر کار بات یہ طے پائی کہ موٹرسائیکل سوار نوجوانوں نے کہا کہ ہم آپکی کار کا جو نقصان ہوا ہے وہ بنوا کردیتے ہیں تم اپنے ڈینٹر کے پاس لے چلو، میرا بھائی اور وہ لڑکے فیڈرل بی ایریا میں ڈینٹر کے پاس کار لیکر آئے جہاں ڈینٹر نے پچاس ہزار روپے کا خرچہ بتایا تاہم گاڑی کی مرمت کی رقم پر تنازع بنا تو دونوں پارٹیاں جوہر آباد تھانے آگئیں۔
ایس ایچ او جوہر آباد راشد نے بھی ہم دونوں کی بات سن کر آپس میں بات کرنے کا مشورہ دیا، بلال نے بتایا کہ کچھ دیر بعد ہمیں معلوم ہوا کہ میرے بھائی کے خلاف پریڈی پولیس نے ارشد حسین کی مدعیت میں اغوا برائے تاوان کا مقدمہ درج کرلیا۔
مقدمے میں مدعی نے الزام عائد کیا کہ رافع نے اپنے دوستوں کے ہمراہ اسکے بیٹے شارف اور دوست احمد سے موبائل فون، نقدی چھین لی اور انہیں اغوا کرلیا جبکہ پانچ لاکھ روپے تاوان طلب کیا۔
پولیس نے رافع کو ملزم جان کر گرفتارکرلیا اوراس کیس کی تفتیش اے وی سی سی کے سپرد کی، ایس ایس پی انیل حیدر نے کیس کی تفتیش شروع کرائی تو معلوم ہوا کہ ایک چھوٹے سا ایکسیڈنٹ تھا جس کو پریڈی پولیس نے اغوا برائے تاوان کا جھوٹا مقدمہ بنادیا، تفتیشی افسر نے تمام شواہد کے بعد اغوا کی ایف آئی آر (B) کلاس کردی اور رافع کو رہا کردیا۔
بلال اور اسکے اہلخانہ نے وزیر داخلہ سندھ اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایس ایچ او پریڈی کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے اور جھوٹا مقدمہ درج کرانے والے مقدمہ مدعی کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے، اس حوالے سے ایس ایچ اوآغا معشوق کا کہنا تھا کہ پولیس نے مددگار ون فائیو کی اطلاع پر کارروائی کی تھی اور مقدمہ درج کیا تھا۔