آلودگی کا باعث بننے والی بااثر افراد کی فیکٹریوں کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں مریم اورنگزیب
پنجاب بھر میں زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر کام کرنے والے تمام بھٹے مسمار کر دیے جائیں گے، سینئر وزیر پنجاب
پنجاب کی سینئر وزیر اور وزیرماحولیات مریم اورنگزیب نے قصور میں زگ زیب ٹیکنالوجی کے بغیر کام کرنے والے بھٹے مسمار کرنے کی نگرانی کی اور کہا کہ اسموگ کا باعث بننے والی بااثر افراد کی فیکٹریوں کے خلاف بھی کارروائیاں کی جا رہی ہیں اور 4 ماہ کے دوران ایسی کئی فیکٹریاں بند کی گئی ہیں۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسموگ کے خلاف وزیر اعلی پنجاب کی پالیسی دوٹوک ہے، زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر کام کرنے والے تمام بھٹے مسمار کر دیے جائیں گے اور سینئر وزیر قصور میں زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر چلنے والے اور اسموگ کا باعث بننے والے متعدد بھٹے اپنی نگرانی میں مسمار کروا دیا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پرزیرو ٹالرنس ہے، میڈیابھی نشان دہی کرے ایکشن لیا جائے گا، ماحول کی آلودگی انسانی اعضا کی آلودگی میں تبدیل ہو کر موت کا سبب بنتی ہے، ماحول کو آلودہ کرنے اور اور اسموگ پھیلانے والے بھٹے اور کارخانے بندکر دیے جائیں گے، پنجاب بھر میں زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر ایک بھی بھٹہ چلنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا پنجاب بھر میں اسموگ کے خلاف آپریشن جاری ہے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو بھی چیک کیا جا رہا ہے، حکومت پنجاب نے ماحول دوست پالیسی کے تحت پلاسٹک بیگز پر پابندی لگائی۔
ان کا کہنا تھا کہ نوٹسز جاری کیے جاتے ہیں مگر عمل کوئی نہیں کرتا تاہم اب کوئی رعایت نہیں ہوگی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر لاہور اور دوسرے اضلاع کو دھواں چھوڑنے اور ماحول خراب کرنے والی فیکٹریوں سے پاک کر دیا جائے گا، انسداد اسموگ کے لیے حکومت کی جانب سے آلودگی کا باعث بننے والی بااثر افراد کی فیکٹریوں کے خلاف بھی ایکشن لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور، شیخوپورہ اور قصور میں چمڑہ جلانے والی فیکٹریوں کے خلاف بھی کارروائیاں جاری ہیں، مونجی کی فصل جلانے والوں کو جرمانوں کے ساتھ ان کے خلاف ایف آئی آرز بھی کی گئیں۔
مریم اورنگزیب نے عدالتوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ماحول کو زہریلا کرنے والوں کو بالکل اسٹے نہ دیں، ریاست کے تمام اداروں کو مل کر اپنی ذمہ داری نبھانی ہے، جب اسٹیٹ کی ساری مشینری اکٹھی کام کرے گی تو ہم کامیاب ہوں گے، چار ماہ کے دوران کئی فیکٹریاں بند کردی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ محکمہ تحفظ ماحولیات اور سینیئر وزیر ایسے وقت میں اینٹوں کے بھٹوں کے معائنے کر رہی ہیں جب پنجاب کے اکثر اضلاع میں مون سون سیزن کی وجہ سے بھٹے بند ہیں جبکہ بھٹہ مالکان نے بھی ہڑتال کر رکھی ہے۔
لاہور میں اس وقت 150 اینٹوں کے بھٹے ہیں جن میں سے زیادہ تر زگ زیگ پر منتقل ہوچکے ہیں، لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اب تک صرف شیخوپورہ اور قصور میں چند ایک بھٹے مسمار کیے گئے ہیں۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسموگ کے خلاف وزیر اعلی پنجاب کی پالیسی دوٹوک ہے، زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر کام کرنے والے تمام بھٹے مسمار کر دیے جائیں گے اور سینئر وزیر قصور میں زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر چلنے والے اور اسموگ کا باعث بننے والے متعدد بھٹے اپنی نگرانی میں مسمار کروا دیا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پرزیرو ٹالرنس ہے، میڈیابھی نشان دہی کرے ایکشن لیا جائے گا، ماحول کی آلودگی انسانی اعضا کی آلودگی میں تبدیل ہو کر موت کا سبب بنتی ہے، ماحول کو آلودہ کرنے اور اور اسموگ پھیلانے والے بھٹے اور کارخانے بندکر دیے جائیں گے، پنجاب بھر میں زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر ایک بھی بھٹہ چلنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا پنجاب بھر میں اسموگ کے خلاف آپریشن جاری ہے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو بھی چیک کیا جا رہا ہے، حکومت پنجاب نے ماحول دوست پالیسی کے تحت پلاسٹک بیگز پر پابندی لگائی۔
ان کا کہنا تھا کہ نوٹسز جاری کیے جاتے ہیں مگر عمل کوئی نہیں کرتا تاہم اب کوئی رعایت نہیں ہوگی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر لاہور اور دوسرے اضلاع کو دھواں چھوڑنے اور ماحول خراب کرنے والی فیکٹریوں سے پاک کر دیا جائے گا، انسداد اسموگ کے لیے حکومت کی جانب سے آلودگی کا باعث بننے والی بااثر افراد کی فیکٹریوں کے خلاف بھی ایکشن لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور، شیخوپورہ اور قصور میں چمڑہ جلانے والی فیکٹریوں کے خلاف بھی کارروائیاں جاری ہیں، مونجی کی فصل جلانے والوں کو جرمانوں کے ساتھ ان کے خلاف ایف آئی آرز بھی کی گئیں۔
مریم اورنگزیب نے عدالتوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ماحول کو زہریلا کرنے والوں کو بالکل اسٹے نہ دیں، ریاست کے تمام اداروں کو مل کر اپنی ذمہ داری نبھانی ہے، جب اسٹیٹ کی ساری مشینری اکٹھی کام کرے گی تو ہم کامیاب ہوں گے، چار ماہ کے دوران کئی فیکٹریاں بند کردی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ محکمہ تحفظ ماحولیات اور سینیئر وزیر ایسے وقت میں اینٹوں کے بھٹوں کے معائنے کر رہی ہیں جب پنجاب کے اکثر اضلاع میں مون سون سیزن کی وجہ سے بھٹے بند ہیں جبکہ بھٹہ مالکان نے بھی ہڑتال کر رکھی ہے۔
لاہور میں اس وقت 150 اینٹوں کے بھٹے ہیں جن میں سے زیادہ تر زگ زیگ پر منتقل ہوچکے ہیں، لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اب تک صرف شیخوپورہ اور قصور میں چند ایک بھٹے مسمار کیے گئے ہیں۔