دھرنے کا راستہ روکا گیا تو حکومت گراؤ تحریک شروع ہوجائے گی حافظ نعیم
ہم آئی پی پیز کے معاہدے کو قبول نہیں کرتے، نئے سرے سے معاہدے ہونے چاہئیں، امیر جماعت اسلامی پاکستان
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کے دھندے سے ہزاروں ارب روپے کھائے گئے، 25، 25 سال کے لئے کئے گئے معاہدوں کو نہیں مانتے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ بجلی کے بل دیکھ کر بلبلا اٹھتے ہیں، 26 جولائی کو حکومت نے اگر دھرنے کا راستہ روکا تو یہ دھرنا حکومت گراؤ تحریک میں تبدیل ہو جائے گا، پھر کوئی بھی اس تحریک کو روک نہیں پائیگا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کراچی بار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئی پی پیز کے معاہدے کو قبول نہیں کرتے، نئے سرے سے معاہدے ہونے چاہئیں۔ وقت آگیا ہے لوگ اب گھروں سے انصاف کیلئے نکلیں۔ یہ بجلی کے بل نہیں ایٹم بم ہیں، کسی صورت میں ظالمانہ ٹیرف قبول نہیں ہے۔ ریلیف کوئی نہیں دلوائے گا عوام کو خود نکلنا ہوگا۔ کے الیکٹرک کا ظلم اس شہر پر مسلط کیا گیا ہے، اس کیخلاف بھی نکلنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ لوگ بجلی کے بل دیکھتے ہیں تو بلبلا اٹھتے ہیں۔ بیواؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے زیورات بیچ کر بلز کی ادائیگی کررہے ہیں۔ کل گوجرانوالہ میں 2 بھائیوں کے جھگڑے کا واقعہ رونما ہوا۔ اب تو تاجر بھائیوں کی بھی چیخیں نکل رہی ہیں۔ تمام جماعتیں کے الیکٹرک مافیا کو سپورٹ کرتی ہیں، صرف جماعت اسلامی اس کیخلاف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے سیاسی جدو جہد کریں۔ ہم سے وہ پیمنٹ بھی لے کی جاتی ہے جو بجلی ہم نے استعمال بھی نہیں کی ہوتی۔ لوڈشیڈنگ کا بہانہ بنا کر ہمیں آئی پی پیز کے حوالے کردیا گیا۔ ایسا کونسا معاہدہ کیا گیا ہے جس کو اب ختم نہیں کیا جاسکتا۔ چند لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اس طرح کے معاہدے کئے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسلام آباد میں 26 جولائی کو دھرنا دینے جارہے ہیں، یہ لوگوں کو ریلیف دلانے کے لئے ہے۔ اگر ظالمانہ ٹیکس کو ختم نہیں کریں گے تو دھرنا بھی ختم نہیں ہوگا۔ یہ دھرنا پورے ملک میں پھیل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ لوگ بجلی کے بل دیکھ کر بلبلا اٹھتے ہیں، 26 جولائی کو حکومت نے اگر دھرنے کا راستہ روکا تو یہ دھرنا حکومت گراؤ تحریک میں تبدیل ہو جائے گا، پھر کوئی بھی اس تحریک کو روک نہیں پائیگا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کراچی بار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئی پی پیز کے معاہدے کو قبول نہیں کرتے، نئے سرے سے معاہدے ہونے چاہئیں۔ وقت آگیا ہے لوگ اب گھروں سے انصاف کیلئے نکلیں۔ یہ بجلی کے بل نہیں ایٹم بم ہیں، کسی صورت میں ظالمانہ ٹیرف قبول نہیں ہے۔ ریلیف کوئی نہیں دلوائے گا عوام کو خود نکلنا ہوگا۔ کے الیکٹرک کا ظلم اس شہر پر مسلط کیا گیا ہے، اس کیخلاف بھی نکلنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ لوگ بجلی کے بل دیکھتے ہیں تو بلبلا اٹھتے ہیں۔ بیواؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے زیورات بیچ کر بلز کی ادائیگی کررہے ہیں۔ کل گوجرانوالہ میں 2 بھائیوں کے جھگڑے کا واقعہ رونما ہوا۔ اب تو تاجر بھائیوں کی بھی چیخیں نکل رہی ہیں۔ تمام جماعتیں کے الیکٹرک مافیا کو سپورٹ کرتی ہیں، صرف جماعت اسلامی اس کیخلاف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے سیاسی جدو جہد کریں۔ ہم سے وہ پیمنٹ بھی لے کی جاتی ہے جو بجلی ہم نے استعمال بھی نہیں کی ہوتی۔ لوڈشیڈنگ کا بہانہ بنا کر ہمیں آئی پی پیز کے حوالے کردیا گیا۔ ایسا کونسا معاہدہ کیا گیا ہے جس کو اب ختم نہیں کیا جاسکتا۔ چند لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اس طرح کے معاہدے کئے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسلام آباد میں 26 جولائی کو دھرنا دینے جارہے ہیں، یہ لوگوں کو ریلیف دلانے کے لئے ہے۔ اگر ظالمانہ ٹیکس کو ختم نہیں کریں گے تو دھرنا بھی ختم نہیں ہوگا۔ یہ دھرنا پورے ملک میں پھیل جائے گا۔