ارشد شریف قتل ایک پاکستانی کینیا کی پولیس سے کیوں مارا جائیگا اسلام آباد ہائیکورٹ

عدالت نے آئندہ سماعت پر وزارت داخلہ اور وزارت قانون کے مجاز افسر کو طلب کرلیا

(فوٹو: فائل)

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے ارشد شریف قتل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ایک پاکستانی کینیا کی پولیس سے کیوں مارا جائے گا؟۔


صحافی ارشد شریف کے قتل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئی جی اور ایس جے آئی ٹی کے مطابق ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں کیونکہ اس کے ثبوت کینیا میں ہیں۔


عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ حکومت کا کمیشن تشکیل کے حوالے سے کیا مؤقف ہے ؟ ، جس پر انہوں نے بتایا کہ اس کیس میں 2 غیر ممالک اور ایک پاکستان شامل ہے۔ دوسرے ممالک میں ایم ایل اے کے ذریعے ہی رسائی دی جا سکتی ہے۔


چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہاں کا جو معاملہ ہے اس سے متعلق سے کیا کمیشن بن سکتا ہے ؟ کمیشن وفاقی حکومت نے بنانا ہے اس سے متعلق بتائیں ۔



ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے کمیشن کا معاملہ بھی تھا۔ عدالت نے کہا کہ اس حوالے سے کیا قباحت ہے ؟ اس کی تحقیقات تو ہونی چاہییں۔ آج نہیں تو 10 سال بعد ہونی تو ہیں۔


پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ یہاں پیچیدگی آئے گی کہ مرکزی ملزم جب کینیا میں ہے تو اس کے بغیر کارروائی کیسے آگے بڑھ سکتی ہے ؟


چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جوڈیشل کمیشن کا مقصد کیا ہوتا ہے، کیا اُس نے چالان جمع کرانا ہوتا ہے؟ جوڈیشل کمیشن نے انکوائری کرنی ہوتی ہے اور اس کی رپورٹ پبلش ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس نے آئی جی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک پاکستانی شہری کینیا کی پولیس سے کیوں مارا جائے گا؟


بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 6 اگست تک ملتوی کردی اور وارت داخلہ اور وزارت قانون کے مجاز افسر کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔


دریں اثنا مرحوم ارشد شریف کی اہلیہ نے کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کرلیا، اس حوالے سے انہوں نے عدالت میں بائیومیٹرک تصدیق کروا لی۔


دریں اثنا سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل ازخودنوٹس کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا۔ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 29 جون کو سماعت کرے گا۔ جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال بھی بینچ کا حصہ ہیں۔

Load Next Story