دفعہ 144 جماعت اسلامی نے اسلام آباد دھرنے سے متعلق حکمت عملی تیار کرلی

حکومت کی طرف سے پنجاب اور اسلام آباد میں جلسے جلوسوں پر پابندی کے بعد پلان اے، بی اور سی تیار

ملک بھر سے کارکنان کو کل نماز جمعہ کے بعد پانچ بجے تک اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت دی گئی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

حکومت کی طرف اسلام آباد اور پنجاب میں دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد جماعت اسلامی نے اسلام آباد دھرنے سے متعلق حکمت عملی تیار کرلی۔

ملک بھر سے کارکنان کو کل نماز جمعہ کے بعد پانچ بجے تک اسلام آباد پہنچنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ کراچی، حیدرآباد، صادق آباد سمیت مختلف شہروں سے کارکنان انفرادی طور پر اسلام آباد کی طرف چل پڑے، لاہور سے بھی کارکنان نے سفرکی تیاریاں مکمل کرلیں۔

جماعت اسلامی کی قیات کا کہنا ہے مہنگی بجلی، ائی پی پیز سے کیے گئے معاہدوں اور ٹیکسوں کی بھرمار کیخلاف کل ہر صورت دھرنا ہوگا، جماعت اسلامی نے حکومت کی طرف سے پنجاب اور اسلام آباد میں جلسے جلوسوں پر پابندی اور دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد پلان اے، بی اورسی تیار کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: آئی جی اسلام آباد کی جماعت اسلامی کو بلااجازت دھرنے دینے پر کارروائی کی وارننگ


کارکنان کو کسی بھی قسم کے حالات اور صورتحال میں پرامن رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ اگرکسی شہر سے باہر نکلنے کے راستے رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیے جاتے ہیں تو انتظامیہ کے ساتھ تصادم کی بجائے اسی شہر کے کسی اہم مقام پر دھرنا دیا جائے۔

کارکنان مارچ کی بجائے انفرادی طور پر تین، چار افراد کے گروپ کی صورت ٹرین، بس، ذاتی سواری سے اسلام آباد پہنچیں۔ کارکنان کو اپنے ساتھ بھنے ہوئے چنے، گڑ، کھانا، پانی کی بوتلیں اور چادریں ساتھ لانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی، انتظامیہ

جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف نے ایکسپریس نیوز کو بتایا منصورہ میں مرکزی کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے انٹر نیٹ اور موبائل فون سروس بند کیے جانے کی صورت میں کارکنان لینڈ لائن پر مرکزی کنٹرول روم سے رابطہ کرکے ہدایات لے سکتے ہیں۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ خیبرپختونخوا سے جماعت اسلامی کے کارکن بڑے قافلے کی صورت اسلام آباد داخل ہوں گے، کراچی سمیت ملک کے دوسرے شہروں سے کارکنان کی آمد دھرنا شروع ہونے کے بعد بھی جاری رہیگی، کارکنان کو یہ بھی ہدایات دی گئی ہیں کہ کسی بھی جگہ توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ نہ کیا جائے بلکہ ایسا کرنے والے شرپسند عناصر پر نظر رکھی جائے۔
Load Next Story